Jasarat News:
2025-09-18@11:01:00 GMT

آئی ایم ایف کا پاکستان کے بجٹ سازی پر اثر

اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) ایک عالمی ادارہ ہے جو مختلف ممالک کو مالی معاونت، قرضے، اور معاشی اصلاحات کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ پاکستان کئی دہائیوں سے آئی ایم ایف کے پروگراموں کا حصہ رہا ہے۔ جب بھی ملک کو مالی بحران یا زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سامنا ہوتا ہے، پاکستان آئی ایم ایف سے رجوع کرتا ہے۔ مگر اس مالی معاونت کے ساتھ کچھ سخت شرائط بھی منسلک ہوتی ہیں، جو پاکستان کی بجٹ سازی کو براہِ راست متاثر کرتی ہیں۔

آئی ایم ایف کا بنیادی مطالبہ یہ ہوتا ہے کہ حکومت اپنے مالی خسارے کو کم کرے، ٹیکس آمدن میں اضافہ کرے اور غیر ضروری سبسڈیز ختم کرے۔ ان شرائط کی وجہ سے حکومت کو اکثر عوامی فلاح کے منصوبے محدود کرنے پڑتے ہیں یا مہنگائی میں اضافے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر، بجلی، گیس اور پیٹرول پر دی جانے والی سبسڈیز کم یا ختم کرنا پڑتی ہیں، جس کا بوجھ براہ راست عام آدمی پر پڑتا ہے۔ یہ اقدام اگرچہ معاشی استحکام کے لیے ضروری قرار دیے جاتے ہیں، لیکن ان کے فوری اثرات عوام کی زندگیوں پر منفی پڑتے ہیں۔

آئی ایم ایف کی ہدایات کے تحت حکومت کو ٹیکس نظام میں اصلاحات کرنا پڑتی ہیں۔ اس میں نئے ٹیکس لگانا، موجودہ ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا شامل ہوتا ہے۔ یہ اصلاحات اکثر غیر مقبول ہوتی ہیں، لیکن ان پر عمل کرنا حکومت کی مجبوری بن جاتا ہے کیونکہ آئی ایم ایف کی مالی معاونت جاری رکھنے کے لیے ان شرائط کو پورا کرنا ضروری ہوتا ہے۔

بجٹ کی تیاری میں آئی ایم ایف کا عمل دخل اس قدر بڑھ چکا ہے کہ اکثر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ پاکستان کا بجٹ دراصل اسلام آباد میں نہیں بلکہ واشنگٹن میں بنتا ہے۔ وزارت خزانہ کو بجٹ سے پہلے اور بعد میں آئی ایم ایف سے مشاورت کرنی پڑتی ہے، اور بعض اوقات تو اہم فیصلے بھی انہی کی منظوری سے ہوتے ہیں۔ یہ صورتحال ملکی خودمختاری پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کرتی ہے۔

اگرچہ آئی ایم ایف کی پالیسیوں کا مقصد معیشت کو مستحکم بنانا ہوتا ہے، لیکن ان کا اطلاق ایک کمزور معیشت پر سخت اثر ڈالتا ہے۔ روزگار کے مواقع کم ہوتے ہیں، ترقیاتی منصوبے متاثر ہوتے ہیں، اور مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوام اور سیاسی حلقوں میں آئی ایم ایف کے کردار پر تنقید کی جاتی ہے۔

نتیجتاً، آئی ایم ایف پاکستان کے بجٹ سازی میں ایک طاقتور فریق بن چکا ہے۔ جب تک پاکستان اپنی اندرونی آمدن میں اضافہ نہیں کرتا، مالیاتی خسارے پر قابو نہیں پاتا، اور قرضوں پر انحصار کم نہیں کرتا، تب تک آئی ایم ایف کی شرائط اور اثرات بجٹ پر غالب رہیں گے۔ ملکی معیشت کو مستحکم اور خودمختار بنانے کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی اور خود انحصاری کی پالیسی اپنانا ناگزیر ہو چکی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کی میں اضافہ ہوتا ہے کے لیے

پڑھیں:

اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا: اسحاق ڈار

—فائل فوٹو

نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔

عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول اور خلافِ توقع تھا۔ 

پاکستان مشکل وقت میں قطر کے ساتھ کھڑا ہے: وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم کی دوحہ میں امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات ہوئی ہے

اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔

 وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں اور بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے، عاصم افتخار
  • افغانستان سے دہشتگردی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے ، عاصم افتخار
  • جعلی فٹبال ٹیم، انسانی اسمگلر کے بڑے انکشاف سامنے آ گئے، ڈائریکٹر ایف آئی اے
  • سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکمران طبقہ کی نااہلی
  • پارلیمنٹ میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے، حافظ نصراللہ چنا
  • عمرہ زائرین کو جعل سازی سے بچانے کے لیے 113 مصدقہ عمرہ کمپنیوں کی فہرست جاری
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا: اسحاق ڈار
  • انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ 
  • ہڈیوں کو مضبوط بنانے کیلئے دہی کھانے کا بہترین وقت کونسا ہوتا ہے؟
  • اسرائیل کو انسانیت کے خلاف جرائم پر جوابدہ کرنا ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف