وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا ٹیکس فری بجٹ لانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
خیبرپختونخوا کا صوبائی بجٹ 13 جون کو کابینہ سے منظوری کے بعد پیش کیا جائے گا۔ محکمہ خزانہ کے مطابق مالی سال 26-2025 کا بجٹ 200 ارب روپے سرپلس ہوگا۔ صوبے کے مجموعی ترقیاتی بجٹ میں 40 فیصد اضافہ، 500 کے قریب نئے ترقیاتی منصوبے شامل ہوں گے۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں ٹیکس فری بجٹ دیں گے۔عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔ خیبرپختونخوا نے اب تک کوئی نیا قرضہ نہیں لیا، قرض ادائیگی کیلئے ڈیڑھ سو ارب مختص کر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں میگا پراجیکٹس شروع کر رہے ہیں، ڈیرہ موٹروے پر کام جاری ہے۔ علی امین گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ نوجوان کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کیلئے بلا سود قرضوں میں مزید اضافہ کریں گے، صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی لگا رہے ہیں اور تعلیمی معیار کو اوپر لے جانا چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بجٹ میں کسی طبقے کیلئے کوئی ریلیف نہیں، عام آدمی کی زندگی میں آسانی نہیں آنے والی، شبر زیدی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 جون 2025ء ) سابق چیئرمین ایف بی آر اور معروف ماہر معیشت شبری زیدی کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کسی طبقے کیلئے کوئی ریلیف نہیں، عام آدمی کی زندگی میں آسانی نہیں آنے والی۔ مختلف ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں بہتری لانا ان کے بس کی بات ہی نہیں ہے، پارلیمنٹ کی حیثیت بجٹ کے معاملے میں ایک دھیلے کی نہیں، بجٹ کیا ہو گا یہ آئی ایم ایف طے کر چکا ہے، آپ آئی ایم ایف کی ویب سائٹ پر مئی 2025ء کی رپورٹ دیکھ لیں وہاں پورا بجٹ دیا ہوا ہے، اگر اس میں انیس بیس کا فرق ہو تو میرا نام بدل دینا۔ شبر زیدی کہتے ہیں کہ نیوکلیئر پاور کو دوسرے ممالک سے اتنی ہی سپورٹ ملتی ہے کہ بس اس کی سانسیں چلتی رہیں، بجٹ کو اگر عام آدمی کے زاویے سے دیکھا جائے تو کوئی بہتری نظر نہیں آرہی، بجٹ میں کسی طبقے کیلئے کوئی ریلیف نہیں، عام آدمی کی زندگی میں آسانی نہیں آنے والی، آئی ایم ایف نہیں دیکھے گا کہ پاکستانی عوام نے روٹی کھائی کہ نہیں۔(جاری ہے)
ادھر مالی سال 2024/25ء کے اقتصادی سروے سے پتا چلا ہے کہ وفاقی حکومت نے تعلیم اور صحت جیسے بنیادی شعبوں پر مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا ایک فیصد سے بھی کم خرچ کیا، تعلیم کے شعبے پر جی ڈی پی کا صرف 0.8 فیصد صرف ہوا، ملک کی مجموعی شرح خواندگی 60.6 فیصد ریکارڈ کی گئی، مردوں کی شرح خواندگی 68 فیصد اور خواتین کی 52.8 فیصد رہی، جس سے دونوں میں 16 فیصد کا نمایاں فرق ظاہر ہوتا ہے، ملک بھر میں اس وقت 269 جامعات موجود ہیں جن میں سے 160 سرکاری اور 109 نجی شعبے میں کام کر رہی ہیں، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت اعلیٰ تعلیم پر 61 ارب 10 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، یونیورسٹی سطح پر پی ایچ ڈی فیکلٹی کی شرح 37.97 فیصد رہی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صحت کے شعبے کی صورتحال مایوس کن رہی، رواں مالی سال صحت کا مجموعی بجٹ 925 ارب روپے رہا جو جی ڈی پی کے ایک فیصد سے بھی کم ہے، ملک میں فی الحال 751 افراد کے لیے ایک ڈاکٹر میسر ہے، تاہم پچھلے ایک سال میں ڈاکٹرز کی تعداد میں 20 ہزار کا اضافہ ہوا جس کے بعد ملک میں رجسٹرڈ ڈاکٹروں کی تعداد 3 لاکھ 19 ہزار اور ڈینٹسٹ کی 39 ہزار 88 ہوگئی، ملک میں اس وقت نرسوں کی تعداد 1 لاکھ 38 ہزار، دائیوں کی 46 ہزار 801 اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کی تعداد 29 ہزار ہے، مجموعی طور پر ملک بھر میں 1,696 ہسپتال اور 5,434 بنیادی صحت مراکز کام کر رہے ہیں۔