وفاقی بجٹ آج، حجم 17600 ارب روپے، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) آئندہ مالی سال 2025-26 کا 17ہزار 600 ارب روپے حجم کا وفاقی بجٹ آج منگل کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جبکہ گزشتہ مالی سال 18 ہزار 700 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیاگیا تھا جبکہ ٹیکس ریونیو کا ہدف 14ہزار200ارب روپے متوقع ہے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 7.5 سے 10 فیصد اضافے کی توقع ہے‘ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال دفاعی بجٹ 2550ارب روپے متوقع ہے۔
بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب، قرضوں پر سود ادائیگیوں کے لیے 8 ہزار 200 ارب روپے خرچ ہوں گے‘ پنشن کی ادائیگی کے لیے ایک ہزار ارب روپے، سبسڈیز کے لیے 1186ارب روپے، گرانٹس کے لیے 1900 ارب روپے رکھے جائیں گے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 12 فیصد تک اضافے کی تجویز ہے، گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیریٹی الاؤنس دینے کی بھی تجویز ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نان ٹیکس آمدن ساڑھے چار ہزار ارب روپے متوقع ہے، این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ 60 فیصد کے قریب ہونے کے باعث مجموعی ریونیو میں 8 ہزار ارب روپے صوبوں کو چلے جائیں گے جبکہ وفاق کے پاس 6 ہزار ارب روپے بچیں گے۔
بجٹ خسارہ 6200 ارب روپے سے 7 ہزار ارب روپے متوقع ہے، آئندہ مالی سال وفاقی ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب روپے مقرر کیا جائے گا، بجٹ میں تعلیم کیلئے 13 ارب 58 کروڑ اور صحت کیلئے 14 ارب 30 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
آئندہ مالی سال برآمدات کا ہدف 35 ارب ڈالر ، درآمدات 65 ارب ڈالر اور ترسیلات زر کا ہدف 39 ارب 43 کروڑ ڈالر مقرر کیا جائے گا، آئندہ مالی سال جی ڈی پی کا ہدف 4.
آئندہ مالی سال زراعت کی گروتھ کا ہدف 4.5 فیصد ، صنعت 4.3 فیصد اور خدمات کے شعبے میں ترقی کا ہدف 4 فیصد مقرر کیا گیا ہے، مجموعی وفاقی اخراجات 17 ہزار 573 ارب روپے ہونگے، کرنٹ اخراجات 16ہزار 286ا رب روپے کا تخمینہ ہے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ارب روپے متوقع ہے ا ئندہ مالی سال ہزار ارب روپے کے لیے کا ہدف
پڑھیں:
پاک افغان بارڈر کی بندش: خشک میوہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث طورخم اور باب دوستی بارڈر پر تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں، جس کے باعث کوئٹہ میں مہنگائی نے زور پکڑ لیا ہے۔ جہاں دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے وہیں خشک میوہ جات کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔ جس کے باعث شہری اور دکاندار پریشان ہیں۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شہری رئیس دہوار نے بتایا کہ ہم دکاندار لوگ ہیں، کاروبار کرکے گھر چلاتے ہیں۔ اس وقت ہر چیز مہنگی ہو چکی ہے۔ فروٹ، سبزی اور دیگر ضروری سامان کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: وادی کوئٹہ کے خشک میوہ جات کی خاص بات کیا ہے؟
انہوں نے کہاکہ بارڈر بند ہونے کی وجہ سے سامان نہیں آ رہا، حکومت سے گزارش ہے کہ بارڈر کھولا جائے تاکہ غریب عوام کے لیے چیزیں سستی ہو سکیں۔
خشک میوہ جات کے کاروبار سے وابستہ دکاندار جمال الدین نے بتایا کہ گزشتہ چند سالوں کے مقابلے میں خشک میوہ جات کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پہلے پستہ 2 ہزار روپے کلو مل جاتا تھا، اب 3 ہزار روپے تک پہنچ گیا ہے۔ بادام، اخروٹ، کشمش سمیت ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے۔ بارڈر بند ہونے اور راستے کی بندش کی وجہ سے ایرانی اور افغان میوہ جات نہیں آ رہے، جس کی وجہ سے مارکیٹ میں قلت پیدا ہو گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے بادام 800 سے 1200 روپے کلو تک تھا، مگر اب آسٹریلین بادام 1800 سے 2 ہزار روپے تک پہنچ چکا ہے۔ جبکہ اخروٹ پہلے 600 روپے کلو ملتا تھا، اب اس کی قیمت 900 سے ایک ہزار روپے کلو ہو گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق پاک افغان تجارت کی بندش کے باعث صرف اشیا کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہورہا بلکہ مقامی کاروباری افراد کی آمدنی اور روزگار بھی شدید متاثر ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پاک ایران سرحد بند ہونے کی صورت میں کیا ایرانی اشیا کی قیمتیں بڑھ جائیں گی؟
تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بارڈر کو جلد از جلد کھول کر تجارت بحال کی جائے تاکہ مہنگائی میں کمی آئے اور عام شہریوں کو ریلیف مل سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاک افغان بارڈر پاک افغان کشیدگی خشک میوہ جات قیمتوں میں اضافہ وی نیوز