اغوا کی گئی کمسن بچی کی 72 گھنٹوں میں بازیابی پر ایس ایچ او کی حوصلہ افزائی
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
کلفٹن پولیس کی سخت جدوجہد کے بعد اغوا کی جانے والی کمسن بچی کی باحفاظت بازیابی پر ایس ایس پی ساؤتھ نے ایس ایچ او کلفٹن راشد علی اور ان کی ٹیم کو تعریفی اسناد سے نوازا ہے۔
ایس ایس پی ساؤتھ نے ایس ایچ او کو اپنے دفتر بلا کر ان کی پیشہ وارانہ مہارت ، محنت اور لگن کو سراہتے ہوئے انھیں تعریفی اسناد سے نوازا اور اس موقع پر جوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے آئندہ بھی اسی جذبے اور ذمہ داری سے کام کرنے کی ہدایت کی۔
کلفٹن کے علاقے خیابان شمیر سے رکشا ڈرائیور کے ہاتھوں اغوا کی جانے والی 5 سالہ راشدہ کو ایس ایچ او راشد علی نے دن رات کی سخت جدوجہد کے بعد 72 گھنٹے میں باحفاظت بازیاب کر کے رکشا ڈرائیور نذیر کو گرفتار کر کے رکشا بھی برآمد کیا تھا۔
اس حوالے سے ایس ایچ او کلفٹن راشد علی نے بتایا کہ گرفتار ملزم نے تفتیش کے دوران بتایا کہ اس کی دوسری بیوی سے ایک 7 سال کا بیٹا ہے اور کچھ پیچیدگی کی وجہ سے مزید اولاد نہ ہونے کے باعث اس کی بیٹی کی خواہش پوری نہ ہو سکی جس پر وہ بچی کو اپنے ہمراہ لے گیا تھا۔
راشد علی نے بتایا کہ ملزم کی پہلی بیوی سے علیحدگی ہوگئی تھی جس سے 3 بچے ہیں اور وہ آزاد کشمیر میں بچوں کے ہمراہ مقیم ہے جبکہ پولیس نے کمسن مغویہ کو جب ملزم کے گھر سے بازیاب کرایا تو وہ صاف ستھرے کپڑے پہنی ہوئی تھی جو کہ ملزم خود خرید کر لایا تھا جس سے اس کے بیان کی کچھ حد تک تصدیق ہو رہی ہے کہ وہ کمسن بچی کو بیٹی کی خواہش پوری کرنے کی غرض سے اپنے ہمراہ لے گیا تھا۔
ایس ایچ او نے کہا کہ اس جذبے کے باوجود بھی رکشہ ڈرائیور نے سنگین جرم کیا جبکہ 72 گھنٹوں کے دوران ملزم کمسن بچی کو ملک کے کسی بھی علاقے میں لے جا سکتا تھا مگر وہ نہیں لے کر گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس گرفتار رکشہ ڈرائیور سے مختلف پہلوؤں پر تفیتش کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایس ایچ او کمسن بچی راشد علی بتایا کہ
پڑھیں:
سعودی عرب میں سکول جاتے ہوئے افسوسناک حادثہ، 4 خواتین اساتذہ اور ڈرائیور جاں بحق
سعودی عرب کے شہر جازان میں پیش آنے والے ایک خوفناک ٹریفک حادثے نے ہر دل کو غمزدہ کر دیا، خصوصاً تعلیمی حلقے اور طلبا اس سانحے پر گہرے دکھ میں مبتلا ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق، حادثہ اس وقت پیش آیا جب چار خواتین اساتذہ کو اسکول لے جانے والی گاڑی ایک مصروف شاہراہ پر حادثے کا شکار ہو گئی۔ حادثہ اس قدر شدید تھا کہ گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی، اور اس میں سوار تمام افراد، بشمول ڈرائیور، موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔
ابھی تک حادثے کی واضح وجہ سامنے نہیں آ سکی، تاہم متعلقہ حکام نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ جاں بحق افراد کی میتیں لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
سعودی وزارتِ تعلیم نے اس افسوسناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے “اساتذہ برادری کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان” قرار دیا ہے۔ وزارت نے جاں بحق اساتذہ کے اہل خانہ سے دلی تعزیت بھی کی ہے۔
حادثے میں جاں بحق ہونے والی خواتین اساتذہ کی نمازِ جنازہ میں طلبا، ساتھی اساتذہ، اہل علاقہ اور تعلیمی اداروں کے نمائندگان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر فضا انتہائی سوگوار تھی اور رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔
یہ واقعہ ایک بار پھر سڑکوں پر حفاظتی اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو روزانہ تعلیم کے فروغ کے لیے طویل سفر کرتے ہیں۔