اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 جون 2025ء ) سابق چیئرمین ایف بی آر اور معروف ماہر معیشت شبری زیدی کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کسی طبقے کیلئے کوئی ریلیف نہیں، عام آدمی کی زندگی میں آسانی نہیں آنے والی۔ مختلف ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں بہتری لانا ان کے بس کی بات ہی نہیں ہے، پارلیمنٹ کی حیثیت بجٹ کے معاملے میں ایک دھیلے کی نہیں، بجٹ کیا ہو گا یہ آئی ایم ایف طے کر چکا ہے، آپ آئی ایم ایف کی ویب سائٹ پر مئی 2025ء کی رپورٹ دیکھ لیں وہاں پورا بجٹ دیا ہوا ہے، اگر اس میں انیس بیس کا فرق ہو تو میرا نام بدل دینا۔

شبر زیدی کہتے ہیں کہ نیوکلیئر پاور کو دوسرے ممالک سے اتنی ہی سپورٹ ملتی ہے کہ بس اس کی سانسیں چلتی رہیں، بجٹ کو اگر عام آدمی کے زاویے سے دیکھا جائے تو کوئی بہتری نظر نہیں آرہی، بجٹ میں کسی طبقے کیلئے کوئی ریلیف نہیں، عام آدمی کی زندگی میں آسانی نہیں آنے والی، آئی ایم ایف نہیں دیکھے گا کہ پاکستانی عوام نے روٹی کھائی کہ نہیں۔

(جاری ہے)

ادھر مالی سال 2024/25ء کے اقتصادی سروے سے پتا چلا ہے کہ وفاقی حکومت نے تعلیم اور صحت جیسے بنیادی شعبوں پر مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا ایک فیصد سے بھی کم خرچ کیا، تعلیم کے شعبے پر جی ڈی پی کا صرف 0.

8 فیصد صرف ہوا، ملک کی مجموعی شرح خواندگی 60.6 فیصد ریکارڈ کی گئی، مردوں کی شرح خواندگی 68 فیصد اور خواتین کی 52.8 فیصد رہی، جس سے دونوں میں 16 فیصد کا نمایاں فرق ظاہر ہوتا ہے، ملک بھر میں اس وقت 269 جامعات موجود ہیں جن میں سے 160 سرکاری اور 109 نجی شعبے میں کام کر رہی ہیں، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت اعلیٰ تعلیم پر 61 ارب 10 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، یونیورسٹی سطح پر پی ایچ ڈی فیکلٹی کی شرح 37.97 فیصد رہی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صحت کے شعبے کی صورتحال مایوس کن رہی، رواں مالی سال صحت کا مجموعی بجٹ 925 ارب روپے رہا جو جی ڈی پی کے ایک فیصد سے بھی کم ہے، ملک میں فی الحال 751 افراد کے لیے ایک ڈاکٹر میسر ہے، تاہم پچھلے ایک سال میں ڈاکٹرز کی تعداد میں 20 ہزار کا اضافہ ہوا جس کے بعد ملک میں رجسٹرڈ ڈاکٹروں کی تعداد 3 لاکھ 19 ہزار اور ڈینٹسٹ کی 39 ہزار 88 ہوگئی، ملک میں اس وقت نرسوں کی تعداد 1 لاکھ 38 ہزار، دائیوں کی 46 ہزار 801 اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کی تعداد 29 ہزار ہے، مجموعی طور پر ملک بھر میں 1,696 ہسپتال اور 5,434 بنیادی صحت مراکز کام کر رہے ہیں۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ملک میں

پڑھیں:

حکومت کاتنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف دینے کا فیصلہ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی کابینہ نے فنانس بل کی منظوری دے دی۔ وفاقی بجٹ 2025-26 میں حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف دینے فیصلہ کیا ہے۔

فنانس بل کے مطابق 6 لاکھ تک تنخواہ دار ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔ 6 لاکھ سے 12لاکھ تک تنخواہ لینے والے 1 فیصد ٹیکس ادا کریں گے، 12 لاکھ روپے سے22 لاکھ روپے تک 11 فیصد اضافی ٹیکس دینگے۔

فنانس بل میں کہا گیا کہ 22 لاکھ روپے سے 32 لاکھ روپے تک فکس ٹیکس 1لاکھ 16 ہزار، 22 لاکھ روپے سے 32 لاکھ روپے تک 23 فیصد اضافی ٹیکس ادا کرناہوگا، 32 سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر فکس ٹیکس 3 لاکھ 46 ہزارروپے ہے۔

فنانس بل کے مطابق 32 سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 30 فیصد اضافی ٹیکس ادا کرینگے، 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ پر 6 لاکھ 16 ہزارفکس ٹیکس ہے۔ 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ پر 35 فیصد اضافی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
مزیدپڑھیں:بلوچستان میں‌3.3شدت کازلزلہ

متعلقہ مضامین

  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف کا فیصلہ، ٹیکس سلیبز میں کمی
  • بجٹ 26-2025 میں تنخواہ داروں کیلئے ریلیف کا اعلان
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو کتنا ریلیف دیے جانے کی تجویز؟
  • نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑا ریلیف، ٹیکس سلیبز میں کمی کا فیصلہ
  • حکومت کاتنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف دینے کا فیصلہ
  • نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑا ریلیف، ٹیکس سلیبز میں کمی کی تجویز
  • وفاقی بجٹ میں حکومت کا تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف دینے کا فیصلہ
  • آج بتاؤں گا کمزور طبقے کو کس طرح ریلیف دیتے ہیں؛ وزیر خزانہ
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو 50 ارب روپے کا ریلیف ملنے کا امکان ہے، مہتاب حیدر