سندھ ہائی کورٹ نے مورو واقعے کی تحقیقات کے لیے آئی جی سندھ کی جانب سے قائم کردہ تحقیقاتی کمیٹی کے خلاف دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ کمیٹی کا قیام قانون کے دائرہ کار میں ہوا ہے اور اس میں کوئی قانونی سقم موجود نہیں، عدالت نے کہا کہ پولیس کی یہ کمیٹی واقعے میں پولیس کے ردعمل کا جائزہ لینے اور آئندہ ایسے حالات سے بچاؤ کے لیے سفارشات مرتب کرنے کے لیے قائم کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا تھا کہ پولیس اپنی ہی کارروائی کے خلاف شفاف تحقیقات نہیں کر سکتی اور کمیٹی مفادات کے ٹکراؤ کا شکار ہے۔ تاہم عدالت نے یہ مؤقف مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مورو جیسے حساس واقعات میں امن و امان قائم رکھنا پولیس کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ مورو واقعے کے دوران دھرنے کے شرکا نے نجی املاک کو نقصان پہنچایا، انسانی جان کا ضیاع ہوا، متعدد افراد زخمی ہوئے اور ہائی وے کی بندش سے عام شہریوں کی زندگی متاثر ہوئی۔

مزید پڑھیں:

سندھ ہائیکورٹ نے پولیس پر زور دیا کہ ایسے حالات میں بروقت اور مؤثر کارروائی کو یقینی بنایا جائے تاکہ صورتحال بگڑنے سے روکی جا سکے، عدالت نے کہا کہ کمیٹی کا مقصد پولیس کی کارکردگی میں بہتری اور مستقبل کی منصوبہ بندی ہے۔

فیصلے کے آخر میں عدالت نے مورو واقعے کے تمام مقدمات قانون کے مطابق شفاف تحقیقات کے بعد چلانے کا حکم دیا، فیصلے کے مطابق موجودہ حالات میں کسی مقدمے کو خارج کرنے کی کوئی بنیاد موجود نہیں۔

عدالت نے درخواست کو دیگر متفرق درخواستوں کے ساتھ نمٹاتے ہوئے مسترد کر دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امن و امان پولیس تحقیقاتی کمیٹی ذمہ داری سندھ ہائیکورٹ مورو واقعہ نجی املاک ہائی وے.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پولیس تحقیقاتی کمیٹی سندھ ہائیکورٹ مورو واقعہ نجی املاک ہائی وے عدالت نے کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ ،بچے کے ساتھ بدفعلی و قتل کے مجرم کی سزائے موت کیخلاف اپیل خارج

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جون2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے ساڑھے تین سالہ بچے کو بدفعلی کے بعد کرنٹ لگا کر قتل کرنے والے مجرم ندیم اسلم کی سزائے موت کے خلاف اپیل خارج کر دی ہے۔ چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔فیصلے میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایسے سنگین اور انسانیت سوز جرائم میں ملوث افراد کسی بھی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں۔

(جاری ہے)

مقتول بچے کی جانب سے ایڈووکیٹ امتیاز پاہٹ نے دلائل پیش کیے۔ مجرم ندیم اسلم کے خلاف لاہور کے تھانہ ہنجروال میں مقدمہ درج کیا گیا تھا،سیشن عدالت لاہور نے 2022 میں ملزم کو سزائے موت سنائی تھی، جس کے خلاف اس نے لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کر رکھی تھی۔عدالت نے تمام شواہد اور دلائل کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اپیل مسترد کرتے ہوئے سیشن عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی درخواست پر حکم امتناع جاری کر دیا
  • نوجوان تشدد کیس: ملزم کو آسانی سے ضمانت نہیں دی جاسکتی، سندھ ہائیکورٹ
  • نوجوان پر تشدد کا معاملہ: سندھ ہائیکورٹ نے ملزمان کی ضمانت کی درخواست پر پروسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری
  • (بار بار ناکامی)عمران خان کے پولی گراف ٹیسٹ کی درخواست مسترد
  • پولی گرافک اور فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کرانے سے متعلق پولیس کی درخواست مسترد
  • بانی پی ٹی آئی کے پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کیلئے پولیس کی درخواست مسترد
  • عمران خان کے پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کیلئے پولیس کی درخواست مسترد
  • پشاور ہائیکورٹ: عاطف خان کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم
  • لاہور ہائیکورٹ ،بچے کے ساتھ بدفعلی و قتل کے مجرم کی سزائے موت کیخلاف اپیل خارج