آئی پی ایل چیمپیئن بننے کے بعد رائل چیلنجرز بنگلور کی فروخت کی خبریں، قیمت کیا ہوسکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
رائل چیلنجرز بنگلور نے انڈین پریمیئر لیگ یعنی آئی پی ایل کی تاریخ ساز فتح کے بعد ممکنہ طور پر نیا سنگ میل طے کرنے کی تیاری کر لی ہے، ذرائع کے مطابق فرنچائز کے موجودہ مالکان نے آر سی بی کو جزوی یا مکمل فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈیاجیو پی ایل سی کی بھارتی ذیلی کمپنی یونائیٹڈ اسپرٹس لمیٹڈ ممکنہ سرمایہ کاروں سے رابطے میں ہے، جبکہ بلومبرگ نے رپورٹ کیا ہے کہ فرنچائز کی مکمل فروخت کی صورت میں قیمت 2 ارب ڈالر تک جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چناسوامی اسٹیڈیم میں بھگدڑ سے ہلاکتیں: کوہلی کے خلاف پولیس میں شکایت درج
اس خبر کے سامنے آتے ہی یونائیٹڈ اسپرٹس کے شیئرز میں 3.
رائل چیلنجرز بنگلور کو 2008 میں وجے مالیا نے خریدا تھا، جو اس وقت کنگ فشر ایئرلائن اور شراب کی صنعت سے منسلک ایک نمایاں نام تھے۔ مالی بحران کے بعد ڈیاجیو نے یونائیٹڈ اسپرٹس کے ذریعے فرنچائز سنبھال لی، رائل چیلنجرز بنگلور ان ٹیموں میں شامل ہے جن کے سوشل میڈیا پر دنیا بھر میں سب سے زیادہ فالوورز ہیں، حالانکہ کامیابیوں کے اعتبار سے ٹیم کا ریکارڈ ماضی میں متاثر کن نہیں رہا۔
مزید پڑھیں:آئی پی ایل کی جیت کا جشن، بھگدڑ مچنے سے 11 افراد ہلاک، متعدد زخمی
رائل چیلنجرز بنگلور کرکٹ کی دنیا میں سب سے زیادہ فالو کی جانیوالی ٹیموں میں شامل ہے اور اب یہ کامیابیوں کے ساتھ ساتھ ممکنہ کاروباری سودے کا مرکز بھی بن گئی ہے۔
یہ خبر آئی پی ایل فرنچائزز کی قیمتوں میں ایک نئے ریکارڈ کے امکانات کو اجاگر کرتی ہے، جس کے تحت کرکٹ کی دنیا ایک نیا تجارتی دروازہ کھول رہی ہے، جہاں کھلاڑی نہیں بلکہ ٹیموں کی ملکیت سب سے قیمتی اثاثہ بن چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی پی ایل انڈین پریمیئر لیگ رائل چیلنجرز بنگلور یونائیٹڈ اسپرٹس لمیٹڈذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی پی ایل انڈین پریمیئر لیگ رائل چیلنجرز بنگلور یونائیٹڈ اسپرٹس لمیٹڈ رائل چیلنجرز بنگلور یونائیٹڈ اسپرٹس ا ئی پی ایل
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔