ترکیے کا 48 جدید ترین کان لڑاکا طیارے انڈونیشیا کو فروخت کرنے کااعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
انقرہ: ترکیے کے صدر رجب طیب اردوان نے کہاہےکہ ان کاملک 48 جدید ترین کان لڑاکا طیارے انڈونیشیا کو فروخت کرےگا۔
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں ترک صدرکا کہنا تھا کہ دوست اور برادر ملک انڈونیشیا کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے ایک حصے کے طور پر آنے والے دس برسوں میں ترک ساختہ 48 لڑاکا کان طیارے انڈونیشیا کو برآمد کیے جائیں گے۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ کان طیاروں کی تیاری میں انڈونیشیا کی مقامی صلاحیتوں کو بھی استعمال کیا جائےگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاہدہ ہماری مقامی اور قومی دفاعی صنعت کی پیشرفت اور صلاحیتوں کا واضح عکاس ہے۔
خیال رہے کہ کان ففتھ جنریشن لڑاکا طیارہ ہے جو کہ ترک ایرو اسپیس انڈسٹریز نے تیار کیا ہے۔ انڈونیشیا کو فروخت کان طیارے کی پہلی بین الاقوامی برآمد ہوگی، یہ ترکیے کا اب تک کا ریکارڈ ساز دفاعی معاہدہ ہے۔
کان طیارے کی خصوصیات میں راڈار سےچھُپنے کی اعلیٰ صلاحیت، باڈی میں اسلحہ اٹھانے اور اعلیٰ حربی قابلیت شامل ہے۔
گزشتہ سال فروری میں کان طیارے نے اپنی پہلی کامیاب پرواز کی تھی۔ ترکیے نے جنگی طیاروں کی ترقی کا پروگرام دسمبر 2010 میں شروع کیا تھا۔ اگست 2016 میں حکومت اور ترک ایرو اسپیس کمپنی کے درمیان معاہدہ طے پایا تھا جس کا مقصد 2030 تک ترک فضائیہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے امریکا سے خریدےگئے ایف 16 بیڑے کی جگہ ففتھ جنریشن کے لڑاکا طیارے کو میدان میں لانا تھا۔
واضح رہےکہ اس سے قبل2019 میں ترکیے کو روس سے S-400 فضائی دفاعی نظام خریدنےکے نتیجے میں امریکا کی قیادت میں F-35 جنگی طیاروں کی تیاری کے پروگرام سے باہر کر دیا گیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
طوطے پالنے اور خرید و فروخت کے لیے نیا قانونی مسودہ تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔
نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔
مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔
خیال رہےکہ یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے، توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔