Jasarat News:
2025-06-11@19:28:38 GMT

آئی ایم ایف کا پاکستان کے بجٹ سازی پر اثر

اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) ایک عالمی ادارہ ہے جو مختلف ممالک کو مالی معاونت، قرضے، اور معاشی اصلاحات کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ پاکستان کئی دہائیوں سے آئی ایم ایف کے پروگراموں کا حصہ رہا ہے۔ جب بھی ملک کو مالی بحران یا زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سامنا ہوتا ہے، پاکستان آئی ایم ایف سے رجوع کرتا ہے۔ مگر اس مالی معاونت کے ساتھ کچھ سخت شرائط بھی منسلک ہوتی ہیں، جو پاکستان کی بجٹ سازی کو براہِ راست متاثر کرتی ہیں۔

آئی ایم ایف کا بنیادی مطالبہ یہ ہوتا ہے کہ حکومت اپنے مالی خسارے کو کم کرے، ٹیکس آمدن میں اضافہ کرے اور غیر ضروری سبسڈیز ختم کرے۔ ان شرائط کی وجہ سے حکومت کو اکثر عوامی فلاح کے منصوبے محدود کرنے پڑتے ہیں یا مہنگائی میں اضافے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر، بجلی، گیس اور پیٹرول پر دی جانے والی سبسڈیز کم یا ختم کرنا پڑتی ہیں، جس کا بوجھ براہ راست عام آدمی پر پڑتا ہے۔ یہ اقدام اگرچہ معاشی استحکام کے لیے ضروری قرار دیے جاتے ہیں، لیکن ان کے فوری اثرات عوام کی زندگیوں پر منفی پڑتے ہیں۔

آئی ایم ایف کی ہدایات کے تحت حکومت کو ٹیکس نظام میں اصلاحات کرنا پڑتی ہیں۔ اس میں نئے ٹیکس لگانا، موجودہ ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا شامل ہوتا ہے۔ یہ اصلاحات اکثر غیر مقبول ہوتی ہیں، لیکن ان پر عمل کرنا حکومت کی مجبوری بن جاتا ہے کیونکہ آئی ایم ایف کی مالی معاونت جاری رکھنے کے لیے ان شرائط کو پورا کرنا ضروری ہوتا ہے۔

بجٹ کی تیاری میں آئی ایم ایف کا عمل دخل اس قدر بڑھ چکا ہے کہ اکثر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ پاکستان کا بجٹ دراصل اسلام آباد میں نہیں بلکہ واشنگٹن میں بنتا ہے۔ وزارت خزانہ کو بجٹ سے پہلے اور بعد میں آئی ایم ایف سے مشاورت کرنی پڑتی ہے، اور بعض اوقات تو اہم فیصلے بھی انہی کی منظوری سے ہوتے ہیں۔ یہ صورتحال ملکی خودمختاری پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کرتی ہے۔

اگرچہ آئی ایم ایف کی پالیسیوں کا مقصد معیشت کو مستحکم بنانا ہوتا ہے، لیکن ان کا اطلاق ایک کمزور معیشت پر سخت اثر ڈالتا ہے۔ روزگار کے مواقع کم ہوتے ہیں، ترقیاتی منصوبے متاثر ہوتے ہیں، اور مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوام اور سیاسی حلقوں میں آئی ایم ایف کے کردار پر تنقید کی جاتی ہے۔

نتیجتاً، آئی ایم ایف پاکستان کے بجٹ سازی میں ایک طاقتور فریق بن چکا ہے۔ جب تک پاکستان اپنی اندرونی آمدن میں اضافہ نہیں کرتا، مالیاتی خسارے پر قابو نہیں پاتا، اور قرضوں پر انحصار کم نہیں کرتا، تب تک آئی ایم ایف کی شرائط اور اثرات بجٹ پر غالب رہیں گے۔ ملکی معیشت کو مستحکم اور خودمختار بنانے کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی اور خود انحصاری کی پالیسی اپنانا ناگزیر ہو چکی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کی میں اضافہ ہوتا ہے کے لیے

پڑھیں:

لاہور ریلوے اسٹیشن کے ڈسپیج آفس میں کیا ہوتا ہے؟

لاہور ریلوے اسٹیشن کے ڈسپیج آفس میں کیا ہوتا ہے، بورڈ پر لگی لال اور ییلو لائٹس کا کیا مقصد ہے؟ جانیے وی نیوز کےنمائندے عارف ملک کی اس رپورٹ میں ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • کے پی اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ کو اضافی اختیارات دینے کیلئے قانون سازی
  • بھارت کو اپنی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے پرغور کرنا چاہیے، دفترخارجہ
  • ’اوقات سے زیادہ مل جائے تو یہی ہوتا ہے‘، رجب بٹ کو تنقید کا سامنا کیوں کرنا پڑا؟
  • پاکستان کو مسلسل بجٹ خسارے کا سامنا کیوں ہے؟
  • ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی کے ذریعے خطے میں امن قائم کرنا چاہتے ہیں: بلاول بھٹو
  • لاہور ریلوے اسٹیشن کے ڈسپیج آفس میں کیا ہوتا ہے؟
  • ہمیں ملکر آبی وسائل کی ترقی کے لئے کام کرنا ہوگا، احسن اقبال
  • دنیا میں گروتھ نیچے گئی پاکستان میں بڑھی ہے، خرم شہزاد
  • بھارتی وفد کو لندن میں منہ کی کھانی پڑی، پاکستان مخالف ایجنڈا ناکام ہوگیا؛ شیری رحمان