WE News:
2025-11-03@01:57:05 GMT

34 سال قبل، جب چوٹہ بازار میں 32 کشمیریوں کو شہید کردیا

اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT

34 سال قبل، جب چوٹہ بازار میں 32 کشمیریوں کو شہید کردیا

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر کی بے شمار کہانیاں کشمیریوں کی یادداشت میں محفوظ ہیں۔ یہ ایسی یاد ماضی ہیں جو واقعتاً ان کے لیے عذاب بنی ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک کہانی چوٹہ بازار کی ہے جہاں قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں چند لمحوں میں 32 کشمیری شہید اور 22 شدید زخمی  کردیے گئے۔ یہ خون اور یہ زخم کشمیری قوم کو آج بھی بخوبی یاد ہیں۔

اس بہیمانہ قتل عام کی برسی پر کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں اس سانحہ کی تفصیلات کا ذکر کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے خطے میں امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، وزیراعظم شہباز شریف

11جون 1991 کو بھارتی پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروں نے مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے علاقے چوٹہ بازار میں خواتین اور بچوں سمیت 32معصوم شہریوں کو بے رحمی سے شہید کردیا تھا۔

سرینگر کے علاقے زینہ کدل میں نامعلوم حملہ آوروں کے ساتھ مبینہ تصادم کے بعد سی آر پی ایف اہلکاروں نے چوٹہ بازار میں اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم از کم 32کشمیری شہید اور 22زخمی ہوئے۔

شہید ہونے والوں میں دکاندار، راہگیر، ایک 75سالہ خاتون اور ایک 10سالہ بچہ شامل تھا۔

یہ بھی پڑھیے بھارت کشمیریوں کے اغوا و قتل اور اجتماعی قبروں کا ذمہ دار ہے، پاکستان کی سلامتی کونسل کو بریفنگ

رپورٹ میں بتایا  گیا کہ کئی دہائیاں گزرنے کے بعد بھی متاثرہ خاندان آج بھی انصاف سے محروم ہیں۔

بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے1990 سے بے گناہ کشمیریوں کو نشانہ بناتے ہوئے درجنوں قتل عام کیے ہیں اور چوٹہ بازار جیسے قتل عام کشمیریوں کے استصواب رائے کے حقیقی مطالبے کو کچلنے کی بھارت کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت چوٹہ بازار سرینگر مقبوضہ جموں و کشمیر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت

پڑھیں:

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب

پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کو لاجواب کر دیا، من گھڑت بھارتی دعوؤں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے واضح کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔

جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوؤں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔

Right of Reply by First Secretary Sarfaraz Ahmed Gohar
In Response to Remarks of the Indian Delegate
During the General Debate on Presentation of the Report of Human Rights Council
(31 October 2025)
*****

Mr. President,

I am using this right of reply to respond to the India’s… pic.twitter.com/XPO0ZJ6w6q

— Permanent Mission of Pakistan to the UN (@PakistanUN_NY) October 31, 2025


انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔
سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی یہ متنازع حیثیت اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری دونوں تسلیم کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ دکھایا گیا ہے۔

سرفراز گوہر نے کہا کہ بھارت پر اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت استعمال کرنے کی اجازت دے۔

انہوں نے کہا کہ بارہا، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنرز، خصوصی نمائندے، سول سوسائٹی تنظیمیں، اور آزاد میڈیا نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری نے کہا کہ آج کے انتہا پسند اور ناقابلِ برداشت بھارت میں، سیکولرازم کو ہندوتوا نظریے کے بت کے سامنے قربان کر دیا گیا ہے، وہ ہندو بنیاد پرست عناصر جو حکومت میں عہدوں، سرپرستی اور تحفظ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اس کے مرکزی کردار ہیں، انتہا پسند ہندو تنظیموں نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے مطالبات کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جینو سائیڈ واچ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔

انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ ہم ایک بار پھر زور دیتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کرے، اور بھارتی نمائندے کو مشورہ دیں کہ وہ توجہ ہٹانے کے حربے ترک کرے۔

متعلقہ مضامین

  • ایس بی سی اے نے سولجر بازار میں گرلز اسکول کو سیل کردیا
  • بھارت میں کشمیریوں کی نسل کشی انتہا کو پہنچ گئی،کشمیر  کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدرآصف علی زرداری
  • کشمیر کا مسئلہ پیپلز پارٹی کے دل کے قریب ہے، شازیہ مری
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • بھارتی بیٹر شریاس ایئر کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا
  • کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی
  • پاکستان نے پاسپورٹ سے اسرائیلی شق کے خاتمے کا بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کردیا
  • محبوبہ مفتی کا سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت اظہار تشویش