اپنی نامناسب تصاویر شیئر کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کی صحیفہ جبار پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اداکارہ اور ماڈل صحیفہ جبار نے انسٹاگرام پر جم سے اپنی کچھ تصاویر شیئر کی ہیں جس پر سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔
صحیفہ جبار نے شوبز کی دنیا میں ماڈلنگ سے قدم رکھا اور بعد ازاں اداکاری کے میدان میں بھی کامیابیاں حاصل کیں۔
صحیفہ جبار نے اپنے ذہنی صحت کے مسائل اور اپنی زندگی میں پیش آنے والے پریشانیوں اور دکھوں پر بھی کُھل کر گفتگو کی ہے۔
صحیفہ ان دنوں اپنے شوہر کے ساتھ کنیڈا میں مقیم ہیں اور حال ہی میں انسٹاگرام پروفائل سے اپنی تمام تصاویر حذف کر دیں جس پر مداح حیران رہ گئے۔
https://www.instagram.com/saheefajabbarkhattak/
تاہم اس کے بعد صحیفہ نے اپنی 3 بلیک اینڈ وائٹ تصاویر شیئر کی ہیں جو بظاہر جم میں کھینچی گئی تصاویر لگتی ہیں۔
ان تصاویر میں صحیفہ جبار نے نہایت مختصر لباس زیب تن کر رکھا ہے اور ایک تسویر میں میں بازو پر بنے نقش و نگار کو بھی فوکس کیا گیا ہے۔
صحفیہ جبار کی ان تصاویر کو سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور اداکارہ کو مخاطب کرکے کہا کہ یہ خود مختاری نہیں بلکہ مدر پدر آزادی ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ صحیفہ بھی علیزے شاہ کے نقش قدم پر چل پڑی ہیں اور نازیبا لباس پہن کر سستی شہرت حاصل کرنا چاہتی ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ پہلے ایسی تصاویر شیئر کریں گی اور پھر ڈپریشن کا رونا روئیں گی۔
خیال رہے کہ صحیفہ جبار اپنے بے باک تبصروں کے لیے بھی شہرت رکھتی ہیں اور سوشل میڈیا پر مداحوں کو ہر ایونٹ سے آگاہ کرتی رہتی ہیں۔
تاہم صحیفہ جبار نے اب تک اچانک انسٹاگرام سے اپنی تمام تصاویر حذف کرنے اور ان تین نامناسب تصاویر پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر صحیفہ جبار نے تصاویر شیئر
پڑھیں:
انڈر 15 بچے: سوشل میڈیا کا استعمال ممنوع، ماکروں کی تجویز
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جون 2025ء) فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اپنے ملک کے ایک اسکول میں چاقو سے حملے کے تازہ ترین واقعے کے پس منظر میں ایک فرانسیسی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ یورپی یونین پر زور دے رہے ہیں کہ 15 سال سے کم عمر کے بچوں کی طرف سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال پر پابندی لگائی جانا چاہیے اور اس سلسلے میں یورپی ضوابط جلد تیار کیے جانا چاہییں۔
صدر ماکروں نےفرانس ٹو نامی پبلک براڈکاسٹر کے ساتھ انٹریو میں یہ بیانفرانس کے شہر نوژوں کے ایک مڈل اسکول میں چاقو سے کیے جانے والے ایک مہلک حملے کے چند گھنٹے بعد دیا۔
چاقو سے مہلک حملہمنگل 10 جون کو مشرقی فرانس کے شہر نوژوں کے ایک مڈل اسکول میں ایک 14 سالہ طالب علم نے ایک 31 سالہ خاتون ٹیچنگ اسسٹنٹ کو چاقو سے وار کر کے قتل کر دیا تھا۔
(جاری ہے)
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب یہ ٹیچنگ اسسٹنٹ اسکول کے گیٹ پر طلبہ کے بیگز میں ہتھیاروں کی ممکنہ موجودگی کی چیکنگ کر رہی تھیں۔پولیس نے اس واقعے کے بعد نابالغ ملزم طالب علم سے پوچھ گچھ کی۔ فرانسیسی وزیر اعظم فرانسوا بائرو نے بعد ازاں ملکی پارلیمان میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ فرانس میں اپنی نوعیت کا کوئی اکلوتا واقعہ نہیں تھا۔
صدر ماکروں کا واضح موقففرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا کہ نوجوانوں میں تشدد کے بڑھتے ہوئے رجحان کے ذمہ دار عناصر میں سے ایک سوشل میڈیا بھی ہے۔ ماکروں نے اپنے انٹرویو میں یورپی پارلیمان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ 15 سال سے کم عمر کے بچوں کی طرف سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال پر پابندی عائد کرے اور اس سلسلے میں ضروری یورپی ضوابط جلد تیار کیے جائیں۔
صدر ماکروں کا کہنا تھا، ''اگر ایسا نہ ہوا، تو ہم فرانس میں ایسا کرنا شروع کر دیں گے۔ اس لیے کہ ہم اس بارے میں اب مزید انتظار نہیں کر سکتے۔‘‘
اپنے اس انٹرویو کے بعد صدر ماکروں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ اس طرح کے ممکنہ ضابطوں کو ماہرین کی حمایت بھی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم اپنے صارفین کے عمروں کا اندازہ لگا سکتے اور ان کی تصدیق کر سکتے ہیں، تو انہیں ایسا کرنا بھی چاہیے۔
کم عمر بچوں کی طرف سے سوشل میڈیا کا استعمالفرانس کے صدر 15 برس سے کم عمر کے بچوں اور نوجوانوں کی طرف سے سوشل میڈیا کے استعمال کی ممانعت کی تجویز ایک ایسے وقت پر دے رہے ہیں، جب دنیا بھر میں بچوں کے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندیاں لگا دینے کی خاطر اقدامات کی ایک پوری لہر نظر آ رہی ہے۔
آسٹریلیا نے گزشتہ سال 16 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی کی منظوری دے دی تھی۔
یہ اقدام دنیا بھر کے لیے ایک مستند حوالہ بن گیا تھا، کیونکہ ہائی ٹیک سوشل میڈیا انڈسٹری سے متعلق ایسے سخت ضوابط بنانا اور ان کا نفاذ بہت مشکل سمجھے جاتے ہیں۔اگرچہ زیادہ تر سوشل میڈیا پلیٹ فارم 13 سال سے کم عمر کے بچوں کو اپنے صارف بننے کی اجازت نہیں دیتے تاہم آسٹریلیا کے آن لائن سیفٹی ریگولیٹرز نے اندازہ لگا لیا تھا کہ کم عمر نوجوان اور بچے اس نوعیت کی پابندیوں کو رکاوٹوں کو باآسانی عبور کر لیتے ہیں۔
روئٹرز کے ساتھ
ادارت: مقبول ملک