غزہ میں غذائی قلت سے ہونے والی اموات ظلم ہے، صدر اوباما
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کہا کہ امداد کو غزہ کے لوگوں تک پہنچنے کی اجازت دی جانی چاہیے، عام شہریوں سے خوراک اور پانی دور رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے سابق صدر باراک اوباما نے غزہ میں اسرائیلی اقدامات کے غذائی قلت سے ہونے والی اموات کو ظلم قرار دے دیا۔ سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کہا کہ امداد کو غزہ کے لوگوں تک پہنچنے کی اجازت دی جانی چاہیے، عام شہریوں سے خوراک اور پانی دور رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ باراک اوباما نے کہا کہ فلسطینی علاقوں میں بھوک کے بحران کی اطلاعات فوری اقدامات کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہیں۔ امریکا کے سابق صدر کا کہنا تھا غزہ کے بحران کے دیرپا حل میں تمام یرغمالیوں کی واپسی اور اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا خاتمہ شامل ہونا چاہیے۔
دوسری جانب بین الاقوامی امدادی تنظم آکسفیم نے کہا کہ چند ٹرکوں کی امداد مہینوں سے غزہ پر جان بوجھ کر مسلط کی گئی بھوک کا ازالہ نہیں کر سکتی۔ آکسفیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی انسانی امداد میں معمولی نرمی مہینوں کی مکمل پابندیوں سے ہوئے نقصان کا مداوا نہیں کر سکتی، مکمل، بلا رکاوٹ اور محفوظ امداد کی فراہمی کے لیے غزہ کی تمام کراسنگ فوری طور پر کھولی جائیں۔ بین الاقوامی فلاحی تنظیم نے کہا کہ مستقل جنگ بندی سے کم کسی بھی اقدام سے غزہ کا اصل مسئلہ حل نہیں ہو گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اوباما نے نے کہا کہ
پڑھیں:
صرف بیانات سے بات نہیں بنتی، سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے: عطاء تارڑ
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ—فائل فوٹووفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ صرف بیانات دینے سے بات نہیں بنتی، سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کے دوران عطاء تارڑ نے کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو تعاون کی پیشکش کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے، سیاست کرنا آپ کا حق ہے، لیکن خیبر پختون خوا کے معاملات کو دیکھنا بھی آپ کی ذمے داری ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاسی درجۂ حرارت کو کم کرنے کے لیے بات چیت ہونی چاہیے، انکوائری وہاں ہوتی ہے جہاں پر کوئی ابہام ہو۔