شہر میں جرائم کا راج ہے، حکومت مکمل طور پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے‘منعم ظفر خان
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے شہر میں مسلسل بڑھتی ہوئی مسلح ڈکیتی کی وارداتوں، اسٹریٹ کرائمز اور پولیس کی مجرمانہ غفلت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے شہری آج ایک خوفناک، غیر محفوظ اور قانون سے ماورا ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ شہر میں جرائم کا راج ہے اور حکومت مکمل طور پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور صوبائی حکومت شہریوں کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر درجنوں وارداتیں ہو رہی ہیںجن میں شہریوں سے نہ صرف قیمتی اشیا چھینی جا رہی ہیں بلکہ معمولی سی مزاحمت پر انہیں گولیاں مار کر قتل بھی کر دیا جاتا ہے، مگر حکومت اور پولیس صرف دعوؤں اور بیانات تک محدود ہے۔ اس بدترین صورتِ حال کی تازہ مثال گزشتہ روز اورنگی ٹاؤن میں پیش آنے والا افسوسناک واقعہ ہے، جہاں ڈاکوؤں نے ایک 25 سالہ نوجوان جبران کو ڈکیتی کی مزاحمت پر گولی مار کر قتل کردیا، نوجوان اپنے والد کے انتقال پر سعودیہ عرب سے کراچی واپس آیا تھا، لیکن بدقسمتی سے اس کا استقبال ایک قاتل شہر نے کیا۔ کیا اس شہر میں کسی کی جان کی کوئی قیمت نہیں رہ گئی؟منعم ظفر خان نے کہا کہ صرف ماہ جون 2025ء کے دوران کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی 5000 سے زاید وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق 3883 شہریوں سے موٹر سائیکلیں، 138 گاڑیاں اور 1436 موبائل فون اسلحے کے زور پر چھین لیے گئے جبکہ رواں سال فائرنگ سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 50ہوگئی ہیں، یہ صرف وہ کیسز ہیں جو رپورٹ ہوئے جبکہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ بے شمار وارداتیں پولیس کے ناروا رویے یا خوف کے باعث رپورٹ ہی نہیں ہوتیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز اب صرف چوری یا لوٹ مار نہیں رہے بلکہ ایک باقاعدہ مافیا کی شکل اختیار کر چکے ہیں جنہیں بااثر افراد اور پولیس کے اندر موجود کالی بھیڑوں کی سرپرستی حاصل ہے۔ یہ جرائم ایک منظم نیٹ ورک کے تحت ہو رہے ہیں اور حکومتی بے حسی نے کراچی کے عوام کو مجرموں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ دن دہاڑے شہریوں کو لوٹا جا رہا ہے، خواتین اور بچے بھی محفوظ نہیں رہے۔منعم ظفر خان نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ اسٹریٹ کرائمز کے خلاف فوری اور مؤثر آپریشن شروع کیا جائے،شہر میں ’’سیف سٹی‘‘ منصوبے کو فی الفور فعال کیا جائے،محکمہ پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کا خاتمہ کیا جائے،پولیس میں مقامی افراد کو بھرتی کیا جائے، خواہ وہ کسی بھی زبان بولنے والے ہوں۔جماعت اسلامی کراچی کے عوام کی آواز ہے اور ہر سطح پر ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم کراچی کو پرامن، محفوظ اور ترقی یافتہ شہر بنانے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کیا جائے
پڑھیں:
“کراچی چلڈرن غزہ مارچ” جمعرات کو….غزہ کے معصوم بچوں کا خون ہمیں پکار رہا ہے، منعم ظفر خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ جماعت اسلامی کے تحت اسرائیلی جارحیت و دہشت گردی کے شکار اہل غزہ بالخصوص معصوم بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جمعرات 18کو صبح 10بجے شاہراہ قائدین پر ہونے والے “کراچی چلڈرن غزہ مارچ” کی تیاریاں تیزی سے جاری ہیں، اسکولوں میں بڑے پیمانے پر رابطے کیے جارہے ہیں، مارچ میں شہر بھر کے نجی و سرکاری اسکولوں کے طلبہ و طالبات بڑی تعداد میں شریک ہوں گے۔
مارچ سے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن خصوصی خطاب کریں گے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی جانب سے اسکولوں کے پرنسپلز اور منتظمین کو “کراچی چلڈرن غزہ مارچ” کے حوالے سے خطوط بھی ارسال کیے گئے ہیں، غزہ چلڈرن مارچ کی تیاریوں و انتظامات کے لیے اور مارچ کو بھر پور اور کامیاب بنانے کے لیے متعدد کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔
جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری توفیق الدین صدیقی کی زیر صدارت ادارہ نور حق میں پیر کے روز “کراچی چلڈرن غزہ مارچ” کے حوالے سے ذمہ داران کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں مارچ کی تیاریوں و انتظامات کا جائزہ لیا گیا ، متعدد فیصلے اور اقدامات طے کیے گئے اور ذمہ داران کے لیے ضروری ہدایات بھی جاری کی گئیں۔ مارچ میں اسکول کے بچے پوسٹر سازی ، تقاریر اور پریزینٹیشنز کے ذریعے بھی اپنی آواز قومی و بین الاقوامی میڈیا پر اُجاگر کریں گے۔
دریں اثناءمنعم ظفر خان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 23ماہ سے غزہ لہو میں نہا رہا ہے، 65ہزار سے زائد فلسطینی شہید، 22ہزار سے زائد معصوم بچے شہید، مساجد، اسپتال، اسکول، پناہ گزین کیمپ ، سب پر حملے ، عورتیں ، بوڑھے اور بچے ظلم کا نشانہ، امریکہ اور اسرائیل کی درندگی نے غزہ کو قبرستان بنا دیا ہے۔
، غزہ بھوک سے تڑپ رہا ہے، 10لاکھ سے زائد افراد خوراک سے محروم، 5لاکھ سے زائد قحط کے شکنجے میں، سیکڑوں بچے بھوک اور بیماری سے شہید، غزہ کے معصوم بچوں کا خون ہمیں پکار رہا ہے، ضروری ہے کہ اپنی آواز کو فلسطین کے مظلوم بچوں کی آواز بنا یا جائے، غزہ کے لیے نکلا جائے کیونکہ معصوم بچوں کے لہو کا قرض ہم سب پر فرض ہے ۔