پیرس/اسٹاک ہوم: معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے انہیں اور دیگر امدادی کارکنوں کو بین الاقوامی پانیوں سے اغوا کر کے زبردستی اسرائیل منتقل کیا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، گریٹا تھنبرگ اب بحفاظت سویڈن واپس پہنچ چکی ہیں، جبکہ دیگر آٹھ کارکنوں کو اسرائیلی حراست میں رکھا گیا ہے کیونکہ انہوں نے رضاکارانہ طور پر اسرائیل چھوڑنے سے انکار کیا تھا۔ 

ان افراد کو حراست کے جائزے کے لیے ٹریبیونل میں پیش کیا گیا ہے، جیسا کہ انسانی حقوق کی تنظیم "عدالہ" نے بتایا۔

22 سالہ گریٹا نے پیرس کے چارلس ڈیگال ایئرپورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا: "یہ ایک اور دانستہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جو اسرائیل کی طویل فہرست میں شامل ہو گئی ہے۔"

اسٹاک ہوم پہنچنے پر ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ جب اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے کشتی پر چڑھائی کی تو کیا وہ خوفزدہ تھیں؟ گریٹا کا جواب اس سوال کے وقت نشر نہیں کیا گیا، مگر ان کے لہجے میں سخت احتجاج واضح تھا۔

یہ کشتی غزہ کے محصور شہریوں کے لیے امداد لے کر جا رہی تھی، جو اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث شدید انسانی بحران کا شکار ہیں۔


 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن

یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔

انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔

یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔

انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔

یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔

تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔

یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ میں فلسطین کے لیے اب تک کا سب سے بڑا فنڈ ریزنگ ایونٹ
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
  • عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا: اسحاق ڈار
  • اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر انسانی حقوق کونسل کا اجلاس آج طلب
  • دوحہ حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر اقوام متحدہ کی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج جنیوا میں ہوگا
  • دوحا پر اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی  درخواست پر سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس آج