اسرائیل کیخلاف بات نہ کرو، دنیا کے ممالک سے امریکہ کی فرمائش
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اپنے ایک خط میں امریکی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ جو ممالک فلسطین کانفرنس کے اختتام پر اسرائیل کیخلاف اقدامات اٹھائیں گے انہیں امریکی خارجہ پالیسی کا مخالف تصور کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ واشنگٹن نے دنیا کے ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اگلے ہفتے نیویارک میں فلسطین کے حوالے سے اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت نہ کریں اور اسرائیل کے خلاف موقف نہ اپنائیں۔ امریکہ کی جانب سے 10 جون کو جاری ہونے والے خط کے مطابق، جو ممالک مذکورہ کانفرنس کے اختتام پر اسرائیل کے خلاف اقدامات اٹھائیں گے انہیں امریکی خارجہ پالیسی کا مخالف تصور کیا جائے گا، جس سے انہیں ممکنہ امریکی سفارتی نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ واشنگٹن یکطرفہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے کسی بھی یکطرفہ اقدام کی مخالفت کرے گا۔ قبل ازیں فرانس کا دعویٰ تھا کہ وہ نیویارک میں 17 سے 20 جون تک ہونے والی کانفرنس میں برطانیہ اور اپنے دیگر یورپی اتحادیوں کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لئے قائل کرنا چاہتا ہے۔ طے یہ ہے کہ یہ کانفرنس سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں منعقد ہو گی جس میں فلسطین کے دو ریاستی حل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ تازہ ترین صورت حال کے مطابق، فرانس اپنی بات سے مُکر گیا ہے۔ بعض ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بجائے اس کے لیے فضاء ساز گار بنانے پر بات کی جائے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلیے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے، وزیراعظم
دوحہ: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ثالث ہونے کے باوجود قطر پر حملہ کر کے خومختاری کی خلاف ورزی کی اور امن کی کوششوں کو سبوتاژ کیا۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منعقدہ عرب اتحاد ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی، پاکستان دوحہ پر حملے کی کھلی مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملہ مشرق وسطیٰ میں امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کیلیے کیا گیا، ہم قطر کے حکام اور اپنے قطری بہن بھائیوں، کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ جنگ کے دوران امن کی بات کرنے اور ثالث کا کردار ادا کرنے کے باوجود بھی اسرائیل نے حملہ کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ میں خون کی ندیاں بہہ کرہی ہیں۔ وزیراعظم نے اس موقع پر دس سالہ فلسطینی بچے کاذکر کیا جس نے خوراک کیلیے کئی کلومیٹر پیدل سفر کیا اور پھر اُسے اسرائیلی فوج نے شہید کردیا تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کررہا ہے، اس بربریت کو اب فوری طور پر رکنا چاہیے، اسرائیل کو انسانیت کیخلاف جنگی جرائم پر احتساب کے کٹہرے میں لانا چاہیے، بربریت کو روکنے کیلیے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے اور اسرائیل کے خلاف فوری طور پر اقدامات کیے جائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کروائی جائے، فلسطینیوں کی رہائی اور مغیوں کی بازیابی کیلیے کاوشیں کی جائیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ غزہ کا معاملہ دو ریاستی حل سے ہی ممکن ہے، فلسطین ایک علیحدہ ریاست ہو جس کا دارالحکومت القدس ہو اور ہم اسے تسلیم کرتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کو سب مسترد اور اس کی مذمت کرتے ہیں، اگر ہم نے اتحاد نہیں کیا تو اسرائیل انسانیت کیخلاف اسی طرح اقدامات کرتا رہے گا۔