ورلڈ ٹیسٹ چمپیئن شپ فائنل، عثمان خواجہ کا بدترین ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
LORDS:
آسٹریلیا کے اوپنر عثمان خواجہ نے ورلڈ ٹیسٹ چمپیئن شپ کے فائنل میں جنوبی افریقہ کے خلاف خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بدترین ریکارڈ میں اپنا نام درج کرادیا۔
لارڈز میں کھیلے جارہے ورلڈ ٹیسٹ چمپیئن شپ کے فائنل میں جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر دفاعی چمپیئن آسٹریلیا کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی تو ان کی ابتدائی بیٹنگ ریت کی دیوار ثابت ہوئی اور محض 46 رنز 3 اہم وکٹیں گرگئیں۔
آسٹریلیا کے سابق کپتان اسٹیو اسمتھ نے اپنی ٹیم کو بڑی حد تک بچالیا اور پانچویں وکٹ کی شراکت میں اپنی نصف سنچری مکمل کی اور ٹیم کو 146 کے اسکور تک پہنچایا۔
اوپنرز عثمان خواجہ اور مارنوس لیبوشانے کی شراکت میں 12 رنز بنے تھے اور عثمانہ خواجہ 19 گیندوں پر کھاتہ کھولنے میں ناکام رہے۔
میچ کے ساتویں اوور کی تیسری پر گیند پر جب عثمان خواجہ 20 ویں گیند کا سامنا کر رہے تھے تو جنوبی افریقہ کے تجربہ کار بولر کگیسو رابادا نے بیڈنگھم کے ہاتھوں کیچ کرایا اور صفر پر پویلین کی راہ دکھائی۔
عثمان خواجہ آسٹریلیا کی جانب سے اس بدترین ریکارڈ کی فہرست میں تیسرے نمبر پر آگئے ہیں، جہاں انہوں نے 20 گیندوں کا سامنا کیا اور بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے۔
آسٹریلیا کی جانب سے بغیر کوئی رنز بنائے طویل اننگز کھیلنے کا ریکارڈ سابق اوپنر ڈیوڈ وارنز کے پاس ہے، جنہوں نے بغیر کوئی رن بنائے 22 گیندوں کا سامنا کیا تھا اور چلتے بنے تھے۔
دوسرے نمبر شان مارش ہیں، جو 21 گیندوں پر صفر پر آؤٹ ہوئے تھے، 20 گیندوں کا سامنا کرنے کے باوجود صفر پر عثمان خواجہ سے پہلے سیمی جونز بھی آؤٹ ہوچکے ہیں اور یوں 20 گیندوں پر صفر پر آؤٹ ہونے کا بدترین ریکارڈ عثمان خواجہ نے مشترکہ طور پر حاصل کرلیا ہے۔
آسٹریلیا نے بیو ویبسٹر کے 72 اور اسٹیو اسمتھ کے 66 رنز کی بدولت پہلی اننگز میں 212 کا مجموعہ ترتیب دیا۔
خیال رہے کہ ورلڈ ٹیسٹ چمپیئن شپ میں آسٹریلیا کی ٹیم اپنے اعزاز کا دفاع کر رہی ہے، اس سے قبل آسٹریلیا نے بھارت کو شکست دے کر چمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ورلڈ ٹیسٹ چمپیئن شپ بدترین ریکارڈ عثمان خواجہ کا سامنا
پڑھیں:
ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل، آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے 43 سال پراناریکارڈ توڑ دیا
آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن فائنل کے دوسرے روز آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے جنوبی افریقا کے خلاف 43 برس پرانا ریکارڈ دیا۔
لارڈز کے تاریخی میدان میں جاری فائنل میں آسٹریلوی کپتان نے 28 رنز کے عوض 6 وکٹیں حاصل کر کے کپتان بولر بن گئے اور دوسرے فاسٹ بولر کپتان بن گئے ہیں۔تاہم، کم رنز دینے کی وجہ سے فہرست میں پہلے نمبر آگئے۔
اس سے قبل 1982 میں انگلینڈ کے کپتان باب ولس نے بھارت کے خلاف 101 رنز دے کر 6 وکٹیں اور نیوزی لینڈ کے کپتان ڈینیئل ویٹوری نے 69 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں تھیں۔
دوسری جانب پیٹ کمنز 6 وکٹیں لے کر لارڈز کے میدان میں دوسرے فاسٹ بولر کپتان بھی بن گئے ہیں اس سے قبل یہ کارنامہ انگلینڈ کے کپتان باب وِلس نے 1982 میں انجام دیا تھا۔
دریں اثنا پیٹ کمنز نے پہلی اننگز میں شاندار بولنگ کی بدولت ٹیسٹ کیریئر کی 300 وکٹیں بھی مکمل کر لی ہیں۔