بجٹ میں کسی طبقے کیلئے کوئی ریلیف نہیں، عام آدمی کی زندگی میں آسانی نہیں آنے والی، شبر زیدی
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 جون 2025ء ) سابق چیئرمین ایف بی آر اور معروف ماہر معیشت شبری زیدی کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کسی طبقے کیلئے کوئی ریلیف نہیں، عام آدمی کی زندگی میں آسانی نہیں آنے والی۔ مختلف ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں بہتری لانا ان کے بس کی بات ہی نہیں ہے، پارلیمنٹ کی حیثیت بجٹ کے معاملے میں ایک دھیلے کی نہیں، بجٹ کیا ہو گا یہ آئی ایم ایف طے کر چکا ہے، آپ آئی ایم ایف کی ویب سائٹ پر مئی 2025ء کی رپورٹ دیکھ لیں وہاں پورا بجٹ دیا ہوا ہے، اگر اس میں انیس بیس کا فرق ہو تو میرا نام بدل دینا۔
شبر زیدی کہتے ہیں کہ نیوکلیئر پاور کو دوسرے ممالک سے اتنی ہی سپورٹ ملتی ہے کہ بس اس کی سانسیں چلتی رہیں، بجٹ کو اگر عام آدمی کے زاویے سے دیکھا جائے تو کوئی بہتری نظر نہیں آرہی، بجٹ میں کسی طبقے کیلئے کوئی ریلیف نہیں، عام آدمی کی زندگی میں آسانی نہیں آنے والی، آئی ایم ایف نہیں دیکھے گا کہ پاکستانی عوام نے روٹی کھائی کہ نہیں۔(جاری ہے)
ادھر مالی سال 2024/25ء کے اقتصادی سروے سے پتا چلا ہے کہ وفاقی حکومت نے تعلیم اور صحت جیسے بنیادی شعبوں پر مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا ایک فیصد سے بھی کم خرچ کیا، تعلیم کے شعبے پر جی ڈی پی کا صرف 0.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ملک میں
پڑھیں:
حکومت کاتنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف دینے کا فیصلہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی کابینہ نے فنانس بل کی منظوری دے دی۔ وفاقی بجٹ 2025-26 میں حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف دینے فیصلہ کیا ہے۔
فنانس بل کے مطابق 6 لاکھ تک تنخواہ دار ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔ 6 لاکھ سے 12لاکھ تک تنخواہ لینے والے 1 فیصد ٹیکس ادا کریں گے، 12 لاکھ روپے سے22 لاکھ روپے تک 11 فیصد اضافی ٹیکس دینگے۔
فنانس بل میں کہا گیا کہ 22 لاکھ روپے سے 32 لاکھ روپے تک فکس ٹیکس 1لاکھ 16 ہزار، 22 لاکھ روپے سے 32 لاکھ روپے تک 23 فیصد اضافی ٹیکس ادا کرناہوگا، 32 سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر فکس ٹیکس 3 لاکھ 46 ہزارروپے ہے۔
فنانس بل کے مطابق 32 سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 30 فیصد اضافی ٹیکس ادا کرینگے، 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ پر 6 لاکھ 16 ہزارفکس ٹیکس ہے۔ 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ پر 35 فیصد اضافی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
مزیدپڑھیں:بلوچستان میں3.3شدت کازلزلہ