لاس اینجلس میں کرفیو جبکہ دیگر شہروں میں بھی مظاہرے شروع
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جون 2025ء) امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے میئر کیرن باس نے شہر کے مرکزی علاقے میں کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا، جس پر عمل شروع ہو گیا ہے، تاہم علاقے میں اب بھی بہت سے مظاہرین موجود ہیں۔
تارکین وطن کی حراست کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ پانچویں روز بھی جاری رہا اور شہر کے پولیس افسران کو گھوڑے پر سوار ہو کر مظاہرین کو منتشر کرتے دیکھا گیا۔
کیرن باس نے نامہ نگاروں کو بتایا، "میں نے مقامی ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے اور لاس اینجلس سٹی میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کو روکنے کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔"
ایکس پر ایک پوسٹ میں باس نے کہا کہ کرفیو کا اعلان "برے افراد کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے، جو امریکی صدر کی جانب سے افراتفری میں اضافے کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
"لاس اینجلس میں مظاہرین پر قابو پانے کے لیے میرینز تعینات
انہوں نے متنبہ کیا کہ "قانون نافذ کرنے والے حکام کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والوں کو گرفتار کریں گے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔"
دیگر امریکی شہروں میں مظاہرے شروعاس دوران نیویارک اور شکاگو میں بھی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
نیویارک کی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ منگل اور بدھ کی درمیانی رات کو نیویارک میں ہونے والے احتجاج کے دوران متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا۔اطلاعات کے مطابق مظاہرے عموماً پر پرامن رہے۔ چند ہزار مظاہرین نے مین ہیٹن میں مظاہرے کیے۔
پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ وہاں "پہنچنے پر پولیس افسران نے کئی افراد کو سڑک پر بیٹھے ہوئے دیکھا، جو گاڑیوں کی آمد و رفت کو روک رہے تھے۔
مظاہرین کو متعدد بار زبانی طور پر سڑک کو خالی کرنے کی ہدایت کی گئی، جس پر عمل نہیں کیا گیا۔ نتیجتاﹰ متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔"امریکی نیشنل گارڈ کیا ہے؟
ٹرمپ کا 'غیر ملکی دشمن' سے لڑنے کا دعویٰامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو ایک تقریر کے دوران لاس اینجلس میں امیگریشن کے نفاذ کے خلاف مظاہرین کو "جانور" اور "غیر ملکی دشمن" قرار دیا۔
انہوں نے کہا، "ہم کسی امریکی شہر پر کسی غیر ملکی دشمن کے ذریعے حملہ کرنے اور اسے فتح کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔"ایک اور تقریر میں ٹرمپ نے مظاہرین کی مذمت کی اور اپنے دعووں دہرایا کہ سن 2020 کے صدارتی انتخابات، جو وہ جو بائیڈن سے ہارے تھے، دھاندلی کی گئی تھی۔
امریکی صدر نے کہا، "آپ کیلیفورنیا میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ امن، امن عامہ اور قومی خودمختاری پر ایک مکمل حملہ ہے، جو ہمارے ملک پر غیر ملکی حملے کو جاری رکھنے کے مقصد سے غیر ملکی پرچم اٹھائے ہوئے فسادیوں کے ذریعے کیا گیا ہے۔
امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
انہوں نے کہا کہ "ہم لاس اینجلس کو آزاد کرائیں گے اور اسے دوبارہ آزاد، صاف اور محفوظ بنائیں گے۔"
جمہوریت 'حملے کی زد میں'، کیلیفورنیا کے گورنرکیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے لاس اینجلس کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نیشنل گارڈ کی تعیناتی کے فیصلے پر ایک بار پھر سے سخت تنقید کی۔
کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں لاس اینجلس کی صورت حال کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر شدید تنقید کی۔
نیوزوم نے کہا، "اس ڈھٹائی سے طاقت کے غلط استعمال نے ایک ایسی آتش گیر صورت حال کو ہوا دی ہے، جس سے ہمارے لوگوں، ہمارے افسران اور نیشنل گارڈ کو خطرہ لاحق ہو گیا۔"
نیوزوم نے کہا کہ موجودہ صورتحال نے جمہوریت کو "ہماری آنکھوں کے سامنے حملے کی زد میں کر دیا ہے۔
"ان کا مزید کہنا تھا، "یہ ہم سب کے بارے میں ہے، یہ آپ کے بارے میں ہے۔ کیلیفورنیا اس کا پہلا نشانہ ہو سکتا ہے لیکن واضح ہے کہ یہ یہیں ختم ہونے والا نہیں ہے، بلکہ آگے دوسری ریاستیں بھی ہیں اور پھر اس کے بعد جمہوریت ہے۔"
لاس اینجلس: تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن، مظاہرے، جھڑپیں، نیشنل گارڈ کی تعیناتی
تارکین وطن کے خلاف چھاپے روکنے کی اپیللاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ چاہتی ہیں کہ ٹرمپ تارکین وطن کی پکڑ دھکڑ کے لیے چھاپے کی کارروائی روک دیں۔
انہوں نے کہا کہ "میں ان خاندانوں کے بارے میں سوچتی ہوں، جو کام پر جانے اور اسکول جانے سے ڈرتے ہیں۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے گروسری اسٹور کے شیلف کے خالی ہونے کے بارے میں سنا ہے، کیونکہ لوگ شیلفوں کو بھرنے کے لیے کام پر نہیں آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، "ہمیں اس شراکت کو دیکھنا چاہیے، جو تارکین وطن کی آبادی کے ذریعے ہماری مقامی معیشت میں ہوتی ہے۔ جب آپ تارکین وطن کو خوفزدہ کرتے ہیں اور وہ کام پر نہیں آنا چاہتے، تو آپ ہماری مقامی معیشت کے دل پر ضرب لگا رہے ہوتے ہیں۔"
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لاس اینجلس میں کیلیفورنیا کے انہوں نے کہا کے بارے میں امریکی صدر تارکین وطن نیشنل گارڈ نیوزوم نے نے کہا کہ افراد کو غیر ملکی کے خلاف کیا گیا کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
امریکا: لاس اینجلس میں احتجاج شدت اختیار کر گیا، ایمرجنسی کرفیو نافذ، سینکڑوں گرفتار
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں امیگریشن چھاپوں کے خلاف جاری مظاہروں کے بعد صورتِ حال کشیدہ ہو گئی ہے، جس کے باعث حکام نے مرکزی علاقے میں رات 8 بجے سے صبح 6 بجے تک ایمرجنسی کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
میئر کیرن باس کے مطابق، کرفیو اگلے کئی دنوں تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ لاس اینجلس پولیس چیف جم میکڈونل کے مطابق، گزشتہ چار دنوں میں کم از کم 378 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں سے تقریباً 200 افراد صرف آج گرفتار کیے گئے۔
حکام نے بتایا کہ مظاہروں کے دوران 23 کاروباروں میں لوٹ مار کی گئی۔ پولیس کے ساتھ ساتھ نیشنل گارڈز اور میرینز کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے، جنہیں وفاقی عمارات کی حفاظت کے لیے تعینات کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب، ایک وفاقی جج نے لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز اور میرینز کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواستِ امتناع مسترد کر دی ہے۔ عدالت نے کیس کی باقاعدہ سماعت جمعرات کو مقرر کی ہے۔
تقریباً 700 میرینز شہر کے باہر موجود ہیں اور انہیں مظاہروں سے نمٹنے کے لیے تربیت دی جا رہی ہے۔
اس صورتحال کے دوران کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم کے بیان نے نیا سیاسی ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ نیوسم نے کہا کہ "جمہوریت پر حملہ ہو رہا ہے"، جس پر ٹرمپ انتظامیہ نے شدید ردعمل دیا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمانوں نے نیوسم کے بیان کو سیاسی چال قرار دیا اور سوشل میڈیا پر طنز کے تیر برسائے۔