کراچی:

ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن نے وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ میں سیلز ٹیکس کے تحت لائی گئی پالیسی میں ایسے تجارتی ڈیری فارمرز کو بھی شامل کیا جائے جو سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کے لیے رجسٹرڈ ہیں مگر ان کے خام دودھ کی فروخت پر تاحال سیلز ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔

وزیر تجارت سردار جام کمال خان کو لکھے گئے ایک خط میں ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن (ڈی سی ایف اے) کے صدر شاکر عمر گجر نے کہا کہ ایسے ڈیری فارمرز جو پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیاں نہیں مگر ٹیکس نیٹ میں آتے ہیں، انہیں اس وقت برابری کا میدان میسر نہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ برانڈ کے تحت فروخت ہونے والا دودھ اور کارپوریٹ فارم کی طرف سے فراہم کردہ دودھ کو تو سیلز ٹیکس کے دائرہ میں شامل کر لیا گیا ہے لیکن رجسٹرڈ تجارتی کسانوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے جو کہ مویشی پالنے کے شعبے کے دستاویزی اور منظم طبقے کا حصہ ہیں۔

ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا  ہے کہ اگر ان تجارتی ڈیری فارموں کو بھی سیلز ٹیکس ریجیم میں شامل کر لیا جائے تو وہ اپنی ان پٹ سیلز ٹیکس کو آؤٹ پٹ سیلز ٹیکس کے خلاف ایڈجسٹ کرسکیں گے جس سے مالیاتی ریلیف ملے گا۔

ڈی سی ایف اے نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جدید ڈیری فارمنگ پاکستان میں تیزی سے ترقی کرنے والا اہم شعبہ ہے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ اس معاملے پر مشاورت کے لیے ایسوسی ایشن کے نمائندوں سے ملاقات کرے تاکہ مسئلے کا حل نکالا جاسکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایسوسی ایشن سیلز ٹیکس ٹیکس کے

پڑھیں:

آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام

آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا اور پشاور بار کا عدالتوں میں موبائل سروس کی بحالی تک ہڑتال کا اعلان
  • آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
  • اسلام آباد: چینی مقررہ نرخ سے زائد فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہو گا
  • خیبرپختونخوا بار کونسل کا عدالتی بائیکاٹ کا اعلان
  • دودھ کے بیوپاری سے ڈکیت 60لاکھ روپے لوٹ کر فرار
  • کراچی، 70 بچوں، بچیوں سے زیادتی کرنیوالے سفاک شخص پر ویڈیوز فروخت کرنے کا شبہہ
  • ٹورنٹو آپریشن کی معطلی اور سول ایوی ایشن کا زبردست قدم
  • کراچی؛ 70 بچوں، بچیوں سے زیادتی  کرنیوالے سفاک شخص پر ویڈیوز فروخت کرنے کا شبہہ
  • چاروں صوبوں کی فلور ملز کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ
  • گورنرخیبرپختونخوا کا پاکستان بوائز سکاؤٹ ایسوسی ایشن کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ،تنظیم کے حوالے سے امور بارے تبادلہ خیال کیا