موبائل مارکیٹس میں جعلی سمارٹ فونز کی فروخت کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 جون 2025ء ) ملک کی متعدد موبائل مارکیٹس میں جعلی سمارٹ فونز فروخت کیے جانے کا انکشاف سامنے آگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطباق کراچی موبائل اینڈ الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن نے نشاندہی کی ہے کہ شہریوں کو جعلی یا ناقابل اعتبار موبائل فونز بیچے جانے سے متعلق شکایات میں اضافہ ہوا ہے، فراخت ہونے والے فون ری کنڈیشن یا پیچ فونز ہوتے ہیں جنہیں نیا بناکر پیش کیا جاتا ہے، پیچ فون وہ موبائل ہوتے ہیں جو پی ٹی اے سے منظور شدہ فون نہیں ہوتے بلکہ ان میں مختلف آئی ایم ای آئی استعمال کرکے ایک نیا فون بنایا جاتا ہے، یہ فون بظاہر بالکل نئے لگ رہے ہوتے ہیں، یہ فونز سستے کرکے بیچ دیئے جاتے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ایک شہری کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا جو پرانے فون کی سکرین مرمت کرانے کراچی کی صدر موبائل مارکیٹ پہنچا تو وہاں دکاندار نے اسے مشورہ دیا کہ وہ مرمت کی بجائے نیا ’ڈبہ پیک‘ فون خرید لے، جس پر شہری نے اضافی پیسے دیئے اور نیا فون خرید لیا لیکن نیا فون ایک دن بعد پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے بند کردیا تو پتا چلا کہ وہ ایک پیچ فون تھا اور اس ماڈل کے فون بننا بند ہوچکے ہیں، کراچی موبائل اینڈ الیکٹرانک ڈیلرز ایسوسی ایشن کی مداخلت پر دکاندار نے شہری کو پیسے واپس کریئے تاہم اس جیسے کئی افراد اس قسم کے فراڈ کا شکار ہو چکے ہیں۔(جاری ہے)
ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ جب بھی کوئی فون خریدنے جائیں تو سب سے پہلے ہمیشہ فون کی آفیشل وارنٹی چیک کریں جو زیادہ تر برانڈز ایک سال کی دیتے ہیں، آئی ایم ای آئی نمبر پی ٹی اے سے فوری چیک کریں کہ فون رجسٹرڈ ہے یا نہیں، جو *8484# پر ڈائل کرکے چیک کیا جا سکتا ہے، ایسے ماڈلز نہ خریدیں جو مارکیٹ میں بند ہو چکے ہوں یا جو کمپنی کی ویب سائٹ پر درج نہ ہوں، دکاندار سے رسید ضرور لیں اور واضح طور پر تحریر کرائیں کہ فون نیا، رجسٹرڈ اور برانڈڈ ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
اسلام آباد ایئرپورٹ پر لاوارث سامان 560 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے؟
سوشل میڈیا پر ایک دعویٰ تیزی سے وائرل ہو رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر چھ ماہ تک غیر دعویٰ شدہ رہنے والا سامان صرف 560 روپے میں خریدا جاسکتا ہے، بشرطیکہ لوگ آن لائن فراہم کردہ لنک پر رجسٹریشن کریں۔
تاہم حقائق کی جانچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ دعویٰ مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی ہے۔
یہ دعویٰ سب سے پہلے ’’ایئرپورٹ اناؤنسمنٹس/ISB‘‘ نامی فیس بک پیج پر 20 جون کو شیئر کیا گیا۔ اس پوسٹ میں کہا گیا کہ ہر سال ایئرپورٹ پر درجنوں سوٹ کیس بغیر کسی دعوے کے رہ جاتے ہیں اور پالیسی کے مطابق اگر چھ ماہ تک کوئی دعویٰ نہ کیا جائے تو یہ بیگز عوام کو محض 560 روپے فی بیگ کے حساب سے دیے جاسکتے ہیں۔
اس کے ساتھ لوگوں کو ایک ویب سائٹ پر رجسٹریشن کی دعوت بھی دی گئی تھی۔ یہ پوسٹ مختلف واٹس ایپ گروپوں میں بھی گردش کررہی ہے۔
لیکن فیکٹ چیک کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایئرپورٹ پر لاوارث سامان بیچے جانے کا یہ دعویٰ جعلی ہے اور اتھارٹی اس دعوے کو باضابطہ طور پر مسترد کرچکی ہے۔ اس حوالے سے 20 اپریل کو پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے سرکاری فیس بک پیج پر ’’فیک نیوز الرٹ‘‘ کے عنوان سے ایک پوسٹ بھی جاری کی گئی جس میں کہا گیا کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر گمشدہ سامان کی فروخت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی معلومات سراسر جھوٹی اور گمراہ کن ہیں۔
ایئرپورٹ انتظامیہ نے ایسی کوئی پالیسی متعارف نہیں کرائی، اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا یہ دعویٰ جھوٹا ہے۔ مزید برآں، جس ویب سائٹ کا لنک اس پوسٹ میں دیا گیا، وہ بھی کھلنے کے قابل نہیں ہے۔
لہٰذا، یہ واضح ہوچکا ہے کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 560 روپے میں غیر دعویٰ شدہ سامان فروخت کیے جانے کی خبر بے بنیاد اور گمراہ کن ہے، اور ایئرپورٹ انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اس طرح کے جھوٹے دعوؤں پر یقین کرنے سے گریز کریں۔