آزاد کشمیر میں چیف الیکشن کمشنر تعینات نہ ہو سکا
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں مرکزی سیکرٹری اطلاعات و نشریات مسلم لیگ آزاد کشمیر کا کہنا ہے کہ حکومت آزاد کشمیر فی الفور اپنی عیاشیاں ختم کرتے ہوئے ریاست کے اندر خالی آئینی عہدوں پر تعیناتیاں کر کے عوام کے لئے آسانیاں پیدا کرے۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات و نشریات مسلم لیگ یوتھ ونگ آزاد جموں و کشمیر شرافت علی خلجی نے کہا ہے کہ ریاست کے اندر اس وقت سب سے بڑا آئینی عہدہ چیف الیکشن کمشنر نہ ہونے کی وجہ سے آمدہ الیکشن بروقت ہونے میں خدشہ نظر آ رہا ہے اگر انتخابات عین وقت پر نہ ہوئے تو آزاد جموں و کشمیر میں افراتفری کا ماحول پیدا ہو سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کے علاوہ چیئرمین پبلک سروس کمیشن، چیئرمین احتساب بیورو، ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن، ڈائریکٹر جنرل کشمیر انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ، محتسب اعلیٰ، چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سمیت خالی آسامیوں کو خالی رکھ کر حکومت آزاد کشمیر ریاستی اداروں کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت آزادکشمیر فی الفور اپنی عیاشیاں ختم کرتے ہوئے ریاست کے اندر خالی آئینی عہدوں پر تعیناتیاں کر کے عوام کے لئے آسانیاں پیدا کرے اگر حکومت آزاد کشمیر نے جلد از جلد ان عہدوں پر تقرریاں نہ کیں تو عوام سڑکوں پر نکلیں گے اور اس حکومت کی ناقص پالیسیاں اس کو لے ڈوبے گیں۔انھوں نے کہا کہ اس وقت آزاد کشمیر کے اندر ریاستی اداروں کو یرغمال بنایا ہوا ہے عوام کئی ماہ سے اس مناظر کو برداشت کئے ہوئے ہیں اگر وزیراعظم آزاد کشمیر نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو عوام ان کا چٹا کھٹا کھول کر رکھ دے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حکومت ا زاد انھوں نے کے اندر نے کہا
پڑھیں:
وزیر اعظم کو سب پہلے سے پتا ہوتا ہے، تنخواہوں میں اضافے کی تجویز مسترد کرکے زیادہ اضافہ کرنے پر مفتاح اسماعیل نے اندر کی بات بتادی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ یہ صرف دکھانے کیلئے ہوتا ہے کہ وزیر اعظم نے تنخواہ میں اضافے کی تجویز مسترد کردی۔ نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ صرف دکھانے کیلئے ہوتا ہے کہ بجٹ میں تنخواہوں میں چھ فیصد اضافے کی تجویز دی گئی اور وزیر اعظم نے اسے مسترد کرکے 10 فیصد کردیا۔ یہ سب وزیر اعظم کو پہلے سے پتا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے رائٹ سائزنگ کا نعرہ لگایا اور کہا کہ وہ وزارتوں کے اخراجات میں کمی کریں گے لیکن آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سول حکومت کے اخراجات میں 17 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر حکومت کہتی ہے کہ افراط زر کی شرح پانچ فیصد ہے تو پھر اخراجات 17 فیصد کیوں بڑھائے گئے ہیں۔
مزیدپڑھیں:شیخ رشید کا انجام دیکھ کر خوشی ہوئی: سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان