اسرائیل نے ہمیں بین الاقوامی پانیوں سے اغوا کیا، گریٹا تھنبرگ
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
پیرس/اسٹاک ہوم: معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے انہیں اور دیگر امدادی کارکنوں کو بین الاقوامی پانیوں سے اغوا کر کے زبردستی اسرائیل منتقل کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، گریٹا تھنبرگ اب بحفاظت سویڈن واپس پہنچ چکی ہیں، جبکہ دیگر آٹھ کارکنوں کو اسرائیلی حراست میں رکھا گیا ہے کیونکہ انہوں نے رضاکارانہ طور پر اسرائیل چھوڑنے سے انکار کیا تھا۔
ان افراد کو حراست کے جائزے کے لیے ٹریبیونل میں پیش کیا گیا ہے، جیسا کہ انسانی حقوق کی تنظیم "عدالہ" نے بتایا۔
22 سالہ گریٹا نے پیرس کے چارلس ڈیگال ایئرپورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا: "یہ ایک اور دانستہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جو اسرائیل کی طویل فہرست میں شامل ہو گئی ہے۔"
اسٹاک ہوم پہنچنے پر ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ جب اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے کشتی پر چڑھائی کی تو کیا وہ خوفزدہ تھیں؟ گریٹا کا جواب اس سوال کے وقت نشر نہیں کیا گیا، مگر ان کے لہجے میں سخت احتجاج واضح تھا۔
یہ کشتی غزہ کے محصور شہریوں کے لیے امداد لے کر جا رہی تھی، جو اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث شدید انسانی بحران کا شکار ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کینیڈا کا فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ
کینیڈا نے فلسطین کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت میں اپنی کوششیں مزید تیز کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
وزیراعظم مارک کارنے نے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطین اور اسرائیل کے درمیان منصفانہ امن کے قیام کے لیے ہر فورم پر فعال کردار ادا کرے گا۔
کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ وہ اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی اس کانفرنس میں شرکت کریں گے جو فلسطین کے دو ریاستی حل پر غور کے لیے منعقد ہو رہی ہے۔ انہوں نے مغربی کنارے اور غزہ کی علاقائی سالمیت پر زور دیتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی اصولوں کا احترام کرے۔
مارک کارنے نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کو روکنے کی بھی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل خوراک سے محروم فلسطینی بچوں کے لیے کینیڈا کی جانب سے بھیجی گئی امداد کو روک رہا ہے، جو ایک انسانی المیہ ہے۔
ادھر اسرائیلی پارلیمنٹ نے مغربی کنارے پر قبضے کی متنازع قرارداد منظور کر لی ہے، جس پر اسلامی ممالک کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
اسی دوران تل ابیب میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے، جنہوں نے وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت سے غزہ میں جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔