یونان کشتی حادثے کا مرکزی ملزم مصر سے گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
عمران عرف ٹونی انسانی اسمگلنگ میں ملوث بین الاقوامی نیٹ ورک کا حصہ اور 2023ء میں پیش آنے والے یونان کشتی حادثے کا مرکزی ملزم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشتی حادثات میں ملوث اور ریڈ بک کے انتہائی مطلوب انسانی اسمگلر عمران ٹونی کو مصر سے گرفتار کر لیا گیا۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق گجرانوالہ زون نے کشتی حادثات میں ملوث انتہائی مطلوب انسانی اسمگلر عمران عرف ٹونی کو انٹرپول کی معاونت سے مصر سے گرفتار کر لیا۔ عمران عرف ٹونی انسانی اسمگلنگ میں ملوث بین الاقوامی نیٹ ورک کا حصہ اور 2023ء میں پیش آنے والے یونان کشتی حادثے کا مرکزی ملزم ہے، ملزم کو ضروری قانونی کارروائی کے بعد مصر سے ایف آئی اے گجرانوالہ زون منتقل کر دیا گیا۔ ایف آئی اے گجرانوالہ زون کی درخواست پر انٹرپول نے ملزم کی گرفتاری کے لئے ریڈ نوٹس جاری کیا تھا، ملزم سال 2012ء سے لیبیا سے آپریٹ کر رہا تھا جو غیر قانونی انسانی اسمگلنگ کی سہولت کاری فراہم کرنے میں ملوث پایا گیا۔ ملزم سیف ہاؤسز کے نیٹ ورک کے ذریعے انسانی اسمگلنگ کی سہولت کاری کرتا تھا۔ ملزم شہریوں کو سمندر کے راستے لیبیا سے یورپ بھجوانے میں ملوث ہے۔ ملزم نے شہریوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوانے کے لیے لاکھوں روپے ہتھیائے جس کے خلاف غیر قانونی انسانی اسمگلنگ کے متعدد مقدمات درج ہیں۔ ملزم سے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ اس کے نیٹ ورک میں شامل دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انسانی اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورک
پڑھیں:
گوادر کے قریب کشتی الٹنے کے حادثے میں باپ اور جواں سالہ بیٹے سمیت 5 ماہی گیر جاں بحق
گوادر کے قریب تندوتیز ہواوں اور بلند لہروں کے سبب ڈوبنے والی لانچ میں سوار4 ماہی گیروں کی لاشیں مل گئیں، ابراہیم حیدری کے ماہی گیر ایوب کی تدفین کردی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی سے تعلق رکھنے والے ماہی گیروں کی لانچ ڈوبنے کے واقعے میں لاپتہ 4 ماہی گیروں کی لاشیں کھلے سمندر سے مل گئیں،جس کے بعد افسوسناک واقعے میں جاں بحق مچھیروں کی تعداد 5 ہوگئی۔
واقعے میں خوش قسمتی سے ایک ماہی گیر محفوظ رہا جبکہ مرنے والے ایک ماہی گیر ایوب کی لاش ہفتے کو مل گئی تھی، جن کی نمازجنازہ اتوار کی دوپہر ادا کی گئی جبکہ تدفین مقامی قبرستان میں ہوگئی۔
واضح رہے کہ ایوب کا جواں سال بیٹا ذیشان بھی لانچ حادثے میں جاں بحق ہوا،جس کی نعش اتوار کی شب گوادر سے کراچی منتقل کی جائے گی جبکہ دیگر 3 ماہی گیروں کا تعلق شہر کے علاقے مچھر کالونی سے ہے،جن کی میتیں بھی گوادر سے کراچی کے لیے روانہ کردی گئیں۔
پاکستان فشر فوک فورم کے میڈیا کوآرڈینیٹر کمال شاہ کے مطابق کشتی میں 6 ماہی گیر سوار تھے۔ جن میں سے پانچ انتقال کرگئے۔
ماہی گیر ایوب کی تدفین میں اہل علاقہ، سیاسی و سماجی رہنما، اور فشر کمیونٹی کے افراد شریک ہوئے، پاکستان فشر فوک فورم کے چیئرمین مہران علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماہی گیر وہ طبقہ ہے جو سمندر میں جا کر بچوں کا پیٹ پالتا ہے۔ لیکن جب وہ نہ جا سکیں تو بھوک، غربت اور محرومی ان کا مقدر بن جاتی ہے۔
سندھ کے ماہی گیر ہر سال 24 ارب روپے کا ٹیکس دیتے ہیں۔ حکومت سندھ کو چاہیے کہ ماہی گیروں کی جان بچانے کے لیے سمندر میں ریسکیو سینٹرز اور اسپیڈ بوٹس فراہم کرے تاکہ ایسے جان لیوا حادثات سے بچایا جا سکے۔
انہوں نے فشرمین کوآپریٹیو سوسائٹی اور متعلقہ اداروں سے بھی متاثرہ خاندانوں کی فوری مالی امداد کی اپیل کی۔