امن کے لیے امریکا کو انڈیا کو کان سے پکڑ کر بھی مذاکرات کی میز پر لانا پڑا تو وہ لائے گا، بلاول
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ اور پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ امن کےلیے امریکا کو انڈیا کو کان سے پکڑ کر بھی مذاکرات کی میز پر لانا پڑا تو وہ لائے گا کیونکہ یہ دنیا کے مفاد میں ہوگا۔
لندن میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح طور پر اور بارہا یہ کہا کہ خطے میں امن ہونا چاہیے، ’ہم تو صدر ٹرمپ کے بیانات کو وعدے سمجھتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’کی امن کی کوششوں کے لیے دیے گئے بیانات کو انڈیا سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، ہم سمجھتے کہ اگر امریکہ کو انڈیا کو کان سے پکڑ کر بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہے، تاکہ خطے کے ممالک قیام امن کے بعد ترقی کرسکیں اور آگے بڑھیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ماضی قریب میں انڈیا نے کشمیر پر متنازع قانون پاس کر کے اسے اپنا اندرونی معاملہ قرار دیا، تاہم صدر ٹرمپ کے بیان سے مسئلہ کشمیر پھر سے زندہ ہو گیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’صدر ٹرمپ کے بیان سے واضح ہو گیا کہ مسئلہ کشمیر دو ملکوں کے درمیان تنازع ہے، یہ کسی ملک کا اندرونی معاملہ نہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ ’ہم نے برطانیہ میں تمام جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی، جن کا کہنا تھا کہ اب مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بات کرنا زیادہ کارآمد ہوگا، اور آسانیاں ہوں گی۔‘
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ’مسئلہ کشمیر، دہشتگردری اور پانی سمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کیے جا سکتے ہیں کیونکہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ پاکستان انڈیا جنگ کے بعد پاکستان نے آج تک سیز فائر کی پاسداری کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ روز اول سے انڈیا کا مؤقف اور بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے۔
بھارتی حکومت عالمی امن کے لیے صدر ٹرمپ کے اقدام کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے اور بھارت اپنی پوری کوشش کر رہا ہے کہ جو کاوشیں پاکستان اور امریکہ نے قیام امن کیلئے کی ہیں وہ ناکام ہو جائیں، مگر انشاء ﷲ ان کی یہ تمام کوششیں کامیاب نہیں ہونگی اور ہم امن قائم کرکے رہیں گے۔
پاکستانی… pic.
— PPP (@MediaCellPPP) June 11, 2025
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان انھوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر صدر ٹرمپ کے کو انڈیا کے لیے امن کے
پڑھیں:
استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
ایران اور یورپی ممالک — برطانیہ، فرانس اور جرمنی — کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور جمعہ کے روز استنبول میں ایرانی قونصل خانے میں شروع ہوگیا۔ مذاکرات بند دروازوں کے پیچھے ہو رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، وفود کو قونصل خانے میں داخل ہوتے دیکھا گیا۔ ایران کی نمائندگی نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر مجید تخت روانچی اور کاظم غریب آبادی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ایران امریکا سے جوہری مذاکرات کے لیے تیار، بڑی شرط رکھ دی
ایران نے یہ مذاکرات یورپی ممالک (جو 2015 کے جوہری معاہدے کے دستخط کنندگان میں شامل ہیں) کی درخواست پر دوبارہ شروع کیے ہیں۔
اس سے قبل 16 مئی کو بھی ان ممالک اور ایران کے حکام کے درمیان نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر استنبول میں بات چیت ہوئی تھی، جس میں فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔
یہ بات چیت ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ چل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے ایران کا امریکا کے ساتھ بالواسطہ جوہری مذاکرات کی تجویز سے اتفاق
تاہم، ان مذاکرات کا سلسلہ اس وقت رکا تھا جب 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملہ کر دیا، جس کے بعد امریکا ایران اور یورپی ممالک کے ساتھ بات چیت دونوں معطل ہو گئی تھیں۔
اب دوبارہ مذاکرات کی بحالی سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تنازع کو سفارتی طریقے سے حل کرنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران یورپی یونین مذاکرات