میراکسی قسم کا کوئی سیاسی مقصد نہیں ، قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے کہا ہے کہ یہ بار میری ایک فیملی ہے، میراکسی قسم کا کوئی سیاسی مقصد نہیں ۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے ہائیکورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سب کو میری طرف سے عید مبارک،ان کاکہناتھا کہ میرا بیک گراؤنڈ ایسا ہے کہ میں آپ لوگوں میں سے ہوں،میرے والد وکیل تھے، بیٹا بھی آپ لوگوں میں سے ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہاکہ فیصلے میرے حق میں آئیں نہ آئیں الگ بات ہے،جو کام کر سکتا ہوں وہ ضرورکروں گا، چھوٹے مسائل ہمیشہ حل کرتا رہوں گا، سمجھتا ہوں نرمی سے بات ہونی چاہئے،چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے کہاکہ درخواست ہے کیس کی مکمل تیاری کرکے آئیں، قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہئے، ناانصافی نہ ہو، میرے آنے کے بعد کیسز نمٹانے کی رفتار بڑھی،کورٹ کے وقت سے متعلق اب کوئی شکایت نہیں۔
تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے: حافظ نعیم الرحمان
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر قائم مقام چیف جسٹس
پڑھیں:
بے حیائی پر مبنی پروگرامات کی تشہیر قابل مذمت ، ان کا مقصد ن نوجوان نسل کو گمراہ کرنا ہے‘ جاوید قصوری
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ’’ڈیٹنگ ریئلٹی شولازوال عشق‘‘ غیر اخلاقی انداز میں پروموشن اور کیمروں کی ریکارڈنگ کے دوران غیر محرم افراد کا ایک ساتھ گھر میں رہنا شرمناک اقدام ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ، ایسے پروگراموں کا مقصد نوجوان نسل کو گمراہ کرنا ہے ، مسلم معاشرے میںفحاشی و عریانیت پھیلانا اوریورپین طرز پر استوار کرنے کے لئے راہیں ہموار کرنا ہے ،کچھ دین بیزار لوگ پاکستان کے اسلامی تشخص کو نقصان پہنچانے کے لئے غیر ملکی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں ، ان کو کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر اخلاقی انداز میں غیر مناسب پروگرام کی پروموشن کرنے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کیا ۔(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میںآیا ، یہاں صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول ﷺکا نظام زندگی ہی کامیابی سے چل سکتے ہیں ، ایسے افراد جو ہماری نوجوان نسل کو اپنے گھٹیاحربوں کے ذریعے بے راہ روی کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں ان کو منہ کی کھانی پڑے گی ۔
یہ وہی لوگ ہیں جو ہر سال عورت مارچ کے نام پر اپنامعاشری اقدار کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ہم پوری قوت کے ساتھ ان کا راستہ روکیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام بے حیائی اور فحاشی سے روکتا ہے۔ فحاشی پر مبنی پروگرام اور ڈرامے قابل قبول نہیں ۔انہوں نے کہا کہ اسلام کا طرزتعلیم وتربیت برائیوں اورجرائم کی طرف جانیوا لے راستوں پرپابندی عائدکرتا ہے۔رہنے کیلئے ایک صالح اورپاکیزہ ماحول مہیاکرتاہے، اس کے بعد سزا و جزاکا عمل حرکت میں آتاہے۔جب تک ماحول اورمعاشرہ کی اصلاح وتعمیر نہیں ہوگی، اس جنسی درندگی کے واقعات منظر عام پرآتے رہیں گے۔وطن عزیزکی اسلامی روح اور پاکستانی تہذیب و ثقافت کو مجروح کیاجارہاہے۔ مغربی سماج سے شرم وحیا اورعفت و عصمت جیسی خوبیاں عرصہ دراز سے دم توڑچکی ہیں۔محمد جاوید قصوری نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر ہم مسلمان بن کر زندہ رہنا چاہتے ہیں تو پھر معاشرے میںاسلامی اقدارکو رواج دیں۔ پیمراجیسے اداروں کوموثربنا کرہرطرح کے ذرائع ابلاغ پرکڑی نظر رکھتے ہوئے،وہاں سے بے حیائی کاخاتمہ کریں۔تعلیمی اداروں میں اسلامی اخلاقیات کی تعلیم وتربیت کا اہتمام کریں۔ موم بتیاں اٹھا کر‘‘ہمارا جسم، ہماری مرضی’’ کا نعرہ لگانے والوں اوران کی فنڈنگ کرنیوالی این جی اوزپر مستقل پابندی لگائی جائے۔