بلوچستان: پنجاب جانے والی بسوں سے 9 مسافروں کو شناخت کے بعد قتل کردیاگیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ (نمائندہ جسارت) بلوچستان کے علاقے سرہ ڈاکئی میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے ایک سفاکانہ کارروائی میں پنجاب جانے والی بسوں کو روک کر مسافروں کو شناخت کے بعد اتار کر 9 بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کردیا۔ ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے اس دلخراش واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے فتنہ الہندوستان کی کھلی درندگی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ واقعہ لورالائی اورموسیٰ خیل کی درمیان قومی شاہراہ پرسرہ ڈاکئی کے مقام پرپیش آیا، دہشت گردوں نے مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کیے جس کے بعد مخصوص مسافروں کو نیچے اتار کر انہیں گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا۔دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والوں میں دو سگے بھائی عثمان اور جابر بھی شامل تھے، شہداء کے بھائی صابر نے سوشل میڈیا پر بیان دیا کہ کل ان کے والد کا انتقال ہوا تھا، آج صبح 9 بجے ان کا نماز جنازہ تھا جس میں شرکت کیلیے دونوں بھائی اپنی فیملی کے ساتھ پنجاب واپس آ رہے تھے۔علاوہ ازیںڈی جی خان انتظامیہ نے لورالائی میں قتل کیے جانے والے 9 مسافروں کی لاشیں وصول کرلیں۔کمشنر ڈی جی خان اشفاق احمد کے مطابق جاں بحق 9 افراد کی لاشیں بلوچستان پنجاب سرحدپر وصول کرلی گئی ہیں جہاں سرحدی علاقے بواٹہ پر میتیں پولیٹیکل اسسٹنٹ اسد چانڈیہ نے وصول کیں جس کے بعد میتوں کو ان کے آبائی علاقوں میں روانہ کردیا گیا ہے۔انتظامیہ کے مطابق قتل کیے جانے والے تمام 9 مسافروں کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔انتظامیہ نے بتایا کہ 2 بھائی جابر اور عثمان کا تعلق لودھراں کی تحصیل دنیاپو رسے تھا، محمد عرفان کا تعلق ڈی جی خان، صابر گوجرانوالہ، محمد آصف مظفرگڑھ اور غلام سعید کا تعلق خانیوال سے تھا۔اس کے علاوہ محمد جنید کا تعلق لاہور، محمد بلال کا اٹک اور بلاول کا تعلق گجرات سے تھا۔شاہد رند کے مطابق یہ واقعہ دشمن کے ناپاک عزائم کی عکاسی کرتا ہے جو پاکستان کے امن، استحکام اور یکجہتی کو نقصان پہنچانے کے لیے سرگرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرائیورز نے لورالائی پہنچ کر بسوں کو روکنے کے حوالے سے انتظامیہ کو بتایا، سیکورٹی فورسز نے فوری ردِعمل کا مظاہرہ کیا اور جائے وقوع پر پہنچ کر دہشتگردوں کا تعاقب شروع کر دیا۔ترجمان بلوچستان کے مطابق فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے سرہ ڈاکئی کے علاوہ قلات اور مستونگ میں بھی حملے کیے، تینوں مقامات پر سیکورٹی فورسز نے فوری اور بھرپور رسپانس دیا۔ترجمان نے بتایا کہ دہشتگرد رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے۔وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ضلع مستونگ کے علاقے سرہ ڈاکئی میں نہتے مسافروں کے سفاکانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فتنہ الہندوستان کی کھلی دہشتگردی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی شناخت پر معصوموں کا قتل ناقابل معافی جرم ہے اور اس کا جواب سخت، فیصلہ کن اور فوری ہوگا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردوں نے انسانیت نہیں بلکہ بزدل درندوں کا چہرہ دکھایا ہے، بلوچستان کی مٹی میں بہایا گیا بے گناہوں کا خون ہرگز رائیگاں نہیں جائے گا، ریاست ان قاتلوں کو زمین کے اندر بھی چھپنے نہیں دے گی۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بلوچستان کے علاقے سرہ ڈاکئی میں قومی شاہراہ پر پیش آنے والے دہشتگرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، جس میں نہتے اور بے گناہ مسافروں کو نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے واقعے کو فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سفاکیت کی انتہا ہے۔محسن نقوی نے اس دلخراش واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کی۔ صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں پنجابی مسافروں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے فتنہ الہندوستان کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔صدر مملکت نے بلوچستان میں مسافروں کے سفاکانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے بس سے اتار کر معصوم شہریوں کو بے دردی سے قتل کیا، یہ بربریت فتنہ الہندْوستان کی پاکستان میں خونریزی کی گھناؤنی سازش ہے۔آصف زرداری نے کہا کہ فتنہ الہندْوستان پاکستان میں انتشار اور بد امنی پھیلانا چاہتا ہے، ہم اپنی سرزمین کو فتنہ الہندْوستان اور اس کے سہولت کاروں سے ہر صورت پاک کریں گے ، دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی میں قتل ہونے والے بے گناہ افراد کے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔وزیراعظم نے بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کی ایک اور سفاکانہ کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ نہتے شہریوں کا قتل فتنہ الہندوستان کی کھلی دہشت گردی ہے، دہشت گردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے۔انہوں نے کہا کہ بے گناہ افراد کے خون کا بدلہ لیا جائے گا، عزم اور اتحاد سے دہشت گردی کے ناسور کو ختم کر کے دم لیں گے۔ادھر وزیراعلی مریم نواز شریف نے بھی کوئٹہ سے پنجاب آنے والی بس پر فتنہ الہندوستان کی دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی اور بے گناہ مسافروں کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا جبکہ سوگوار خاندانوں سے اظہار ہمدردی و تعزیت کیا۔
ملتان: بلوچستان میں دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل کیے گئے افراد کو تدفین کیلیے لے جایا جارہا ہے
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فتنہ الہندوستان کی فتنہ الہندوستان کے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نے بلوچستان مسافروں کو مسافروں کے کرتے ہوئے سرہ ڈاکئی کے مطابق کی شدید نے والے کا تعلق نے والی بے گناہ قتل کی کے بعد
پڑھیں:
را بلوچستان میں دہشت گردی کیسے کرواتی ہے؟ اہم انکشافات
فتنہ الہندوستان کے نام پر جاری نام نہاد’’آپریشن بام‘‘ درحقیقت معصوم اور نہتے پاکستانی شہریوں کیخلاف بربریت کا نیا باب ہے۔ یہ گروہ براہِ راست بھارتی خفیہ ایجنسی را کی پشت پناہی سے دہشتگرد کارروائیاں کر رہا ہے، جس کا تازہ ثبوت بلوچستان کے علاقے لورالائی میں پیش آنیوالا واقعہ ہے۔ یہاں دہشتگردوں نے مسافروں کو بسوں سے اتار کر بے دردی سے شہید کیا، جس سے بھارتی عزائم ایک بار پھر بے نقاب ہو گئے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ذریعے بلوچستان میں دہشتگردی، فتنہ الہندوستان کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے، دہشت گردی کیلئے اشارے کیسے دیئے جاتے ہیں، بھارت کی حکمت عملی میں کیا تبدیلی آئی ہے؟ اس حوالے سے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ بھارت کو جب سے آپریشن سندور اور معرکۂ حق میں منہ کی کھانا پڑی ہے اور عالمی سطح پر رسوائی کا سامنا ہوا، تو اس نے اپنی شکست اور ہزیمت کو چھپانے کیلئے روایتی ہتھکنڈوں کا سہارا لینا شروع کر دیا ہے۔ عسکری میدان میں ناکامی کے بعد اب بھارت نے پراکسی جنگ کا رخ اختیار کر لیا ہے، جس میں فتنہ الہندوستان جیسے گروہوں کو استعمال کرکے پاکستان، خصوصاً بلوچستان، کو عدم استحکام کا شکار بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
فتنہ الہندوستان کے نام پر جاری نام نہاد ’’آپریشن بام‘‘ درحقیقت معصوم اور نہتے پاکستانی شہریوں کیخلاف بربریت کا نیا باب ہے۔ یہ گروہ براہِ راست بھارتی خفیہ ایجنسی را کی پشت پناہی سے دہشتگرد کارروائیاں کر رہا ہے، جس کا تازہ ثبوت بلوچستان کے علاقے لورالائی میں پیش آنیوالا واقعہ ہے۔ یہاں دہشتگردوں نے مسافروں کو بسوں سے اتار کر بے دردی سے شہید کیا، جس سے بھارتی عزائم ایک بار پھر بے نقاب ہو گئے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اس بربریت میں’’ را ‘‘کا کردار محض پسِ پردہ نہیں رہا بلکہ اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جیسے کہ بابا بنارس، فرنٹل فورس اور بھوٹ بلوچ، ان حملوں سے قبل اشارے دیتے ہیں۔ ان اکاؤنٹس پر پہلے دہشتگردی کی منصوبہ بندی ظاہر کی جاتی ہے، اور پھر انہی خطوط پر کارروائیاں انجام دی جاتی ہیں۔ بعد ازاں یہی اکاؤنٹس ان واقعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں تاکہ خوف و ہراس پھیلایا جا سکے اور بھارتی ذرائع ابلاغ اس کی بھرپور تشہیر کرتا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ فتنہ الہندوستان کے دہشتگرد اب پاک فوج کا براہِ راست مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے۔ جب بھی انہیں عسکری سطح پر شکست ہوتی ہے، یہ اپنی بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہتے شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ اس سے پہلے بھی بلوچستان میں مزدوروں، طالبعلموں اور خواتین کو ان دہشتگردوں نے نشانہ بنایا ہے، جس سے ان کے گھناؤنے عزائم اور سفاک چہرے کی عکاسی ہوتی ہے۔ بھارت کی یہ حکمتِ عملی اس کی عسکری، سفارتی اور اخلاقی ناکامیوں کو چھپانے کی ایک کوشش ہے۔