data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

لاہور ( نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے17573ارب کے حجم کے وفاقی بجٹ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ خسارے کا بجٹ اور صرف الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے، اس سے سوائے آئی ایم ایف کے کو ئی خوش نظر نہیں آتا۔ مہنگائی کے تناسب کو مد نظر رکھتے ہوئے جس طرح ارکان پارلیمنٹ اور سینیٹر ز کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا تھا اسی طرح ہی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں خاطر خواہ اضافہ کیا جانا چاہئے تھا، مگر حکمرانوں نے ثابت کیا ہے کہ انھیں عوام کی کوئی فکر نہیں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار وفاقی بجٹ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مجموعی قرضہ 6.

7فیصد بڑھ کر 0 76 کھر ب سے تجاوز کر گیا،سود کی مد میں ادائیگی پر 8200ارب روپے خرچ کئے جائیں گے جبکہ ترسیلات 36ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کی گروتھ نیچے آچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرضہ صرف حکمرانوں کے اللوں تللوں پر خرچ کیا جا رہا ہے۔ ملک میں 44.7فیصد آبادی سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ صحت اور تعلیم پر جی ڈی پی کا صرف ایک فیصد خرچ کرنے سے حکمرانوں کی ترجیحات کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ملک کے اندر بڑی صنعتوں کی ست روی کے باعث مزدور طبقہ بدحال ہے۔کوئی ایک شعبہ بھی ایسا نظر نہیں آتا جس کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیا جا سکتا ہو۔ ان کا کہناتھا کہ بجٹ کی تشکیل میں حکومت نے تاجر برادری کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا ہے تاکہ مرضی کے ٹیکس قوم پر مسلط کئے جاسکیں عوام دوست ظاہر کئے جانے والا بجٹ کسی صورت عوام دوست نہیں بجٹ میں ٹیکسز کی بھرمار سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان آئے گا جس کی وجہ سے جسم اور روح کا رشتہ قائم رکھنا محال ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ برآمدات کے شعبے سے 96 ارب 36 کروڑ روپے ٹیکس وصول کیا گیا، جائیداد کی فروخت سے 110 ارب 18کروڑ روپے جبکہ خریداری سے 109ارب 68 کروڑ روپے ٹیکس وصول ہوا۔تھوک کے کاروبار سے 11 ماہ میں 22 ارب 36کروڑ روپے ٹیکس حاصل ہوا۔

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

بجٹ 26-2025: ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 7 فیصد اضافہ تجویز

 وفاقی حکومت نے 175 کھرب سے زائد (17 ہزار 573 ارب) کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریرکرتے ہوئے بتایا کہ 70 سال سےکم عمرکے زیادہ پنشن لینے والے افراد پر ٹیکس کی تجویز ہے۔وزیرخزانہ نے بتایا کہ سالانہ ایک کروڑ روپے سے زائد پنشن وصولی پر 5 فیصد ٹیکس عائد کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سالانہ ایک کروڑ سے زیادہ پنشن پر ایک کروڑ سے اوپر رقم پر 5 فیصد ٹیکس وصولی کی تجویز ہے۔

وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ کم اور درمیانی پنشن وصول کرنے والوں پر ٹیکس عائد نہیں ہوگا۔ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 7 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ پچھلی کچھ دہائیوں میں پنشن اسکیم میں ایگزیکٹو آڈرز کے ذریعے تبدیلیاں کی گئیں جس کی وجہ سے سرکاری خزانے پر بوجھ بڑھا، پنشن اسکیم کو درست کرنے اور سرکاری خزانے پر بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومت نے پنشن اسکیم میں اصلاحات کی ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پنشن اسکیم میں جو اصلاحات کی گئی ہیں ان میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی اور پنشن میں اضافہ کنزیومر پرائس انڈیکس سے منسلک کیا گیا ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت 10 سال تک محدود کی گئی ہے جب کہ ایک سے زائد پنشنز کا خاتمہ کیا گیا ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی صورت میں پنشن یا تنخواہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

اشتہار

متعلقہ مضامین

  • بجٹ مایوس کن عوامی توقعات کے برخلاف، مہنگائی میں اضافہ ہوگا، جنید نقی
  • تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ بھی موجودہ مہنگائی میں ناکافی ہے
  • پنجاب کا بجٹ 13جون کو پیش کیا جائے گا، نیا ٹیکس نہ لگانے کی تجویز، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ
  • بجٹ 26-2025: ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 7 فیصد اضافہ تجویز
  • وزیراعظم نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کردیا
  • وفاقی بجٹ آج، حجم 17600 ارب روپے، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع
  • بجٹ کا حجم 17600 ارب مقرر، دفاع، تنخواہ اور پنشن میں اضافہ تجویز
  • وفاقی بجٹ کا حجم 17600 ارب مقرر‘ دفاع‘ تنخواہ اور پنشن میں اضافے کی تجویز
  • نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز