حیدرآباد(نیوز ڈیسک)حیدرآباد سکھر موٹر وے (M-6) پاکستان کے جنوبی اور شمالی علاقوں کو جوڑنے والی اہم شاہراہ ہے، جو کراچی سے پشاور تک کے موٹر وے نیٹ ورک کا آخری غیر مکمل حصہ ہے۔

یہ منصوبہ سندھ کے مختلف اضلاع سے گزرتا ہے اور اس کی تکمیل سے علاقائی ترقی اور اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ متوقع ہے۔

حیدر آباد سکھر موٹروے کی کل لمبائی 306 کلومیٹر ہے جو 6 لینز پر مشتمل 2 طرفہ موٹر وے ہوگا، یہ موٹر وے جامشورو، حیدرآباد، مٹیاری، ٹنڈو آدم، شہدادپور، نوابشاہ، نوشہرو فیروز، خیرپور اور سکھر سے گزرے گا۔

حیدر آباد سکھر موٹر وے میں 15 انٹرچینجز، 82 کینال پل، 1 انڈس دریا پر بڑا پل، 6 فلائی اوورز، 19 انڈرپاسز، 10 سروس ایریاز، 12 ریسٹ ایریاز کے علاوہ  اور جدید ٹریفک مینجمنٹ سسٹم بھی شامل ہوگا۔

حیدر آباد سکھر موٹروے کا ابتدائی تخمینہ جو 2022 میں لگایا گیا تھا وہ  تقریباً 308.

19 ارب روپے تھا، جبکہ اسکا موجودہ تخمینہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) کے تحت 355 ارب روپے ہے۔

منصوبے کی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ورلڈ بینک، قطر، آذربائیجان اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک جیسے اداروں سے سرمایہ کاری کے لیے رابطہ کیا گیا ہے، متوقع تکمیل کا وقت 30 ماہ بتایا جا رہا ہے۔

M-6 موٹر وے کا آغاز جامشورو میں M-9 موٹر وے سے ہوگا اور یہ N-55 انڈس ہائی وے اور N-5 نیشنل ہائی وے سے منسلک ہوگا۔ یہ موٹر وے مٹیاری، ٹنڈو آدم، شہدادپور، نوابشاہ، خیرپور، اور آخر میں روہڑی (سکھر) تک جائے گا۔

M-6  موٹر وے کی تکمیل سے کراچی سے پشاور تک کا موٹر وے نیٹ ورک مکمل ہوگا، جو ملک کی اقتصادی ترقی، تجارتی سرگرمیوں، اور علاقائی رابطوں میں اہم کردار ادا کرے گا۔

یہ منصوبہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کا بھی حصہ ہے، جو بین الاقوامی تجارتی راستوں کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

معاشی ماہر و تجزیہ کار تنویر ملک نے اس منصوبے کے حوالے سے وی نیوز کو بتایا کہ سکھر حیدر آباد موٹر وے سی پیک کا ایسٹرن پارٹ ہے، جس کے تحت چین کو کراچی پورٹ سے جوڑا جائے گا۔ جس میں تھاکوٹ، خنجراب، برہان، لاہور، ملتان، سکھر، حیدرآباد اور پھر کراچی شامل تھا۔

ایک روٹ بلوچستان اور گوادر کا تھا اور ایک رتوڈیرو، لاڑکانہ خضدار اور ڈی جی خان اور ڈی آئی خان کے روٹ کا حصہ بننا تھا۔

تنویر ملک کا کہنا ہے کہ سی پیک کو 12 سال ہو چکے ہیں، جس کے تحت ملتان سکھر تک تو بن چکا لیکن یہ والا پراجیکٹ سکھر سے حیدر آباد تک کا منصوبہ مکمل اس لیے نہیں ہوسکا۔

تنویر ملک کے مطابق اس کا سب سے پہلا مرحلہ زمین لینے کا تھا، جس کو خریدتے وقت یہ مسلئہ سامنے آیا کہ متعلقہ زمین لوگ بہت مہنگے داموں بیچ رہے ہیں جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔

تنویر ملک کا کہنا ہے کہ اب پھر سے شور ہو رہا ہے کہ اس روٹ کو بنایا جائے تا کہ سی پیک کے نامکمل حصہ کو مکمل کیا جا سکے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ کئی سو ارب کا پراجیکٹ ہے اس بجٹ میں وفاقی حکومت نے 100 ارب روپے رکھے ہیں تو یہ رقم مناسب اس لیے ہے کہ اس پراجیکٹ کو ایک سال میں نہیں بننا۔

اس پراجیکٹ میں چین کی فنڈنگ لانے کی کوشش کی گئی، لیکن چائنیز اب انفراسٹرکچر پراجیکٹس میں دلچسپی نہیں رکھتے، تو اب اس کو حکومت پاکستان کو خود اپنے وسائل سے بنانا پڑے گا۔

تنویر ملک کا کہنا ہے کہ جہاں تک سندھ کے اعتراضات کا معاملہ ہے تو کچھ حد تک ان کے اعتراضات درست بھی ہیں، کیوں کہ پورے پاکستان میں موٹرویز کا جال بچھا دیا گیا ہے، لیکن صرف یہ ایک ٹکڑا رہ گیا ہے، ایسا ہی اگر کراچی حیدر آباد کو دیکھا جائے تو وہ بھی ایکسپریس وے ہے، موٹروے وہ بھی نہیں ہے، کیوں کہ موٹروے کا جو اسٹرکچر ہوتا ہے وہ کراچی حیدرآباد روٹ کا نہیں ہے۔

اب مسلئہ یہ ہے کہ پراجیکٹس کی الوکیشن تو ہوجاتی ہے پر فنڈز کی پاکستان میں یوٹیلائزیشن نہیں ہو پاتی، اگر اس وقت وفاقی حکومت اس پراجیکٹ پر تیزی سے کام کا آغاز کر دے تو سندھ حکومت کے اعتراضات کو دور کیا جا سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں:آئی بی ایم کا نیا کوانٹم کمپیوٹر کب لانچ ہوگا؟

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: آباد سکھر موٹر کا کہنا ہے کہ تنویر ملک موٹر وے

پڑھیں:

راولپنڈی اسلام آباد کیلیے بڑا منصوبہ؛ جڑواں شہروں کے درمیان جدید و تیز رفتار ٹرین چلے گی

اسلام آباد:

راولپنڈی اور وفاقی دارالحکومت (جڑواں شہروں ) کے درمیان تیز رفتار اور جدید ٹرین سروس شروع کرنے کے منصوبے پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

منصوبے کے تحت دونوں شہروں کے درمیان سفر محض 20 منٹ میں طے ہوگا، جس سے شہریوں کا وقت اور ایندھن دونوں بچیں گے جب کہ ٹریفک دباؤ میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر ریلوے حنیف عباسی کی زیر صدارت اہم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد مارگلہ اسٹیشن سے راولپنڈی صدر اسٹیشن تک ریل منصوبے کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔

https://cdn.jwplayer.com/players/xkn72vTw-jBGrqoj9.html

اجلاس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری سمیت اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔ آئندہ ہفتے اس منصوبے کے فریم ورک ایگریمنٹ کو حتمی شکل دے کر اس پر دستخط کیے جائیں گے۔

فیصلے کے مطابق ٹریک وزارت ریلوے فراہم کرے گی جب کہ ریل سروس کا انتظام سی ڈی اے کے پاس ہوگا۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ منصوبے کے لیے جدید ٹرینیں امپورٹ کی جائیں گی تاکہ شہریوں کو کم خرچ، تیز رفتار اور معیاری سفری سہولت فراہم کی جا سکے۔

وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ یہ منصوبہ عوامی فلاح کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا اور ہزاروں شہری جدید سہولت سے مستفید ہوں گے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے مطابق یہ منصوبہ وزیراعظم شہباز شریف کے عوامی ریلیف کے ویژن کی عکاسی کرتا ہے، جب کہ طلال چوہدری نے کہا کہ اس کے نتیجے میں نہ صرف سفری سہولت میسر آئے گی بلکہ سڑکوں پر ٹریفک کا دباؤ بھی کم ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • جماعت اسلامی کے تحت کراچی چلڈرن غزہ مارچ کل ہوگا
  • اسرائیل کو امریکا کی پشت پناہی حاصل ہے: منعم ظفر
  • پی ٹی آئی قیادت جانتی ہے کہ عمران خان کے بیان عاصم منیر کے نہیں بلکہ ریاست کے کیخلاف ہیں: کوثر کاظمی 
  • سیلاب سے  ایم 5 موٹروے 5 مقامات پر متاثر ،ٹریفک بند
  • پی ٹی آئی کے اندر منافق لوگ موجود ہیں، ایک دن بھی ایسا نہیں کہ بانی کی رہائی کیلئے کوشش نہ کی ہو،علی امین گنڈاپور
  • حیدر آباد، بحریہ ٹاون کی 893ایکڑ زمین کو غیر قانونی قرار،خالی کروانے کا حکم
  • سیلاب سے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 10 روز میں مکمل ہوگا، احسن اقبال
  • کراچی، نامعلوم گاڑی کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار شخص جاں بحق
  • راولپنڈی اسلام آباد کیلیے بڑا منصوبہ؛ جڑواں شہروں کے درمیان جدید و تیز رفتار ٹرین چلے گی
  • راولپنڈی اسلام آباد کے لیے بڑا منصوبہ؛ جڑواں شہروں کے درمیان جدید و تیز رفتار ٹرین چلے گی