خلیل الرحمان قمر ہنی ٹریپ کیس میں اہم پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
معروف ڈرامہ نگار خلیل الرّحمٰان قمر نے وکالت نامہ عدالت میں جمع کروا کر مزید دلائل پیش کرنے کیلئے عدالت سے مہلت طلب کرلی۔
رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں خلیل الرّحمٰان قمر کے مقدمے میں سزا یافتہ مجرمہ آمنہ عروج کی سزا معطلی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
جسٹس سید شہباز علی رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اس درخواست پر سماعت کی۔ خلیل الرّحمٰان قمر کے وکیل مدثر چوہدری ایڈووکیٹ نے وکالت نامہ عدالت میں جمع کروا دیا۔
عدالت سے درخواست کی گئی کہ دلائل کے لیے مزید مہلت دی جائے۔
واضح رہے کہ آمنہ عروج نے اپنی سزا معطلی کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
27ویں ترمیم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 27 ویں ترمیم کو آئین سے متصادم قرار دیکر غیر آئینی قرار دیا جائے، 27 ویں ترمیم اور اسکے تحت ہونے والی کارروائیاں کالعدم قرار دی جائیں۔ درخواست کے حتمی فیصلے تک 27 ویں ترمیم پر عملدرآمد روکا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ 27ویں ترمیم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی۔ بیرسٹر علی طاہر نے 27 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم جلد بازی میں منظور اور نوٹفائی کی گئی۔ نوٹیفیکیشن کے اجراء کے اگلے ہی روز وفاقی آئینی عدالت کے ججز نے حلف اٹھا لیا۔ 27ویں آئینی ترمیم قانونی طور پر منظور نہیں ہوسکتی۔ واضح ہے کہ انتظامیہ اپنے فائدے کے لئے عدالتیں قائم کرنا چاہتی تھی۔ وفاقی آئینی عدالت میں ججز کی تقرری میں سینارٹی کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے سینیئر ججز کو نظر انداز کیا گیا۔ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تقرری جوڈیشنل کمیشن کے ذریعے عمل میں نہیں لائی گئی۔ وفاقی آئینی عدالت کا قیام عدلیہ کی مضبوطی نہیں بلکہ من پسند فیصلے حاصل کرنے کے لئے کیا گیا۔ سندھ میں آئینی بینچز کا قیام عدلیہ کی آزادی کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ہائی کورٹس آئین کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہے، کسی بھی عمومی قانون سازی سے ہائی کورٹ کو آئین سے علیحدہ نہین کیا جاسکتا، آرٹیکل 202A کے ذریعے آرٹیکل 199 کے تحت درخواستیں آئینی بینچز کا دائرہ اختیار قرار دیا گیا ہے، 26 ویں ترمیم سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری میں ایگزیکیٹیو کا کوئی کردار نہین ہوتا تھا، 27 ویں ترمیم کے ذریعے تاحیات استثنیٰ غیر قانونی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 27 ویں ترمیم کو آئین سے متصادم قرار دیکر غیر آئینی قرار دیا جائے، 27 ویں ترمیم اور اسکے تحت ہونے والی کارروائیاں کالعدم قرار دی جائیں۔ درخواست کے حتمی فیصلے تک 27 ویں ترمیم پر عملدرآمد روکا جائے اور درخواست کو ریگولر فل بینچ کے روبرو سماعت کے لئے مقرر کیا جائے۔