ٹرمپ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر حل کر سکیں گے: امریکی محکمہ خارجہ نے امید ظاہر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی سربراہی میں امریکی دورے پر گئے پاکستانی وفد کی ٹرمپ انتظامیہ کے حکام سے ملاقاتوں پر امریکی محکمہ خارجہ کا ردعمل سامنے آ گیا ہے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے اپنے بیان میں اُمید ظاہر کی کہ صدر ٹرمپ اپنے دورِ صدارت میں مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کر سکیں گے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ بلاول بھٹو کی امریکی محکمہ خارجہ میں انڈر سیکریٹری برائے سیاسی امور ایلیسن ہُوکر سے کیا گفتگو ہوئی اور کیا امریکا نے پاکستانی وفد کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اقدامات کرے گا تاکہ بات چیت اور جنگ بندی جاری رکھی جا سکے، تو ترجمان نے تصدیق کی کہ ایلیسن ہوکر اور پاکستانی وفد کے درمیان گزشتہ ہفتے ملاقات ہوئی۔
ترجمان کے مطابق ملاقات میں امریکا نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری جنگ بندی کے حوالے سے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹرمپ کی 2026 ء کیلیے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-6
واشنگٹن(مانیٹر نگ ڈ یسک ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026 ء کے لیے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی۔آئندہ سال امریکا آنے والے صرف 7 ہزار 500 تارکین وطن ویزا کے اہل ہوں گے، 1980 ء کے ریفیوجی ایکٹ کے بعد پہلی بار اتنی کم ترین حد مقرر کی گئی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقا میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا اعلان کیا، امریکی تاریخ میں مخصوص قومیتوں کے خلاف امتیازی قوانین پہلے بھی بنائے گئے، نئے قانون کے تحت مہاجرین کو سخت سیکورٹی جانچ سے گزرنا ہوگا۔امریکی وزارت خارجہ اور ہوم لینڈ سیکورٹی کی منظوری لازم قرار دی گئی، ٹرمپ نے جون میں غیر ملکیوں کی داخلے سے متعلق نیا فرمان جاری کیا تھا۔ٹرمپ کے اقدام پر انسانی حقوق تنظیموں نے شدید تنقید کا اظہار کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا نیا اقدام امریکی امیگریشن پالیسی کو مزید محدود کرے گا۔