مہاتیر محمد 100 برس کے ہو گئے، خود کو متحرک رکھنے کا راز افشا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کے معمر ترین اور متحرک سیاستدانوں میں شمار ہونے والے ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے زندگی کا ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے اپنی 100ویں سالگرہ منائی، جسے انہوں نے نہایت سادگی، وقار اور دانائی سے یادگار بنا دیا۔
ایک صدی پر محیط زندگی، سیاسی مدوجزر، قومی خدمت اور فکری بصیرت سے بھرپور سفر کا جشن مہاتیر محمد نے معمول کے دن کی طرح منایا، جس میں نہ تو کوئی شاندار تقریب ہوئی اور نہ ہی کسی رسمی پروٹوکول کا مظاہرہ۔
اپنی سالگرہ کے روز مہاتیر محمد نے اہلِ خانہ کے ہمراہ کیک کاٹا، دعائیں اور مبارکبادیں وصول کیں اور پھر بغیر کسی تعطیل کے وہ اپنی شناختی سفاری سوٹ میں دفتر روانہ ہو گئے، جہاں وہ اپنے روزمرہ کے معمولات میں مصروف رہے۔ اُن کی یہ باقاعدگی، نظم و ضبط اور کام کے لیے عزم آج بھی نوجوانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
بعد ازاں ایک خصوصی لائیو پوڈکاسٹ کے ذریعے مہاتیر محمد نے زندگی کے تجربات، مشاہدات اور اپنی طویل عمر کے راز پر کھل کر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ انسان کی عمر کا تعلق قسمت اور صحت سے ہے اور اگر کوئی شخص مہلک بیماریوں سے محفوظ رہے تو لمبی زندگی گزار سکتا ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صرف بیماری سے بچاؤ کافی نہیں، طویل اور با مقصد زندگی کے لیے شعور، نظم اور جسمانی و دماغی سرگرمی بھی ضروری ہے۔
مہاتیر محمد نے نوجوانوں اور عام افراد کو مشورہ دیا کہ زیادہ کھانے سے اجتناب کریں، ہلکی پھلکی ورزش کو معمول بنائیں، مسلسل مطالعہ کریں، لکھنے پڑھنے سے تعلق رکھیں اور لوگوں سے بات چیت اور مباحثے کے ذریعے ذہن کو متحرک رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کا دماغ زندہ ہے، سوچ رہا ہے، سوالات کر رہا ہے تو آپ واقعی زندہ ہیں۔
انہوں نے اپنی اس بھرپور زندگی کا سہرا اپنی شریکِ حیات 98 سالہ اہلیہ سیتی حسمہ کے سر باندھا اور کہا کہ ان کی زندگی میں مستقل تعاون، دوستی اور جذباتی سپورٹ کے بغیر وہ کبھی بھی ایسی زندگی نہ گزار پاتے۔ مہاتیر نے انہیں نہ صرف ایک اہلیہ بلکہ بہترین دوست، مشیر اور ہمسفر قرار دیا۔
پوڈکاسٹ کے دوران مہاتیر محمد نے عالمی سیاسی منظرنامے پر بھی کھل کر اظہارِ خیال کیا۔ انہوں نے فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کی پالیسیوں کو جارحانہ، ظالمانہ اور غیر انسانی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنی چاہیے اور طاقتور اقوام کو ان مظالم پر خاموش تماشائی نہیں بننا چاہیے۔
مہاتیر محمد نے چین کے عالمی سیاست میں ابھار اور داخلی زوال کے پہلوؤں پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ چین کا اثر و رسوخ پورے ایشیا پر نمایاں ہے، مگر اس کے اندرونی سیاسی و معاشی چیلنجز کو سمجھنا بھی ضروری ہے۔
سالگرہ کے دن کی تمام مصروفیات کے باوجود مہاتیر محمد نے دفتر میں خیر خواہوں اور ساتھیوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ ان کے مشیر کے مطابق کسی پُرتعیش تقریب کا اہتمام نہیں کیا گیا بلکہ عملے نے ایک چھوٹا سا کیک کاٹا اور سابق وزیراعظم کو دلی مبارکباد پیش کی۔
مہاتیر محمد کی 100 سالہ زندگی صرف ایک طویل عمر کی کہانی نہیں بلکہ استقلال، بصیرت اور مسلسل جدوجہد کا وہ پیغام ہے جسے دنیا بھر کے رہنماؤں اور عوام کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ ان کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر ذہن اور جسم میں توازن ہو، خیالات تازہ ہوں اور مقاصد واضح ہوں تو عمر محض ایک عدد رہ جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت: والد نے بیٹی کو ٹینس اکیڈمی چلانے کے ’جرم‘ میں گولیوں سے چھلنی کردیا
25 سالہ ٹینس کھلاڑی رادھیکا یادو کو ان کے والد دیپک یادو نے اس کے ٹینس اکیڈمی چلانے کے تنازعے پر گولیوں سے چھلنی کر دیا۔ یہ افسوسناک واقعہ بھارت کے شہر گروگرام میں پیش آیا۔
پولیس کے مطابق دیپک یادو نے اپنی لائسنس یافتہ ہتھیار سے 3 گولیاں اپنی بیٹی پر چلائیں۔ اس کے بعد دیپک یادو کو گرفتار کر لیا گیا اور اس نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ رادھیکا یادو اپنے والد کی مخالفت کے باوجود اپنی ٹینس اکیڈمی چلانے پر بضد تھی، جس پر دونوں کے درمیان شدید بحث ہوئی۔ دیپک یادو، جو اپنے اخراجات کے لیے کرایہ پر انحصار کرتے تھے، اپنی بیٹی کے اس کاروباری فیصلے سے ناخوش تھے۔
بھارتی پولیس کے مطابق بیٹی اور والد کے درمیان تلخ بحث اس وقت ہوئی جب رادھیکا اپنے ٹینس اکیڈمی چلانے پر قائم تھی۔ اس دوران دیپک یادو نے اچانک اپنے ہتھیار سے گولیاں چلائیں۔ رادھیکا زمین پر گر پڑی اور خاندان کے افراد نے فوری طور پر اسے ہسپتال پہنچایا، جہاں وہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔
پولیس نے رادھیکا کے خاندان کے دیگر افراد سے بھی تفتیش کی ہے تاکہ اس بات کا پتہ چلایا جا سکے کہ آیا قتل کے پیچھے کوئی اور محرک تو نہیں تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق جب دیپک نے رادھیکا کو اکیڈمی بند کرنے کو کہا تو اس نے انکار کر دیا۔ لوگوں کے طعنے دیپک کو مزید غصہ میں ڈال دیتے تھے کہ وہ لڑکی کی کمائی کھا رہا ہے، جس کی وجہ سے وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں