اسلام آباد:

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی اور پارلیمانی رہنماؤں نے وفاقی بجٹ 26-2025 کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے "اشرافیہ نواز، عوام دشمن اور معیشت شکن" قرار دے دیا۔

اسلام آباد میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب، سینیٹر شبلی فراز، سلمان اکرم راجا، شیخ وقاص اکرم اور دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ غریب سے روٹی چھیننے اور امیر کو مزید نوازنے کی دستاویز ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دکھائی گئی 2.

7 فیصد جی ڈی پی گروتھ حقیقت سے دور ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑی صنعت، زراعت اور خوراک کے شعبے منفی میں جا چکے ہیں، صرف آئی ٹی کی مصنوعی گروتھ دکھائی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈوں کی قیمت 135 روپے درجن سے بڑھ کر 288 روپے ہو چکی ہے اور گندم 58 سے 75 روپے کلو ہو گئی ہے۔

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ ہر سال بجٹ حکومت کی ترجیحات کا عکاس ہوتا ہے اور بدقسمتی سے ہر حکومت نے بجٹ اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کیا۔

انہوں نے طنزاً کہا کہ افغانی کرنسی کی قدر پاکستانی روپے سے زیادہ ہو گئی ہے، یہ ہے موجودہ حکومت کی کارکردگی۔

شبلی فراز نے مزید کہا کہ اس بار کئی افراد قربانی تک نہیں کرسکے اور تنخواہ دار طبقے کا خون نچوڑا جا رہا ہے۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ گزشتہ برس تنخواہ دار طبقے پر100 فیصد بوجھ ڈالا گیا، اس سال بھی کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں پلاٹس کی خرید و فروخت پر ٹیکس چار فیصد سے کم کر دیا گیا ہے، چھوٹے بچت کرنے والے گھرانے معاشی مگر مچھوں کے آگے ڈال دیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم لیوی بڑھا کر صوبوں کو ان کے حصے سے محروم رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔

شیخ وقاص اکرم نے بجٹ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ دراصل ایک اقتصادی پھانسی گھاٹ ہے، عوام کو اس بجٹ میں قربان کر دیا گیا ہے، صرف 10 فیصد ریلیف تنخواہ دار طبقے کو دیا گیا، وہ بھی 22 لاکھ سالانہ کمانے والوں کو۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کو نظرانداز کرکے حکومت نے 10 ارب ڈالر کا نقصان کیا اور وزیر خزانہ خود اس کا اعتراف کر چکے ہیں۔

شبلی فراز نے پریس کانفرنس کے آخر میں کہا کہ جب تک ملک میں انصاف اور آئین کی بالادستی نہیں ہوگی، معیشت، ادارے اور عوام سب زوال پذیر رہیں گے، پی ٹی آئی کے بانی اور ان کی اہلیہ کو غیر قانونی طور پر قید کیا گیا ہے، یہ کیسا نظام ہے؟

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور اتحادیوں نے بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ شبلی فراز دیا گیا

پڑھیں:

پنجاب کا بجٹ؛ مریم نواز نے ٹیکس میں اضافہ مسترد کردیا، 2750 ترقیاتی اسکیمیں شامل

لاہور:

پنجاب حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے 1200 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تیار کر لیا ہے، جس میں تعلیم، صحت، انفرا اسٹرکچر، زراعت اور کاروباری سہولتوں سمیت مختلف شعبوں کی 2750 ترقیاتی اسکیمیں شامل کی گئی ہیں۔

محکمہ ترقیاتی و منصوبہ بندی کی جانب سے تیار کردہ یہ بجٹ ڈرافٹ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو پیش کر دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مجوزہ بجٹ میں 1076 ارب روپے مقامی فنڈنگ سے جب کہ 124 ارب 30 کروڑ روپے غیر ملکی فنڈنگ سے حاصل کیے جائیں گے۔ ترقیاتی بجٹ میں 1412 جاری منصوبوں کے لیے 536 ارب روپے، 1353 نئی اسکیموں کے لیے 457 ارب روپے، اور 32 پرانی اسکیموں کے لیے 207 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی دلچسپی پر 100 ارب روپے لوکل روڈ پروگرام کے لیے مختص کیے جا رہے ہیں جب کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتالوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اسکولوں اور کالجوں میں سولر سسٹم کی تنصیب کے لیے مجموعی طور پر 3 ارب 75 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں۔

صاف پانی اور خوراک کے شعبے میں بھی بڑے منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔ پنجاب صاف پانی اتھارٹی کو 4 ارب 34 کروڑ 71 لاکھ روپے جب کہ وزیراعلیٰ اسکول میل پروگرام کو 8 اضلاع تک پھیلانے کے لیے 9 ارب روپے دیے جا رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ ٹریکٹر پروگرام کے لیے 10 ارب روپے اور آم کی پیداوار بڑھانے کے 3سالہ منصوبے کے لیے سالانہ 75 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

ماحولیاتی بہتری کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن میں ورلڈ بینک کے تعاون سے پنجاب کلین ایئر پروگرام کے لیے 50 کروڑ روپے اور سولر بیسڈ ہائیڈرو پمپس کے لیے 40 کروڑ روپے شامل ہیں۔ سیف سٹیز اتھارٹی، گورنر ہاؤس اور دیگر سرکاری اداروں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے بھی اربوں روپے مختص کیے گئے ہیں۔

کاروباری سہولت کے لیے وزیراعلیٰ آسان کاروبار فنانس پروگرام میں 89 ارب روپے، بزنس فیسلیٹیشن سینٹرز کی توسیع کے لیے 75 کروڑ روپے، نارتھ پنجاب کے لیے 8 ارب اور ساؤتھ پنجاب کے لیے 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ صوبے میں ایک نئی الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے لیے بھی ابتدائی 3 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب چیف سیکرٹری پنجاب زاہد زمان کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے بجٹ میں ٹیکس بڑھانے کی تمام تجاویز مسترد کر دی ہیں اور ہدایت کی ہے کہ موجودہ ٹیکس نیٹ کو مزید وسعت دی جائے تاکہ عوام پر نیا بوجھ نہ پڑے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب کا بجٹ، مریم نواز نے ٹیکس میں اضافہ مسترد کردیا
  • عوام دشمن بجٹ مسترد کرتے ہیں محمد کاشف صابرانی
  • عوام دشمن بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، علامہ حسن ظفر نقوی
  • پنجاب کا بجٹ؛ مریم نواز نے ٹیکس میں اضافہ مسترد کردیا، 2750 ترقیاتی اسکیمیں شامل
  • جماعت اسلامی نے بجٹ مسترد کردیا، احتجاج کا اعلان
  • وفاقی بجٹ عوام دشمن اور معاشی حقائق سے لاعلمی کا عکاس ہے: ظاہر شاہ طورو
  • پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی نے بجٹ 2025ء آئی ایم ایف کا قرار دے کر مسترد کردیا
  • پی ٹی آئی کے مرکزی اور پارلیمانی رہنما ئو ں نے وفاقی بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کردیا
  • کراچی چیمبر آف کامرس نے وفاقی بجٹ 2025-26ء مسترد کردیا