13شیر تحویل میں‘5افراد گرفتار‘ جنگلی حیات کا کاروبار ناقابل برداشت : مریم اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
لاہور (نیٹ نیوز) صوبہ پنجاب میں غیرقانونی طور پر شیر رکھنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 13 شیروں کو تحویل میں لے لیا گیا ہے جبکہ پانچ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے یہ کارروائی دو روز قبل لاہور میں ہونے والے اس واقعہ کے بعد سامنے آئی ہے جب جمعرات کو ایک شیر نے فارم ہاؤس کی دیوار پھلانگنے کے بعد شہریوں پر حملہ کرتے ہوئے خاتون اور بچوں کو زخمی کیا تھا۔ حکومت پنجاب کی جانب سے جاری پیغام کے مطابق کریک ڈاؤن شروع کیا گیا۔ 22 مقامات کی انسپکشن کی گئی ہے۔ لاہور میں ہونے والی کارروائی میں چار شیروں کو تحویل میں لیا گیا اور اس احاطے کو سیل کیا گیا جہاں شیروں کو رکھا گیا تھا جبکہ تین افراد کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے۔ اسی طرح گوجرانوالہ شہر میں کارروائی کے دوران چار شیر برآمد کیے گئے۔ فیصل آباد میں دو شیروں کو تحویل میں لیا گیا اور احاطے کو سیل کیا گیا۔ علاوہ ازیں ملتان میں بھی تین شیر برآمد کیے اور ایک شخص کو گرفتار کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا گیا۔ اس حوالے سے سینئر وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ جنگلی حیات کا غیرقانونی کاروبار ناقابل برداشت ہے اور عوام کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اگر ان کے علم میں آئے کہ کہیں غیرقانونی طور پر شیر رکھے گئے ہیں تو وہ 1107 پر اطلاع دیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: تحویل میں شیروں کو کیا گیا
پڑھیں:
20 بچوں کی ہلاکت، مریم نواز کے حکم پر ایم ایس اور سی ای او ہیلتھ پاکپتن گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکپتن (نمائندہ جسارت) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے شکایت پر سخت نوٹس لیتے ہوئے سی ای او ہیلتھ ڈاکٹر سہیل اصغر اور ایم ایس عدنان غفار کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دے دیا، ڈی سی کو بھی عہدہ چھوڑنے کی ہدایت کردی گئی۔ وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 20 بچوں کی ہلاکت کے معاملے کا نوٹس لیا تھا۔ وزیراعلیٰ نے سرکاری اسپتال پاکپتن کا دورہ کیا، انہوں نے دورے کے دوران سی ای او اور ایم ایس کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے، اس سے پاکپتن کے ڈسٹرکٹ اسپتال میں 20 بچوں کی اموات پر محکمہ صحت اور کمشنر ساہیوال نے ابتدائی رپورٹس تیار کی تھیں۔ذرائع نے بتایا کہ محکمہ صحت پنجاب اور کمشنر ساہیوال کی جانب سے تیار کی گئی ابتدائی رپورٹس کے مطابق 15 بچے نجی اسپتالوں میں حالت خراب ہونے پر جبکہ 5 بچے غیر تربیت یافتہ دائیوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔ رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ 15 بچے نجی اسپتال میں پیدا ہوئے مگر حالت بگڑنے پر انہیں سرکاری اسپتال لایا گیا، 5 بچوں کی ہلاکت غیر تربیت یافتہ دائیوں اور ان کے طریقہ کار سے ہوئی، اسپتال لائے گئے بچوں کی مائیں بھی ان کے ساتھ نہیں تھیں۔دورے کے دوران مریضوں نے ادویات نہ ملنے پر وزیراعلیٰ مریم نواز کے سامنے شکایات کے انبار لگا دیے، وزیراعلیٰ نے بعض ڈاکٹرز کے لائسنس بھی معطل کرنے کا حکم دیدیا، وزیراعلیٰ پنجاب نے سخت سرزنش کرتے ہوئے ڈاکٹرز اور انتظامیہ کی انکوائری کرنے کے بھی احکامات جاری کیے ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ اب معافی کا وقت گیا، اب صرف کام چاہیے، جو کام نہیں کرتا اس کی ضرورت نہیں‘ تمام انکوائریز کے فیصلے ایک ہفتے کے اندر کیے جائیں۔مریم نواز شریف نے پرائیویٹ لیبارٹریز سے ٹیسٹ کروانے کا بھی سخت نوٹس لیا اور وزیر اعلیٰ کے حکم پر ڈی ایچ کیو کی لیب کے 3 ملازمین کو گرفتار کیا گیا، گرفتار ہونے والوں میں مرتضیٰ ممتاز اور طفیل شامل ہیں۔