پی ٹی آئی کا بجٹ کیخلاف احتجاج کا فیصلہ، اہم اجلاس آج طلب
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف نے وفاقی بجٹ پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کر لیا ہے اور بجٹ کے خلاف بھرپور احتجاج کی تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا ہے پارٹی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے بجٹ کیخلاف منصوبہ بندی شروع کر دی ہے اور اس حوالے سے مشاورت کے لیے آج سہ پہر تین بجے ایک اہم اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں پارٹی کے تمام مرکزی رہنماؤں کو شرکت کی ہدایت کی گئی ہے اجلاس میں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ممکنہ احتجاجی حکمت عملی پر غور کیا جائے گا چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے ایک خصوصی گفتگو میں کہا کہ بجٹ میں نہ کفایت شعاری نظر آ رہی ہے نہ ہی مہنگائی کو کنٹرول کرنے کا کوئی پلان موجود ہے ان کے مطابق حکومت کی جانب سے کوئی اصلاحات متعارف نہیں کرائی جا رہیں اور معیشت کی بہتری کے لیے کوئی بڑا قدم بھی دکھائی نہیں دے رہا اس موقع پر چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر نے بھی تصدیق کی کہ بجٹ کے حوالے سے آج کا اجلاس نہایت اہمیت رکھتا ہے جس میں ایک ٹھوس اور منظم لائحہ عمل طے کیا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ موجودہ بجٹ سے عوام کو کسی بہتری کی امید نہیں ہے اس لیے پی ٹی آئی اپنی بھرپور آواز بلند کرے گی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
بجٹ سیشن میں اپوزیشن احتجاج ہی کرتی ہے، ملک احمد خان
لاہور:رہنما پیپلزپارٹی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ اگرآپ اس معاملے کو شروع سے دیکھیں تو جب پی ٹی آئی کا سمبل لیا گیا تھا الیکشن کمیشن کی جانب سے تو اس وقت یہ چیزیں سامنے آئی تھیں کہ ان کے انٹراپارٹی الیکشن صحیح طریقے سے نہیں ہوئے، پی ٹی آئی کے جو وکلا تھے وہ اس معاملے کو ڈیفنڈ نہیں کر پائے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے، یہ معاملہ وہاں سے چلا آرہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگست2024میں قومی اسمبلی الیکشن ایکٹ2017میں ایک ایمنڈمنٹ لائی کہ اگر آپ اینڈیپنڈنٹ لڑتے ہیں اور بعد میں کسی جماعت کو جوائن کرتے ہیں تو آپ ریزرو سیٹس نہیں کلیم کر سکتے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) افنان اللہ خان کا کہنا ہے کہ جو قانون بنا ہے میں اس پر بھی تھوڑی روشنی ڈالنا چاہتا ہوں کیونکہ پی ٹی آئی بار بار کہہ رہی ہے کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی، بات یہ ہے کہ یہ قانون بنایا کس نے تھا کہ انٹراپارٹی الیکشن نہیں کرایا تو الیکشن سمبل لے لیا جائے گا، یہ پی ٹی آئی نے اپنی حکومت میں بنایا تھا اور انھوں نے بنایا تھا اپنے مخالفین کے لیے تاکہ اگلا الیکشن جب رگ کرنا ہو تو اپنے مخالفین کو انٹرا پارٹی الیکشنوں میں الجھا کر ان سے سمبل لے لیں، پی ٹی آئی کی غیر جمہوری حرکتوں کا ملک کو بھی نقصان ہوا اور ان کو بھی نقصان ہوا۔
رہنما تحریک انصاف ملک احمد خان بھچر نے کہا بجٹ سیشن ہوتا ہے اور بجٹ سیشن میں اپوزیشن ہمیشہ احتجاج کرتی ہے، اس سے بڑے بڑے احتجاج ہو ئے ہیں، اسپیکر صاحب چونکہ خود قانون جانتے ہیں ان کو پتہ ہے لیکن ان پر دباؤ پڑا ان کے خیال میں محترمہ جو چیف منسٹر ہیں ادھر کی اس کی ریڈ لائن کراس کی تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس وقت جو حالات ہیں وہ یہ ہیں کہ پنجاب میں کمیٹیاں واپس لے لیں، جس طرح کی فسطائیت اور 47کی گورنمنٹ ہے، ویسے کمیٹیوںکا میں آپ کو یہ کلیئر کر دوں یہ سمبولک ہوتی ہیں، ان کمیٹیوں میں پہلے ہی گورنمنٹ کے ممبران کی اکثریت ہوتی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ پنجاب میں اس وقت فسطائیت ہے۔
سربراہ پلڈاٹ احمد بلال محبوب نے کہاکہ یہ جزوی طور پر تحریک انصاف کی غلطیوں کا نتیجہ ہے لیکن کچھ غلطیاں ایسی بھی تھیں جو پی ٹی آئی کی نہیں تھیں، الیکشن کمیشن نے بھی کچھ باتوں کو غلط سمجھا تھا اس کے اندر جو بڑے لیگل اسکول آف تھاٹس ہیں، ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پانچ اراکین میں سے ایک کی رائے یہی تھی کہ یہ نشستی پی ٹی آئی کو تو نہیں دی جا سکتیں، یہ نشستیں دوسری پارٹیوں کو بھی نہ دی جائیں لیکن الیکشن کمیشن میں اکثریت کی رائے یہی تھی کہ یہ تقسیم کر دی جائیں، یہ خالی نہیں رکھی جا سکتیں۔