بجٹ کی بہت سی خفیہ چیزیں بعد میں سامنے آتی ہیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
لاہور:
سابق وفاقی وزیر ہمایوں اخترخان نے کہاہے کہ گذشتہ برس تین چار چیزیں اچھی ہوئیں جس کا سہرا موجودہ حکومت کودینا چاہیے، روپیہ مستحکم رہا، افراط زراور انٹرسٹ ریٹ نیچے آیا۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’ایکسپرٹس‘‘ میں گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ سپرٹیکس کچھ کم کردیا، رئیل اسٹیٹ پر خریداروں کیلیے گین ٹیکس میں کچھ رعایت دیدی، سب سے زیادہ ریونیو صنعت سے آتا ہے جو آدھی سے زیادہ بند پڑی ہے یا بند ہو جائے گی۔
گروپ ایڈیٹر ایازخان نے کہا کہ ہمیں اضافی ٹیکسوں کیلیے تیار رہنا ہوگا، پہلے سولرپینل لگوانے کی گردان سنتے رہے اب سولرپرٹیکس لگادیا، آئی ٹی کے فری لانسرنوجوانوںکاپہلے بھی بیڑا غرق کیا اب پتہ نہیں کیسے فروغ دینا چاہتے ہیں؟، موجودہ بجٹ بظاہر متوازن ہے تاہم بہت چیزیں خفیہ ہوتی ہیں جو بعد میں سامنے آتی ہیں۔
تجزیہ کار شہبازرانا نے کہا کہ موجودہ بجٹ سے افراط زرکاسونامی نظر نہیں آرہا،کاربن لیوی اور فرنس آئل پر ٹیکس سے بجلی کی قیمت میں معمولی فرق پڑے گا، مہنگائی مسئلہ نہیں بلکہ حکومت چاہتی کیا ہے؟، اس کی سمت کیا ہے؟، کیا وہ ڈیجیٹل معیشت چاہتی ہے؟۔
بیوروچیف اسلام آباد عامر الیاس رانا نے کہاکہ وزیراعظم شہبازشریف کو ایف بی آر قابو کرکے پورا ٹیکس وصول کرنا ہوگا ورنہ سب گپیں ہیں۔
بیوروچیف کراچی فیصل حسین نے کہاکہ موجودہ بجٹ عوامی ہے نہ تاجر دوست ہے، اس میں نئے ٹیکس لگانے کی کوشش کی گئی، اصل مسئلہ ٹیکس چوری ہے،جن کی اکثریت فائلر ہے، تعلیم کا بجٹ کم کرکے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بڑھادیا؟،کراچی میں اربوں روپے کا پانی فروخت کیا جاتا ہے،وزیراعظم کے وعدے کے باوجود کے فور ممکن نظر نہیں آرہا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بجٹ میں لوکل انڈسٹریز کو آگئے بڑھانے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے، علامہ باقر زیدی
ایک بیان میں رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں لوکل انڈسٹریز کو آگئے بڑھانے کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے، موجودہ بجٹ میں عوام پر لگائے جانے والے ٹیکسز اس امر کی دلیل ہیں کہ پاکستان پر مسلط حکمران پاکستانی عوام کے خیر خواہ نہیں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی صدر علامہ باقر عباس زیدی نے کہا ہے کہ حالیہ بجٹ اعداد و شمار کی ہیر پھیر کے سوا کچھ نہیں، ایسا لگتا بجٹ 2025-26ء عجلت میں بنایا گیا ہے بلکہ آئی ایم ایف کا دیا ہوا کاغذ لگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کا بجٹ اس کے عوام کی معاشی ترقی کا ضامن سمجھا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں بجٹ کا لفظ عوام کو پہنچائی جانے والی اذیت کا مترادف بن چکا ہے، موجودہ بجٹ میں مستقبل کی ملکی معاشی پالیسیوں کو بھی مدنظر نہیں رکھا گیا ہے، حکومتی اداروں کے اخراجات میں دگنا اضافہ ملکی عوام سے خیانت ہے، وفاقی بجٹ میں صحت اور تعلیم کے شعبے کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تعلیم اور صحت کے لیے بجٹ میں مختص کی جانے والی انتہائی کم رقم پاکستان کے مستقبل کے بارے حکومت کی غیر سنجیدگی اور عدم دلچسپی کا اظہار ہے، پاکستان ایک زرخیز ملک ہے لیکن زراعت کے میدان میں حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث بھرپور استفادہ کرنے سے قاصر رہے ہیں، حکومت کی ناکام تجارتی پالیسیوں اور وطن عزیز میں عدم استحکام کی صورتحال نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان سے دور کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور غیر ملکی قرضوں میں مذید اضافہ ہوا، موجودہ حکومت نئی صنعتوں کے قیام میں بُری طرح ناکام رہی، موجودہ حکومت کو ملکی معاشی استحکام سے زیادہ اپنے اقتدار کی فکر ہے، بجٹ میں عوامی ریلیف کے بجائے مذید ٹیکس کا بوج ڈال کر عوام بالخصوص تنخواہ دار طبقے کا معاشی قتل کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ تنخواہ دار ملازمین سمیت عوام پر مشکلات کا باعث بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں لوکل انڈسٹریز کو آگئے بڑھانے کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے، موجودہ بجٹ میں عوام پر لگائے جانے والے ٹیکسز اس امر کی دلیل ہیں کہ پاکستان پر مسلط حکمران پاکستانی عوام کے خیر خواہ نہیں ہیں، حکمرانوں کے غیر دانش مندانہ اور حکمت سے عاری فیصلے ان کی انتظامی نااہلی کی دلیل ہیں، نا اہل حکومت اپنا خسارہ پورے کرنے کے لئے عوام کا خون چوس کر ہی دم لے گی، موجودہ حکومتی بجٹ 2025-26ء کو مسترد کرتے ہیں۔