پاکستان میں اس عید پر کتنے جانور قربان ہوئے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
اس سال عید الاضحیٰ پر پاکستان بھر میں قربانی کے جانوروں کی تعداد گزشتہ سالوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم رہی۔
یہ بھی پڑھیں:اس سال جانور کی کھال کا کیا ریٹ ہے؟
پاکستان ٹینریز ایسوسی ایشن اور مویشی پال کسانوں کے اندازوں کے مطابق، رواں سال تقریباً 6 سے 10 لاکھ کم جانور قربان کیے گئے، جس کی بنیادی وجہ مہنگائی اور عوام کی قوت خرید میں کمی بتائی جا رہی ہے۔
قربانی کے جانوروں کی تفصیلی تعداد
پاکستان ٹینریز ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق، اس سال عید الاضحیٰ پر کل 69 لاکھ 77 ہزار جانور قربان کیے گئے، جن میں شامل ہیں:
– 30 لاکھ گائیں
– 34 لاکھ بکرے
– 4 لاکھ بھیڑیں
– ایک لاکھ اونٹ
یہ بھی پڑھیں:قربانی کی کھالیں کیسے کراچی میں گینگ وار کا سبب بنتی رہی ہیں؟
قیمتوں میں اتار چڑھاؤ
اس سال جانوروں کی قیمتوں میں واضح فرق دیکھا گیا:
– گائے کی قیمت: 25 ہزار سے 1.
– بکرے کی قیمت: 10 ہزار سے 50 ہزار روپے تک اضافہ
– اونٹ کی قیمت: اضافے کا رجحان
جانوروں کی کل مالیت کا تخمینہ 500 ارب روپے سے کم رہا، جو گزشتہ سالوں کے مقابلے میں کم ہے۔
کھالوں کی مالیت
دوسری جانب، اس سال کھالوں کی مجموعی مالیت کا تخمینہ 6.35 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق، معاشی دباؤ اور مہنگائی نے عوام کی قربانی کے رجحان کو متاثر کیا، جس کے نتیجے میں جانوروں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی۔ تاہم، قربانی کی روح کو برقرار رکھتے ہوئے بہت سے لوگوں نے اپنی استطاعت کے مطابق جانور خرید کر سنت ابراہیمی ادا کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اونٹ بکرا بھیڑ پاکستان ٹینریز ایسوسی ایشن عیدالاضحیٰ قربانی قربانی کی کھال گائےذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اونٹ بھیڑ پاکستان ٹینریز ایسوسی ایشن عیدالاضحی قربانی کی کھال گائے جانوروں کی کے مطابق اس سال
پڑھیں:
ڈکی بھائی رشوت کیس؛ این سی سی آئی اے کے 6 افسران سے سوا چار کروڑ کی وصولی
اسلام آباد:ڈکی بھائی سے رشوت لینے کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے کے 6 افسران سے 4 کروڑ 25 لاکھ 48 ہزار روپے ریکور کرلیے گئے، ملزمان کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثوں کی بھی تحقیقات شروع ہوگئیں۔
رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے کے چھ افسران کو ضلع کچہری عدالت لاہور میں پیش کردیا گیا۔ ایف آئی اے نے تین روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں پیش کیا اور ملزمان کو ہتھکڑیاں لگاکر لایا گیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے سماعت کی۔ ملزمان کی جانب سے رانا معروف ایڈوکیٹ اور فاروق باجوہ ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
یہ پڑھیں : ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
ایڈووکیٹ منیر بھٹی نے عدالت کو بتایا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض نے ڈکی بھائی کے 3 لاکھ 420 ڈالر اپنے ’’بائنانس (ڈیجیٹیل پلیٹ فارم) کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے لیکن ایک بھی ٹرانزیکشن کا ثبوت ان کے پاس نہیں ہے، اس کیس کی سوشل میڈیا پر ہائیپ بنا دی گئی ہے،جس کیس کی ہائیپ بنتی ہے اس کا فئیر ٹرائل نہیں ہوتا، جس کیس میں وزیر اعظم ، سی ایم ، چیف جسٹس، آئی جی پنجاب نوٹس لیتے ہیں اس کیس کا بھی فئیر ٹرائل نہیں ہوتا۔
ایڈووکیٹ منیر بھٹی نے کہا کہ کہا گیا کہ ملزمان کال سینٹرز سے ماہانہ لیتے تھے، لیکن ان کے پاس اس کا بھی ثبوت نہیں ہے، کہا گیا کہ سب ڈکی بھائی کو ریلیف دینے کے لئے کیا گیا، ہمیں بتایا جائے ڈکی بھائی کو ابھی تک کہاں ریلیف ملا ہے؟
ایف آئی اے نے بتایا کہ ملزمان سے رشوت کے 4 کروڑ 25 لاکھ 48 ہزار روپے ریکور کرلیے ہیں۔
ایف آئی نے ملزمان سے ہوئی تفتیش کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی جس میں بتایا گیا کہ رپورٹ کے مطابق ملزم علی رضا سے 70 لاکھ روپے ریکور کیے گئے، ملزم زوار سے نو لاکھ ریکور کیے گئے، یاسر گجر سے 19 لاکھ ریکور کیے گئے، اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض سے 36 لاکھ 48 ہزار روپے ریکور کیے گئے، ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری سرفراز سے ایک کروڑ 25 لاکھ 48 ہزار روپے ریکور کیے گئے۔
ایف آئی اے نے این سی سی آئی اے کے ان گرفتار افسران کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات بھی شروع کردیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ یہ تمام لوگ ٹرینڈ لوگ ہیں اس لیے ان سے تفتیش کرنا تھوڑا مشکل ہے، جن کیسز پر یہ تفتیش کر رہے تھے ہم نے ان کی تفصیلات اکٹھی کرنی ہیں، تمام ملزمان کے اثاثہ جات چیک کرنے ہیں۔
عدالت نے وکلا اور تفتیشی افسر کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔