کراچی: اورنگی ٹاؤن میں پولیس اہلکار کے ہاتھوں نوجوان کے قتل کی ویڈیو سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
کراچی:
اورنگی ٹاؤن میں جھگڑے کے دوران پولیس اہلکارکی فائرنگ سے ایک نوجوان کے جاں بحق اور ایک کے زخمی ہونے کے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی۔
تفصیلات کے مطابق منگل کو مومن آباد تھانے کے علاقے اورنگی ٹاؤن توحید کالونی میں لڑائی جھگڑے کے دوران پولیس اہلکار کی فائرنگ سے 25 سالہ نوجوان فہیم ولد یاسین جاں بحق اور 21 سالہ نوجوان انس عالم ولد شریف عالم زخمی ہوگیا تھا جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے۔
فوٹیج میں پولیس اہلکار اشتیاق کو اپنے دوست کے ساتھ موٹر سائیکل پرگلی میں آتے دیکھا جاسکتا ہے، پولیس اہلکارنے موٹر سائیکل سے اتر کر نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا، اہل محلہ جمع ہوئے تو پولیس اہلکار نے اسلحہ نکال لیا، تلخ کلامی کے دوران پولیس اہلکار نے فائرنگ کردی جس سے گلی میں بھگدڑ مچ گئی، فائرنگ کے نتیجے میں نوجوان فہیم اور اس کا دوست انس زخمی ہوگیا۔
اہل محلہ نے زخمی نوجوانوں کو فوری اسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی اس دوران شدید زخمی نوجوان فہیم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑگیا، فائرنگ کے واقعے کا مقدمہ مقتول نوجون فہیم کے والد محمد یاسین کی مدعیت میں مومن آباد تھانے میں قتل اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت درج کرلیا گیا ہے۔
مقدمے میں ملزم پولیس اہلکار اشتیاق، آصف، ذیشان، ثاقب اور تنزیل کو نامزد کیا گیا ہے، مدعی مقدمہ کے مطابق میرے بیٹے فہیم کا اشتیاق سے موٹر سائیکل آپس میں ٹکرانے پر جھگڑا ہوا، اشتیاق نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ ملکر فہیم پر فائرنگ کی، فائرنگ کے نتیجے میں فہیم اور اس کے دوست انس کو گولیاں لگیں، فہیم اسپتال پہنچنے سے قبل ہی راستے میں دم توڑ گیا۔
مقتول نوجوان کے والد کا کہنا ہے کہ ان کا مقتول بیٹا نجی اسپتال میں وارڈ بوائے تھا، بیٹے کے قتل میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے، مقتول کے بھائی نے بتایا کہ پولیس اہلکار اور اسکے ساتھی میرے بھائی کو تشدد کا نشانہ بنارہے تھے، میں گھر سے چھڑانے کے لیے نکلا تو انہوں نے مجھے بھی اسلحے کے زور پر تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا، میں نے بیٹھ کر بات کرنے کا کہا تو ان کا کہنا تھا کہ میں پولیس والا ہوں، میں نے 15 پولیس کو کال کرنے کا کہا تو پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ کال کرلے۔
مقتول کے بھائی نے بتایا کہ اسی دوران میرا بھائی اور بیوی مجھے کھینچ کر پیچھے لے آئے، ماموں اور کزن بھی آگے گئے، پولیس اہلکار شراب کے نشے میں تھا اور اس نے شراب کے نشے میں فائرنگ کی، میں نے لاکھ سمجھانے کی کوشش کی لیکن پولیس اہلکار نہیں سمجھا اور اُسکی فائرنگ سے میرا بھائی جاں بحق اور اس کا دوست زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق ملزم اشتیاق پولیس اہلکار ہے اورعزیز آباد تھانے میں تعینات ہے جس کی گرفتاری کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دریں اثنا جاں بحق ہونے والے نوجوان فہیم کی نماز جنازہ گزشتہ روز گھر کے قریب واقع مسجد میں ادا کی گئی جس میں مقتول کے اہلخانہ، عزیز و اقارب اور اہل محلہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی بعد ازاں مقتل کو گھر کے قریب واقع مقامی قبرستان میں آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کردیا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقدمے میں نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں، پولیس جلد مزمان کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولیس اہلکار نوجوان فہیم کا کہنا اور اس
پڑھیں:
کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
ڈیفنس خیابان بخاری میں گشت پر مامور گزری تھانے کی پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کے واقعے اور دیگر پولیس پر حملوں کے حوالے سے جاری تفیتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزری تھانے کی پولیس موبائل کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے خول کا مینیوول فرانزک مکمل کرلیا گیا جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس موبائل پر حملے میں استعمال کیے جانے والا اسلحہ شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس پر حملوں کی متعدد وارداتوں میں سے میچ کر گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق کے بعد شبہ ہے کہ پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہوسکتا ہے جو شہر میں ہی مختلف وارداتوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس پر حملوں کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خولز کی مدد سے ان وارداتوں کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے جس میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس پر حملوں کے یہ واقعات گزشتہ ڈھائی سے تین ماہ کے دوران پیش آئے اور قوی شبہ ہے کہ دہشت گردوں کے سلیپر سیل متحرک ہوئے ہیں جن کا سراغ لگانے کے لیے پولیس ، کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گولیوں کے میچ کرنے والے خولز شہر میں پولیس پر حملوں کے دوران ساؤتھ زون کے علاقے مائی کلاچی روڈ پر ٹریفک پولیس چوکی میں اہلکار زین، ویسٹ زون کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار عمران ، ایسٹ زون کے علاقے بن قاسم ملیر میں پولیس اہلکار میتھرو جبکہ چند روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی ٹارگٹ کلنگ سے میچ کرگئے ہیں۔
ایسٹ زون کے ڈسٹرکٹ کورنگی میں قیوم آباد میں ساجد زمان پولیس چوکی پر اندھا دھند فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک شہری جاں بحق بھی ہوا تھا، اس کے علاوہ ڈیفنس فیز ون میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار ثاقب کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا جبکہ 2 روز قبل اتوار کی شب ساؤتھ زون کے علاقے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گزری تھانے کی پولیس موبائل کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے علاقے میں سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا تاہم خوش قسمتی سے موبائل میں سوار ڈرائیور اور اہلکار محفوظ رہے جبکہ اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ساحل تھانے کی حدود میں سی ویو دو دریا کے قریب موبائل گشت پر مامور کار میں سوار ایک پولیس اہلکار کو مشکوک کار سوار ملزمان اغوا کر کے فرار ہوگئے تھے۔
ملزمان کی جانب سے پولیس موبائل کار پر فائرنگ بھی کی گئی تھی جس میں 2 خول نائن ایم ایم اور 4 خول 30 بور پستول کے ملے تھے تاہم مغوی اہلکار کو ملزمان نے لوٹ مار کے بعد سپرہائی وے پر اتار دیا جو ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
اتوار کی شب پولیس پر کیے گئے ان 2 پے در پے حملوں اور اہلکار کے اغوا نے ساؤتھ زون کے افسران کی کارکردگی اور سیکیورٹی اقدامات پر سوال بھی اٹھا دیئے ہیں۔