انڈونیشیا ، فلسطینیوں کے حق میںبرتن بجا کر انوکھا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں شہریوں نے برتن بجا کر اسرائیلی جارحیت کے خلاف انوکھا احتجاج کیا۔
مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ”غزہ جل رہا ہے“ اور ”فوری جنگ بندی کرو“ جیسے نعرے درج تھے۔ شرکاء نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
ادھر اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں بھی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے حکومت کی پالیسیوں اور غزہ پر مسلسل حملوں کو ظلم قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
اس کے علاوہ اسرائیل کے دیگر شہروں میں بھی احتجاج کیا گیا اور ساتھ ہی ’بھوک کو ہتھیار بنانا جنگی جرم‘، ’غزہ اکیلا نہیں‘ کے نعرے لگائے گئے جبکہ حکومت سے غزہ امداد بحال کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
ادھر نیویارک میں اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر سیکڑوں لوگوں کی جانب سے غزہ میں نسل کُشی کے خلاف مظاہرہ کیا گیا، لندن میں بھی برطانوی وزیراعظم کے دفتر کے باہر ہزاروں افراد جمع ہوگئے اور انہوں نے خالی برتن بجا کر غزہ میں غذائی قلت ختم کرانے کا مطالبہ کیا۔
اس کے علاوہ نیدرلینڈز ، ڈنمارک، لبنان، جرمنی، چلی، صومالیہ، یمن اور ایران میں بھی غزہ کے حق میں مظاہرے کیے گئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ناصر اسپتال کے حوالے کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں واقع ناصر اسپتال نے بتایا ہے کہ اسے اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) کے ذریعے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں موصول ہوئی ہیں، جس کے بعد جنگ بندی کے بعد سے موصول ہونے والی لاشوں کی مجموعی تعداد 225 ہوگئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ آج اسرائیلی قابض افواج نے بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس کے ذریعے 30 فلسطینی شہداء کی لاشیں حوالے کیں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے واپس کی گئی متعدد لاشوں پر تشدد، ہاتھ باندھنے، آنکھوں پر پٹیاں باندھنے اور چہرے بگاڑنے کے آثار پائے گئے ہیں جب کہ بیشتر لاشیں شناخت کے بغیر واپس کی گئی ہیں۔
واضح رہےکہ یہ اقدام 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کا حصہ ہے، جس کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ کیا جا رہا ہے۔ اس معاہدے میں مصر، قطر اور ترکی ثالثی کے کردار میں ہیں، جب کہ امریکا نگرانی کر رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، غزہ میں تباہ شدہ فرانزک لیبارٹریوں اور اسرائیلی محاصرے کے باعث اہلِ خانہ اپنے پیاروں کی شناخت جسمانی نشانات یا کپڑوں سے کر رہے ہیں۔ اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نئی موصولہ لاشوں پر تشدد کے نشانات یا شناخت سے متعلق معلومات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
فلسطینی نیشنل کمپین برائے بازیابیِ شہداء کے مطابق، جنگ بندی سے قبل اسرائیل 735 فلسطینیوں کی لاشیں نمبروں کے قبرستانوں میں دفنائے ہوئے تھا ، اسرائیلی اخبار ہاریٹز کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ سے تعلق رکھنے والے تقریباً 1500 فلسطینیوں کی لاشیں جنوبی اسرائیل کے بدنام زمانہ سدی تیمن فوجی اڈے میں رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔