Daily Ausaf:
2025-07-06@00:37:50 GMT

میرے تمام سابقہ معاشقوں کا شوہر کو علم ہے، روبی انعم

اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT

لاہور(نیوز ڈیسک)تھیٹر و ڈراما کی اداکارہ روبی انعم نے کہا ہے کہ انہوں نے کبھی بھی اپنے افیئرز کو خفیہ نہیں رکھا، ان کے تمام سابقہ معاشقوں کا علم ان کے شوہر کو بھی ہے۔

روبی انعم نے حال ہی میں نجی ٹی وی کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے اپنے کیریئر سمیت ذاتی زندگی پر بھی کھل کر بات کی۔

اداکارہ نے بتایا کہ جب وہ نویں جماعت میں پڑھتی تھیں، تب انہوں نے تھیٹر میں اداکاری کی شروعات کی۔

ان کے مطابق ان کے ساتھ پڑھنے والی ایک طالبہ کے والد تھیٹر پروڈیوسر تھے، انہوں نے انہیں دیکھتے ہی کام کی پیش کش کردی، ساتھ میں اپنی بیٹی کو بھی تھیٹر میں متعارف کروایا۔

ان کا کہنا تھا کہ والدہ نے ان کے تھیٹر میں کام کی مخالفت کی جب کہ خاندان کے دوسرے افراد نے بھی ان کے فیصلے کو اچھا نہیں سمجھا، تاہم والد نے ان کے کام کی حمایت کی۔

انہوں نے بتایا کہ تھیٹر میں کام کرنے کی خاطر انہوں نے اپنی منگنی بھی ختم کی لیکن انہیں کوئی افسوس نہیں۔

اداکارہ کے مطابق بچپن میں وہ مردانہ زندگی گزارتی تھیں، انہیں میک اپ اور بناؤ سنگھار کا بھی شوق نہیں تھا، وہ ہمیشہ لڑکوں کے کپڑے پہنتی تھیں۔

روبی انعم نے بتایا کہ ماضی کے مقابلے اب تھیٹر بہت تبدیل ہو چکا ہے، آںے والی نئی لڑکیاں پرفارمنس کے بجائے صرف ڈانس پر توجہ دے رہی ہیں اور اب تھیٹر کی ضرورت بھی رقص رہ گئی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اداکارہ نے اعتراف کیا کہ ان کے ماضی میں متعدد افیئرز، معاشقے اور دوستیاں رہیں، انہوں نے کبھی کوئی چیز خفیہ نہیں رکھی۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے معاشقے بہت کیے لیکن شادی ایک ہی کی جب کہ ان کے شوہر کو ان کے سابق تمام معاشقوں اور افیئرز کا علم ہے۔

روبی انعم کے مطابق انہوں نے تاخیر سے شادی کی لیکن اب اپنی شادی شدہ زندگی خوش اور مطمئن ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہیں ایک شادی شدہ مرد سے بھی سچی محبت ہوگئی تھی اور وہ ان سے شادی بھی کرنا چاہتی تھیں لیکن والدہ نے انہیں شادی شدہ شخص سے رشتہ ازدواج میں بندھنے کی اجازت نہیں دی۔
مزیدپڑھیں:شادی کے دوران دلہن کا گھونگھٹ ہٹا تو پوری بارات صدمے میں مبتلا ہوگئی ، دولہا کے ارمانوں پر پانی پھر گیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: تھیٹر میں انہوں نے بتایا کہ

پڑھیں:

وائے می ناٹ (پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب ہر طرف ستر اسی سال کے بزرگ نظر آتے ہیں اور یہ ورکنگ کنڈیشن میں بھی ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود ڈیٹا بتاتا ہے دنیا میں صرف 16 اعشاریہ 8فیصد لوگ ساٹھ سال تک پہنچ پاتے ہیں باقی 83 اعشاریہ 2فیصد60 سال سے قبل فوت ہو جاتے ہیں‘ دنیا کے صرف دس فیصد لوگ 65 سال کی عمر تک پہنچتے ہیں اور ستر سال تک پہنچنے والوں کی تعداد صرف ساڑھے تین فیصد ہے جب کہ80 سال تک جانے والوں کی تعداد ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن یہاں مسئلہ عمر کا نہیں ہے‘ سوال یہ ہے انسان کس عمر تک اپنا بوجھ خود اٹھا سکتا ہے یا یہ ورکنگ کنڈیشن میں ہوتا ہے۔ 

ڈیٹا بتاتا ہے چالیس سال تک پہنچ کر انسان کو اپنا پورا لائف اسٹائل بدل لینا چاہیے‘ یہ اگر احتیاط شروع نہ کرے‘ اپنا خیال نہ رکھے تو یہ پچاس اور ساٹھ سال کے درمیان پورا اسپتال بن چکا ہوتا ہے‘ اسے آٹھ دس امراض چمٹ چکے ہوتے ہیں اور یہ ایک اذیت ناک زندگی گزار رہا ہوتا ہے‘ یہ اگر صحت مند بھی ہو تو بھی ساٹھ سال کے بعد اس کی صحت اور زندگی میں خوف ناک تبدیلیاں آتی ہیں‘ اسے باقی زندگی ڈاکٹرز اور ادویات کے سہارے گزارنی پڑتی ہے اور یہ سہارا وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا چلا جاتا ہے لہٰذا اگر دنیا کے زیادہ تر لوگ اس عمل سے گزرتے ہیں تو پھر وائے می ناٹ!میں کیوں نہیں؟

میرے والد اور میرے سسر دونوں بہت تگڑے تھے‘ دونوں کے جسم پرچربی نام کی کوئی چیز نہیں تھی لیکن پھر میں نے انھیں اپنی نظروں کے سامنے بستر تک محدود ہوتے دیکھا‘ میرے سسر کرنل ظفر کا قد ساڑھے چھ فٹ تھا‘ باکسر بھی تھے‘ حوصلے اور ہمت والے شخص تھے‘ میرے دونوں ہاتھوں کی کلائیاں ملا کر ان کی ایک کلائی بنتی تھی‘ چالیس سال ان کے گھٹنوں کا ایشو رہا لیکن وہ ان کا مقابلہ کرتے رہے‘ 85 سال عمر پائی‘ ان کے آخری 8 ماہ میرے ساتھ اسلام آباد میں گزرے‘ مجھے ان کی خدمت کا موقع ملا‘ وہ میری زندگی کے بہترین دن تھے‘ میرا پورا خاندان اکٹھا ہو جاتا تھا اور ہم دل کھول کر ہنستے اور بولتے تھے۔

ان کے کولیگز اور جونیئرز بھی آ جاتے تھے‘ ان میں جرنیل تک تھے‘ ان کے ساتھ بھی گپ ہوتی تھی لیکن پھر ایک دن کرنل صاحب بستر پر پڑے پڑے بے ہوش ہو گئے اور دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑے نہ ہو سکے‘ ان کا ایک بیٹا احمد ماڑی گیس میں انجینئر ہے اور دوسرا انگلینڈ میں پڑھتا تھا‘ یہ دونوں آ گئے اور انھوں نے اپنے والد کی اتنی خدمت کی کہ ڈاکٹرز تک انھیں دیکھ کر دعا کرتے تھے اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ایسے بچے عطا کرے۔ 

آخر میں کرنل صاحب کا بولنا بند ہو گیا تھا‘ یہ بستر پر رہے اور پچھلے ماہ 16 جون کو ان کا انتقال ہو گیا‘ میں تدفین کے لیے لاہور ان کے گھر گیا‘ آپ یقین کریں مجھے ان کے کمرے میں ہر طرف ادویات ہی ادویات نظر آئیں‘ کم از کم پانچ دس کلو دوائیں تو ہوں گی‘ ان کے علاج پر بھی کروڑوں روپے خرچ ہوئے ہوں گے لیکن یہ علاج اور یہ ادویات انھیں اپنے قدموں پر کھڑا نہیں کر سکیں۔ 

وہ ایک نارمل زندگی نہیں گزار سکے‘ انھیں خوراک تک نالی سے دی جاتی تھی اور انھیں بار بار آئی سی یو میں داخل کرانا پڑتا تھا لہٰذا سوال یہ ہے اگر ادویات انسان کو بستر سے نہیں اٹھا سکتیں‘ یہ اسے نارمل طریقے سے کھانے کا موقع نہیں دے سکتیں تو پھر ان کا کیا فائدہ؟ دوسرا اگر میرے والد اور میرے سسر دونوں آئیڈیل قد کاٹھ‘ صحت اور شان دار زندگی کے باوجود ڈاکٹرز اور اسپتالوں میں زندگی تلاش کرتے کرتے دنیا سے رخصت ہو گئے تو پھر میں کس کھیت کی مولی ہوں پھروائے می ناٹ؟۔

میں اپنے مرض کی طرف واپس آتا ہوں‘ میں نے سوچ لیا تھا میں اگر دنیا کے 16 اعشاریہ 8 فیصد لوگوں میں شمار نہیں ہو پاتا تو کیا فرق پڑتا ہے‘ شان دار اور آئیڈیل زندگی گزاری ہے‘ جو دل کیا وہ کیااور جو چاہا وہ پورا ہوا‘زندگی سے مزید کیا چاہیے؟ اب کوشش کرتے ہیں جتنے سال مزید مل جائیں‘ باقی اللہ کرم کرے گا‘ میں سوچتا ہوا دوبئی پہنچ گیا‘ ملک ریاض صاحب خود بھی علیل ہیں‘ یہ علالت کے باوجود چار دن میرے ساتھ گھومتے پھرتے رہے۔

میں صبح ان کے پاس چلا جاتا تھا‘ ہم لنچ کے لیے باہر جاتے تھے‘ شام کے وقت دوبارہ ملتے تھے‘ ڈنر کرتے تھے اور اگلے دن کی پلاننگ شروع کر دیتے تھے‘ ملک صاحب نے چار دن کوئی اور کام نہیں کیا‘ یہ اپنی بیماریاں اور مسائل گنواتے تھے اور پھر کہتے تھے میں اس کے باوجود زندہ بھی ہوں اور حالات کا مقابلہ بھی کر رہا ہوں‘ تم مجھ سے بہت چھوٹے ہو‘ تمہارا لائف اسٹائل بھی بہت اچھا ہے‘ تمہاری بیماری قدرت کی طرف سے سگنل ہے اور اس کا مقصد تمہیں تمہاری غلطیوں کا احساس دلانا ہے‘ قدرت چاہتی ہے تم مزید وقت ضایع نہ کرو اور وہ کرو جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے تمہیں زمین پر بھجوایا۔ 

تم اپنا مقصد تلاش کرو اور اسے پورا کرو‘ ان کا کہنا تھا اینجیوگرافی سے نہ گھبراؤ‘ میں تین مرتبہ کرا چکا ہوں اور تمہارے سامنے بیٹھا ہوں‘ یہ معمولی سا پروسیجر ہے‘ تمہیں پتا بھی نہیں چلے گا‘ ان کا مشورہ تھا تم سیدھا یہاں سے لاہور جاؤ‘ ہمارے اسپتال میں ڈاکٹر نعمان سعید ہیں‘ وہ تمہاری اینجیو گرافی کریں گے‘ ان کے تمہیں دو فائدے ہیں‘ یہ بلاوجہ اسٹنٹ نہیں ڈالیں گے اگر ضرورت ہوئی تو اسٹنٹ ڈالا جائے گا ورنہ نہیں۔ 

میں نے اور میرے تمام دوستوں نے بھی انھی سے اینجیو گرافی کرائی تھی‘ یہ دل کا شان دار ڈاکٹر ہے‘ تم نے باہر سے کسی سے علاج نہیں کرانا‘ دوبئی میں ٹیسٹ تک کی غلطی نہیں کرنی‘ میں نے ان سے کہا‘ میں نے مفت علاج نہیں کرانا خواہ کچھ بھی ہو جائے‘ یہ قہقہہ لگا کر ہنسے اور کہا‘ میں تمہارا ایشو سمجھتا ہوں‘ تم اپنے علاج کے بدلے کوئی مریض اسپانسر کر دینا لیکن علاج صرف ڈاکٹر نعمان سعید کرے گا۔ 

میرا ان کے ساتھ سودا ہو گیا‘ میری اسلام آباد کی واپسی کی فلائیٹ تھی‘ ملک صاحب نے اسے زبردستی لاہور میں تبدیل کرایا اور یوں میں پیر کو لاہور آ گیا‘ ملک صاحب کے بندوں نے مجھے ائیرپورٹ سے پکڑا اور سیدھا اسپتال کے بیڈ پر لا پھینکا‘ مجھے انھوں نے سوچنے اور دائیں بائیں دیکھنے کا موقع بھی نہیں دیا‘ ڈاکٹر نعمان سعید نوجوان ڈاکٹر ہیں‘ امریکا میں پریکٹس کرتے ہیں‘امریکی صدر کے طبی بورڈ میں بھی شامل ہیں‘ آدھا سال امریکا اور آدھا پاکستان میں رہتے ہیں‘ یہ ملک صاحب کی مدد سے پاکستان میں آئی وی ایل ٹیکنالوجی بھی لے کر آئے ہیں‘ یہ پاکستان میں پہلی بار آئی‘ اس کے ذریعے دل کی شریانوں سے کیلشیم توڑ کر نکالی جاتی ہے۔ 

ڈاکٹر نعمان کا کہنا تھا آپ کا کیس سادہ ہے‘ اس میں آئی وی ایل کی ضرورت نہیں پڑے گی‘ آپ یہ جان کر حیران ہوں گے میں زندگی میں پہلی بار اسپتال کے بیڈ پر لیٹا تھا اور مجھے ڈرپ لگی تھی‘ اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کے مسائل اور امراض سے بچا کر رکھا تھا‘ شوگر کا دائمی مریض ہوں لیکن ماشاء اللہ یہ بھی کنٹرول میں ہے لہٰذا میرے لیے یہ عمل ہول ناک تھا۔ 

اینجیو گرافی میں کلائی یا ران کی مرکزی نس میں باریک پائپ اور تار ڈال کر اسے دل تک پہنچایا جاتا ہے پھر اس میں ایک کیمیکل ڈالا جاتا ہے جسے یہ لوگ ڈائی کہتے ہیں اور پھر ایکسرے مشین کے ذریعے دل اور اس کی شریانوں کا معائنہ کیا جاتا ہے‘ یہ عمل زیادہ تکلیف دہ نہیں ہوتا لیکن میں اس عمل سے کیوں کہ پہلی بار گزر رہا تھا اور یہ منظر بھی ہول ناک تھا لہٰذا میں پریشان تھا‘ ڈاکٹر میرے دل میں تار بھی گھسا رہے تھے اور ساتھ ساتھ گپ بھی لگا رہے تھے۔ 

انھوں نے مجھ سے پوچھا ’’آپ کا دل کس کس نے توڑا تھا؟‘‘ میں نے ہنس کر جواب دیا ’’میں نے آج تک اس کی نوبت ہی نہیں آنے دی‘ دنیا میں ماں‘ بہن‘ بیٹی اور ایک بیوی کے علاوہ کوئی رشتہ نہیں بنایا‘‘ ڈاکٹر ہنس کر بولا ’’پھر اس زندگی کا کیا فائدہ؟ کیا بھی کچھ نہیں اور دل بھی خراب کر لیا‘‘ میں ہنسا لیکن میرے بولنے سے قبل تار میرے دل تک پہنچ گئی‘ دل کی تین شریانوں میں بلاکیج تھی لیکن اس کی شرح پچاس سے ساٹھ فیصد کے درمیان تھی‘ ڈاکٹر نعمان سعید نے جوش سے بتایا‘ مبارک ہو‘ آپ بارڈر لائین پر ہیں‘ خطرے میں نہیں ہیں‘ آپ کو سردست اسٹنٹ کی ضرورت نہیں تاہم آپ کو اپنا لائف اسٹائل مزید بدلنا ہوگا اور ریگولر ادویات کھانا پڑیں گی‘ دوائی اور احتیاط اس کے علاوہ آپ کے پاس کوئی اور آپشن نہیں۔ 

آپ کا کمال اب یہ ہو گا آپ اپنی بیماری کو بڑھنے نہ دیں‘ یہ بلاکیج اگر ستر فیصد سے بڑھ گئی تو اسٹنٹ بھی پڑیں گے اور بائی پاس بھی ہو گا اور آپ زندگی میں اتنی بھاگ دوڑ بھی نہیں کر سکیں گے‘ آپ پھر شمالی اور جنوبی قطبوں کی سیر بھول جائیں‘ میں نے ڈاکٹر کے ساتھ اتفاق کر لیا‘ ڈاکٹر نے تار باہر نکالنے سے پہلے آخری مرتبہ پوچھا ’’میں اسٹنٹ ڈال دوں یا آپ خود اپنا خیال رکھیں گے؟ 

میں نے جواب دیا ’’آپ تار نکال لیں‘ میں اللہ کے کرم سے اپنی بیماری کو خود ری ورس کروں گا‘‘ ڈاکٹر نے تار نکال کر کلائی پر موٹی سی پٹی چڑھا دی‘ آپریشن تھیٹر پر لیٹے لیٹے ڈاکٹر نعمان کے فون سے مجھے ملک ریاض کا فون آیا‘ ان کی آواز میں جوش تھا‘ انھوں نے مجھے مبارک باد دی اور کہا ’’میں نے تمہیں بتایا تھا اللہ کرم کرے گا‘ کچھ نہیں ہو گا‘ میرا شکریہ ادا کرو‘ میں نے تمہیںا سٹنٹوں سے بچا لیا ورنہ اس وقت تک تمہارے دل میں تین اسٹنٹ ٹھس چکے ہوتے لہٰذا اب کام سے لمبی چھٹی لو اور چِل کرو‘ زندگی ہے تو سب کچھ ہے ورنہ کچھ بھی نہیں‘‘میں نے شکر ادا کیا اور اب تک کر رہا ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • وائے می ناٹ (پارٹ ٹو)
  • کراچی، لیاری کی تمام مخدوش عمارتیں خالی کرانے کا فیصلہ، گرینڈ آپریشن کا امکان
  • لیاری کی تمام مخدوش عمارتیں خالی کرانے کا فیصلہ، گرینڈ آپریشن کا بھی امکان
  • علی امین گنڈا پور کیخلاف کوئی سازش نہیں ہورہی، انہیں ڈر اپنی ہی جماعت سے ہے. رانا ثنااللہ
  • شیفالی کی موت کے بعد شوہر بالآخر بول پڑے، پہلی پوسٹ میں جذباتی ہوگئے
  • شوہر نے دوسری شادی کی لیکن پھر لوٹ آئے؛ سینیئر اداکارہ نے ’صبر آزما‘ داستان سنادی
  • اداکار ثاقب سمیر کا جن سے سامنا ہوا تو جن نے انہیں کیا کہا؟
  • سگے چچا سے شادی کیلئے نئی نویلی دلہن نے اپنے شوہر کو مار ڈالا
  • سورۃ الناس پڑھنا شروع کی تو جن فوراً بولا پڑھنا بند کرو، ثاقب ثمیر نے خوفناک واقعہ سُنا دیا
  • سورۃ الناس پڑھنا شروع کی تو جن فوراً بولا پڑھنا بند کرو، ثاقب سمیر نے خوفناک واقعہ سُنا دیا