بجٹ میں کن چیزوں پر چھوٹ اور کن پر ٹیکس عائد؟ تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)آئندہ مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، مختلف شعبوں پر اضافی ٹیکس لگایا جائے گا۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم سترہ ہزار 600 ارب روپے ہونے کا امکان ہے ۔ ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے رکھنے اور دفاعی بجٹ میں 18 فیصد سے زیادہ اضافہ متوقع ہے۔
بجٹ میں فری لانسرز کی آمدن پر بھی ٹیکس لگایا جائے گا۔ 3500 سے زائد امپورٹڈ اشیا پر ایڈیشنل ریگولیٹری ڈیوٹی جبکہ درآمدی سامان پر اضافی کسٹم ڈیوٹی میں کمی کی امید ہے۔ ہزار 600 ارب روپے کے نئے بجٹ میں مختلف شعبوں پر اضافی ٹیکس لگے گا۔
بینک ڈیپازٹس اور بچت سکیموں پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز
17 بعض شعبوں کو ٹیکس میں رعایت بھی ملے گی۔ حکومت کا نئے مالی سال سے زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی شروع کرنے کا پلان ہے نئے بجٹ میں پراپرٹری پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی بھی تجویز ہے، بیرون ملک سے فری لانسنگ کے ذریعے کمائی بھی ٹیکس نیٹ میں آئے گی۔ ڈیجیٹل یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے حاصل کمائی پر بھی اضافی ٹیکس لگایا جائے گا۔
آئی ایم ایف نے کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری آئٹمز پر ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ایف بی آر ذرائع کے مطابق مشروبات اور سگریٹ سیکٹر پر ٹیکس میں کمی کی تجویز ہے۔ سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس چھوٹ ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس لگانے پربھی غور جاری ہے۔
نئے بجٹ میں پی ایس ڈی پی کیلئے ایک ہزار ارب روپے مختص
ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافہ جبکہ گریڈ ایک سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کو 30 فیصد الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی تجویز ہے۔
صنعتی شعبے کے لیے خام مال کی درآمد پر بھی ڈیوٹی میں کمی کا امکان ہے۔ ساڑھے 800 سی سی مقامی گاڑیوں پر جی ایس ٹی میں 5.
بجٹ خسارہ 6501 ارب روپے رہنے کا تخمینہ، دفاع کیلئے 2550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کی تجویز ہے ٹیکس میں ارب روپے جائے گا پر ٹیکس کا ہدف
پڑھیں:
لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کے عالمی استعمال پر پہلی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے نتائج حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جب نومبر 2022 میں چیٹ جی پی ٹی متعارف کرایا گیا تو اسے دفتری امور کا گیم چینجر قرار دیا گیا تھا کیونکہ یہ ای میلز کے جواب دینے اور دفتری مراسلے تحریر کرنے میں مدد دیتا تھا۔ مگر تازہ رپورٹ بتاتی ہے کہ دنیا بھر میں زیادہ تر صارفین اس اے آئی ٹول کو ذاتی زندگی کے معاملات میں استعمال کر رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 2024 کے وسط تک چیٹ جی پی ٹی پر ہونے والی لگ بھگ 50 فیصد گفتگو ملازمت سے متعلق تھی، تاہم 2025 کے وسط تک یہ شرح گھٹ کر صرف 27 فیصد رہ گئی۔ اس کمی کے باوجود اس ٹیکنالوجی کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر ہفتے 70 کروڑ سے زائد افراد چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں اور روزانہ تقریباً ڈھائی ارب میسجز بھیجے جاتے ہیں، یعنی ہر سیکنڈ 29 میسجز بھیجے جاتے ہیں۔
اوپن اے آئی کی یہ رپورٹ نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ، ڈیوک یونیورسٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کی گئی۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اب صارفین چیٹ جی پی ٹی کو زیادہ تر تین بڑی کیٹیگریز کے لیے استعمال کرتے ہیں: پریکٹیکل گائیڈنس، معلومات کا حصول اور رائٹنگ۔ پریکٹیکل گائیڈنس سب سے عام کیٹیگری ہے، جس میں صارفین مختلف چیزوں کو سمجھنے، سیکھنے اور تخلیقی خیالات کے لیے چیٹ بوٹ سے رجوع کرتے ہیں۔ معلومات کے حصول کو روایتی سرچ انجنز کا متبادل قرار دیا گیا ہے جبکہ رائٹنگ میں ای میلز، دستاویزات، ترجمہ اور ایڈیٹنگ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملازمت سے جڑے کاموں میں سب سے زیادہ استعمال رائٹنگ کے لیے ہوتا ہے اور جون 2025 میں اس کی شرح 40 فیصد رہی۔ جبکہ کمپیوٹر پروگرامنگ سے متعلق گفتگو محض 4.2 فیصد تک محدود رہی۔ اگرچہ ذاتی مقاصد کے لیے استعمال بڑھا ہے، لیکن ورچوئل تعلقات یا سماجی و جذباتی مسائل پر گفتگو کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ خواتین چیٹ جی پی ٹی کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ استعمال کرتی ہیں، جس کی شرح 52 فیصد ہے۔ صارفین میں سے 46 فیصد افراد کی عمریں 18 سے 25 سال کے درمیان ہیں جو زیادہ تر اپنے مشاغل اور ذاتی دلچسپیوں پر سوالات کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی کا زیادہ تر استعمال اسمارٹ فونز پر ہورہا ہے اور یہ ٹول تیزی سے کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں مقبول ہورہا ہے۔