پاکستانیوں کیلئے بیرون ملک روزگار پر ٹیکس کی نئی وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آئی ٹی ایکسپرٹ کنول چیمہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں فیئر ٹیکس رجیم موجود نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی غیرملکی کمپنی کسی پاکستانی کو ہائر کرتی ہے تو اسے ٹیکس نہیں دینا پڑتا، لیکن اگر پاکستانی کمپنی کسی پاکستانی کو ہائر کرے تو اسے ٹیکس دینا ہوتا ہے۔
کنول چیمہ کے مطابق اس وقت آئی ٹی ایکسپورٹ انکم 3.
انہوں نے کہا کہ ای کامرس اور آئی ٹی سیکٹر پر ٹیکس لگانا غلط ہے، بار بار پالیسیز تبدیل کرنے سے ملک کا امیج خراب ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے پلیٹ فارمز چلانے کے لیے ڈالرز میں ادائیگیاں کرتے ہیں، ہمیں اجازت دی جائے کہ ہم اپنے ڈالرز ان ادائیگیوں میں استعمال کریں۔
کنول چیمہ نے کہا کہ بدقسمتی سے پارلیمنٹیرینز آئی ٹی سیکٹر کی سمجھ نہیں رکھتے، دنیا آئی ٹی کی طرف جا رہی ہے جبکہ ہمارے یہاں اس پر بلاوجہ ٹیکسز لگائے جا رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آئی ٹی
پڑھیں:
بجٹ آئی ٹی انڈسٹری کو تباہ کر دے گا، سافٹ ویئر ایسوسی ایشن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین سجاد مصطفی سید نے بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بجٹ آئی ٹی انڈسٹری کو تباہ کر دے گا۔ سجاد مصطفی سید کا کہنا تھا کہ پاشا آئی ٹی انڈسٹری سے متعلق وفاقی بجٹ کو مسترد کرتی ہے، یہ بجٹ آئی ٹی انڈسٹری کو تباہ کر دے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو صرف 2 بنیادی تجاویز دی گئیں، انہیں بھی نظر انداز کر دیا گیا، پہلی اہم ترین تجویز فکسڈ ٹیکس رجیم کا 10 سالہ اعلان تھا۔چیئرمین پاشا کا کہنا تھا کہ ٹیکس پالیسی کا یقینی ہونا اعلان کردہ 70 کروڑ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری کو ممکن بنا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دوسری اہم تجویز ریموٹ ورکرز اور آئی ٹی کمپنیز کے انکم ٹیکس کو یکساں کرنا تھا، اسے بھی نظر انداز کر دیا گیا، مزید کہنا تھا کہ آئی ٹی کمپنی ملازمین اور ریموٹ ورکرز پر یکساں انکم ٹیکس کا اطلاق کیا جائے۔سجاد مصطفی سید نے کہا کہ ریموٹ ورکرز پر صرف ایک فیصد انکم ٹیکس ہے جبکہ آئی ٹی کمپنی ملازمین پر 30 فیصد تک بھی انکم ٹیکس لاگو ہے۔چیئرمین پاشا کا کہنا تھا کہ مستقل پالیسیاں نہ بنائی گئیں تو پاکستان میں انویسٹمنٹ لانا ناممکن ہو جائے گا۔