موسمیاتی بحران: یورپ دنیا کا تیزی سے گرم ہوتا خطہ، ڈبلیو ایچ او
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 جون 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی بحران صحت کا بحران بھی ہے جو دنیا بھر میں لوگوں کی جانیں لے رہا ہے۔
'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق یورپی خطہ کسی بھی دوسرے علاقے کی نسبت تیزی سےگرم ہو رہا ہے جس کے لوگوں کی صحت پر اثرات روز بروز سنگین صورت اختیار کر رہے ہیں۔ بڑھتی شرح اموات سے لے کر موسمیاتی مسائل سے متعلق جسمانی و ذہنی اضطراب تک تقریباً ہر طبی اشاریے کا تعلق موسمیاتی تبدیلی سے ہے جس میں حالیہ عرصہ کے دوران شدت آ گئی ہے۔
Tweet URLڈبلیو ایچ او یورپ نے گزشتہ روز 'موسمیات و صحت پر کُل یورپی کمیشن' (پی ای سی سی ایچ) نامی اقدام شروع کیا ہے جس کا مقصد صحت عامہ کو موسمیاتی تبدیلی سے لاحق بڑھتے خطرات پر قابو پانا ہے۔
(جاری ہے)
اس کمیشن کی سربراہی آئس لینڈ کی سابق وزیراعظم کیتھرین جیکبس ڈوٹر کر رہی ہیں جس میں خطے بھر سے 11 سرکردہ ماہرین شامل ہیں۔ یہ کمیشن اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سفارشات پیش کرے گا۔
جان لیوا گرمیدنیا کی تقریباً نصف آبادی ایسے علاقوں میں رہتی ہے جہاں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات دیگر کے مقابلے میں کہیں زیادہ شدت کے حامل ہیں۔ دنیا میں گرمی کے نتیجے میں ایک تہائی اموات یورپی خطے میں ہوتی ہیں۔
2022 اور 2023 میں یورپی خطے کے 35 ممالک میں ایک لاکھ لوگ گرمی کی شدت سے موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔
کیتھرین جیکبس ڈوٹر نے کہا ہے کہ انسان کی لائی موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں بڑھتی حدت، فضائی آلودگی اور تبدیل ہوتے ماحولیاتی نظام جیسے عوامل پہلے ہی یورپی خطے اور دنیا بھر میں لوگوں کی صحت اور بہبود کو متاثر کر رہے ہیں۔
کمیشن نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے گرین ہاؤس گیسوں میں کمی لانے، تحفظ صحت کے لیے موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت اختیار کرنے پر سرمایہ کاری، عدم مساوات کو کم کرنے اور استحکام پیدا کرنے کے لیے قابل عمل طریقے تجویز کرنا ہیں۔
بڑھتا ہوا خطرہڈبلیو ایچ او/یورپ میں موسمیات اور صحت کے اقدام کے مشیر اعلیٰ اینڈریو ہینز نے کہا ہے کہ موسمیاتی بحران بیشتر کمزور لوگوں کی صحت کو غیرمتناسب طور سے متاثر کر رہا ہے۔
وبائی بیماریوں سے لے کر گرمی سے متعلق امراض اور غذائی عدم تحفظ تک یہ مسئلہ انسانی صحت کے لیے سنگین اور بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے موسمیاتی تبدیلی ڈبلیو ایچ او لوگوں کی کے لیے
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک اور گرین کلائمٹ فنڈ پاکستان کے لیے موسمیاتی موافقت کے منصوبے کی منظوری
دنیا آج موسمیاتی بحران کے ایک نازک موڑ پر ہے، جہاں بڑھتا ہوا درجہ حرارت، غیر معمولی بارشیں اور پگھلتے گلیشیئر محض خبروں کا موضوع نہیں بلکہ بقا کا سوال بن چکے ہیں۔ ایسے میں ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) اور گرین کلائمٹ فنڈ (GCF) نے پاکستان سمیت خطے کے ممالک کے لیے 250 ملین امریکی ڈالر کے ماحولیاتی موافقتی منصوبے کی منظوری دی ہے، جو پاکستان کے لیے امید کی نئی کرن بن سکتا ہے۔
یہ منصوبہ، جسےClimate-Resilient Glacial Water Resource Managementکہا گیا ہے، پاکستان میں گلیشیئر والے علاقوں جیسے گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا، سوات اور چترال میں عمل میں آئے گا۔ اس کا مقصد گلیشیئر سے وابستہ پانی کے وسائل کا تحفظ، سیلاب کی پیشگی وارننگ، اور زرعی نظام کی مضبوطی ہے۔ اس کے ذریعے مقامی کمیونٹیز، خاص طور پر خواتین، کو موسمیاتی تحفظ اور کلائمٹ ایکشن پروگراموں میں شامل کیا جائے گا۔
پاکستان حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات دیکھ چکا ہے۔ 2022 اور 2025 کے سیلابوں سے 18 ملین سے زائد افراد متاثر ہوئے اور زرعی زمین کو شدید نقصان پہنچا، جس کا مالیاتی نقصان تقریباً 12 ارب ڈالر تخمینہ لگایا گیا۔ اس منصوبے کے تحت جدید نگرانی نظام، ابتدائی وارننگ سسٹمز، پائیدار آبپاشی اور ماحولیاتی تعلیم جیسے اقدامات کیے جائیں گے، تاکہ ملک Reactive پالیسی سے Proactive موافقت کی طرف گامزن ہو سکے۔
اہم تجاویز:
1. مقامی سطح پر کلائمٹ سیل کا قیام اور فنڈز کی شفاف مانیٹرنگ۔
2. عوامی آگاہی اور ماحولیاتی تعلیم میں خواتین اور نوجوانوں کی شمولیت۔
3. ڈیجیٹل رپورٹنگ کے ذریعے منصوبوں کی شفافیت اور اثرات کا جائزہ۔
4. مقامی ماہرین اور نوجوان محققین کو شامل کر کے سائنسی صلاحیت میں اضافہ۔
5. قدرتی وسائل کی بحالی اور متاثرہ علاقوں میں ماحولیاتی انصاف کو یقینی بنانا۔
یہ منصوبہ پاکستان کے لیے بحران سے استحکام کی طرف پہلا بڑا قدم ہے۔ اگر فنڈز مؤثر اور شفاف انداز میں استعمال کیے گئے، تو نہ صرف آئندہ سیلابوں کے نقصانات کم ہوں گے بلکہ ملک سبز، پائیدار اور ماحولیاتی لحاظ سے مضبوط ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔