ابھی بھارتی جارحیت کا خطرہ سر پر موجود ہے جو نہ ٹلا ہے نہ مودی کی طرف سے فائر بندی جاری رکھنے یا خاتمے کا اشارہ بھی سامنے آیا بلکہ گجرات کے قصاب بھارتی وزیر اعظم مودی نے گجرات ہی میں آکر ہرزہ سرائی کی اور بھارت کی شکست تسلیم کرنے کے بجائے پاکستان پر پھر دہشت گردی کا الزام لگا کر پاکستانی نوجوانوں کو بھی پیغام دیا اور اپنی گولی سے بھی ڈرانے کی مذموم کوشش کی اور مودی قصاب بھول گیا کہ پاکستانی قوم مودی کی گولی سے تو کیا بھارت کی فضائی قوت، بھارت میں استعمال ہونے والے اسرائیلی میزائلوں اور لاکھوں کی تعداد میں موجود فوج سے مرعوب نہیں ہوئی تو مودی کی گیدڑ بھبکی سے کیا ڈرے گی۔
پاکستان پر جارحیت مسلط کرنے اور اپنے سیاسی مفاد کے لیے آئے دن پاکستان پر دہشت گردی کرانے کا جھوٹا الزام لگانے والے مودی نے کشمیری بزرگ کے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ اگر پاکستان بھارت میں دہشت گردی کرا رہا تھا تو بھارت کی سیکیورٹی فورسز کیا کر رہی ہیں جو دہشت گردی روکنے میں ناکام ہی رہتی ہیں اور ایک ماہ گزرنے کے بعد بھی پہلگام واقعے میں ملوث صرف چار افراد کو نہیں پکڑ سکیں اور اس آڑ میں بے گناہ کشمیریوں کے سیکڑوں گھر تباہ اور بے گناہ مسلمانوں سے جیلیں بھر دی ہیں۔
بھارت اپنی حالیہ شکست کا بدلہ لینے کے لیے دنیا بھر سے مزید جدید اسلحہ، دور مار میزائل اور روس سے نئے جہاز خرید رہا ہے اور کسی بھی وقت پاکستان پر حملے شروع کر سکتا ہے اور اسی لیے کہہ رہا ہے کہ پاکستانی عوام امن کی زندگی کا انتخاب کر لیں ورنہ انھیں میری گولی کا سامنا کرنا ہوگا۔ مودی مسلمان دشمنی میں دنیا میں بدنام ہے اور حالیہ جنگ میں پاکستان کی شہری آبادیوں کو نشانہ بنا کر درجنوں بے گناہ شہریوں کو شہید کرا چکا ہے اور پاکستانیوں کو مشورے دے رہا ہے۔
پاک فوج بھارت کی دھمکیوں میں آنے کے بجائے اپنی جنگی تیاریوں پر بھرپور توجہ دے کر اپنی کارکردگی مزید موثر اور بہتر کرنے میں دن رات مصروف ہے تو اڈیالہ میں قید سزا یافتہ بانی پی ٹی آئی نے اپنی ہمشیرہ کے ذریعہ کہلوایا ہے کہ پارٹی تیاری کرے تاکہ پورے ملک میں تحریک چلائی جائے۔
بانی پی ٹی آئی بار بار اسٹیبلشمنٹ کو کہلوا رہے ہیں کہ ملک کے وسیع مفاد کے لیے بات کرنا چاہتا ہوں جس کے جواب میں (ن) لیگی سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ٹھوس مینڈیٹ اور یقین دہانیوں کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہے تو حکومت تیار ہے۔ حکومتی سینیٹر نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اپنی رہائی کے لیے جس تحریک کا سوچ رہے ہیں وہ تحریک چلنا تو اب ممکن نہیں اور انھیں اپنی رہائی کے لیے عدالتی عمل سے ہی گزرنا ہوگا۔
حکومتی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی دو سال سے جیل میں ہیں مگر ملک میں سیاسی عمل رکا ہے نہ معیشت کا پہیہ جام ہوا ہے اور عالمی ادارے بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ پاکستان کی معاشی بہتری حیران کن ہے اور ملکی معیشت کا چار سو ارب ڈالر کو عبور کر لینا حکومت کے لیے قابل اطمینان ہے اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے جس کو دنیا بھی تسلیم کر رہی ہے۔
بانی پی ٹی آئی اپریل 2022 میں اپنی آئینی برطرفی کے بعد سے ملک کو معاشی طور پر تباہ کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ انھوں نے پہلے اپنی پارٹی کے پنجاب و کے پی کے وزرائے خزانہ کے ذریعے آئی ایم ایف سے ملنے والا قرضہ رکوانے کی بھرپور کوشش کی تھی کہ پاکستان قرض کے حصول میں ناکام رہے تاکہ پاکستان دیوالیہ ہو جائے مگر پی ٹی آئی کی کوشش کے باوجود آئی ایم ایف سے قرضے مل رہے ہیں اور بھارت بھی یہی کوشش حالیہ جنگ کے دوران کر چکا ہے اور اس نے بھی پی ٹی آئی کی طرح کوشش کی تھی کہ مزید قرض نہ ملے مگر آئی ایم ایف نے نئی قسط بھی جاری کردی اور مکمل ناکام رہا ہے۔
دو سال قبل تک بانی پی ٹی آئی نے اپنی آئینی برطرفی کو تسلیم کرنے کے بجائے اپنی حکومت کے خاتمے کے الزامات لگانے شروع کیے اور ملک بھر میں غیر ضروری جلسے، ریلیاں کرکے پی ڈی ایم حکومت کے خاتمے اور اپنی حکومت کے دوبارہ قیام کی سر توڑ کوشش میں ناکامی کے بعد راولپنڈی تک لانگ مارچ کیا تھا اور آخر تک اپنی ہر مہم جوئی میں ناکامی کے بعد اپنے غیر سیاسی ادراک اور حکومت کو دباؤ میں لانے کے لیے غیر ضروری طور پر قبل از وقت پنجاب اور کے پی اسمبلیاں تڑوا کر اپنی حکومتیں ختم کرانے کا غلط فیصلہ کرکے اپنے پیروں پر خود کلہاڑی ماری تھی جو بعد میں غلط ثابت بھی ہو گیا تھا۔
بانی پی ٹی آئی اپنی رہائی کے لیے ملک میں تحریک کی تیاری کا کہہ رہے ہیں جب کہ ان کی مسلسل ناکامیوں کے بعد بھی وہ مصلحتاً بھی خاموش رہنے اورمخالفانہ بیانات دینے سے باز نہیں آ رہے اور اپنی نئی مجوزہ تحریک کے ذریعے رہائی چاہتے ہیں ۔ پی ٹی آئی کے بعض رہنما کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کے تلوں میں تیل نہیں ہیانھیں آگے کریں تو بانی پی ٹی آئی کی خلاصی صرف احتجاج سے ممکن ہے جب کہ موجودہ صورت حال میں رہائی کے لیے ہر احتجاج اور تحریک صرف ملک دشمنی ثابت ہوگی۔
وزیر اعلیٰ کے پی اپنی حکومت بچانے کے لیے خود تحریک چلانے کے خواہاں ہیں اور ان سمیت پی ٹی آئی کا ہر رہنما جانتا ہے کہ اب تحریک چلے گی نہ بانی کی رہائی ممکن ہوگی مگر کسی میں جرأت نہیں کہ بانی کو سمجھائے کہ ملک کے موجودہ حالات میں تحریک بھارتی مفاد میں ہی جائے گی اور بھارت چاہتا بھی یہی ہے اور ملکی مفاد کے خلاف بھارت اور بانی کی سوچ ایک ہے مگر قوم ایسی ہر تحریک مسترد کر دے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی رہائی کے لیے کہ پاکستان پاکستان پر اپنی حکومت حکومت کے تسلیم کر بھارت کی ہیں اور رہے ہیں اور ملک کے بعد ہیں کہ ہے اور رہا ہے
پڑھیں:
بی ایم ڈبلیوگاڑیوں کے خریداروں کے لیے خوشخبری! قیمتوں میں لاکھوں کی کمی
لاہور (نیوز ڈیسک) اگر آپ ہمیشہ سے BMW گاڑی خریدنے کا خواب دیکھتے آئے ہیں، تو اب یہ خواب حقیقت بننے کے قریب ہے، کیونکہ دیوان موٹرز نے اپنی لگژری گاڑی BMW X5 xDrive50e Plug-in Hybrid (PHEV) کی قیمت میں زبردست کمی کا اعلان کر دیا ہے۔
اس نئی پیشکش کے تحت خریدار اصل قیمت سے 76 لاکھ 40 ہزار روپے کی بچت حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ ایس یو وی، جو پہلے 9 کروڑ 66 لاکھ 40 ہزار روپے میں دستیاب تھی، اب صرف 8 کروڑ 90 لاکھ روپے میں دستیاب ہے، جس سے یہ طاقتور پلگ اِن ہائبرڈ گاڑی پاکستان کے لگژری گاڑیوں کے خریداروں کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ قابلِ رسائی بن گئی ہے۔
دیوان موٹرز کے مطابق یہ قیمت میں کمی ماحول دوست، ذہین ڈرائیونگ کو فروغ دینے کی ایک بڑی کوشش ہے، جو لگژری پر کسی قسم کا سمجھوتہ کیے بغیر کی جا رہی ہے۔ یہ اقدام مقامی لگژری آٹو مارکیٹ کو بھی متاثر کر سکتا ہے اور ممکن ہے کہ دیگر برانڈز کو بھی اپنی قیمتوں پر نظر ثانی کرنا پڑے۔
پاکستان میں 2025 کے لیے BMW گاڑیوں کی قیمتیں:
Model | Price |
BMW X4 xDrive28i | 18,600,000 |
BMW 5 Series 530e | 53,000,000 |
BMW X1 sDrive18i | 30,000,000 |
BMW 3 Series 318i | 12,000,000 |
BMW X7 xDrive40i | 29,000,000 |
اگر آپ لگژری کار کے ساتھ ماحول دوست ڈرائیونگ کی طرف قدم بڑھانے کا سوچ رہے ہیں، تو یہ پیشکش آپ کے لیے سنہری موقع ہو سکتی ہے۔ نئی قیمت کے ساتھ BMW X5 PHEV اب صرف ایک خواب نہیں، بلکہ حقیقت کے قریب ہے۔
Post Views: 4