بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بڑی توسیع: آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور ضم شدہ اضلاع بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
مظفرآباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں ملک کے سب سے بڑے سوشل سیفٹی نیٹ ”بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام“ (BISP) کو وسعت دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ بجٹ تجاویز کے مطابق یہ پروگرام اب آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان، اور خیبرپختونخوا کے نئے ضم شدہ اضلاع تک پھیلایا جائے گا۔
بجٹ میں شامل نکات کے مطابق کفالت پروگرام کا دائرہ کار بھی نمایاں طور پر بڑھا دیا جائے گا، جس کے تحت اب ایک کروڑ خاندانوں کو مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ حکومت نے اس اقدام کے لیے گرانٹس کی مد میں 1928 ارب روپے مختص کیے ہیں، جو ملک کی سوشیو اکنامک بہتری کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
حکام کے مطابق اس توسیع کا مقصد محروم علاقوں میں غربت میں کمی، خواتین کو بااختیار بنانا اور مالی تحفظ فراہم کرنا ہے۔ خاص طور پر ضم شدہ اضلاع، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بسنے والے کمزور طبقات کو اس پروگرام کے تحت پہلی مرتبہ مستقل مالی امداد فراہم کی جائے گی۔
مزیدپڑھیں:فراڈ کیس میں نادیہ حسین کی عبوری ضمانت منظور، دو ملزمان عدالت سے فرار
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں سیلاب؛ جاں بحق افراد کی تعداد 9ہوگئی، 500 سے زائد گھر تباہ
گلگت:گلگت بلتستان میں سیلابی تباہ کاریوں سے اب تک 9 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 2 خواتین اور 2 بچے بھی شامل ہیں جبکہ درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق نے بتایا کہ لاپتا افراد کی تعداد 10 سے 12 ہو سکتی ہے جبکہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے 500 سے زائد گھر تباہ ہوئے ہیں، مجموعی طور پر 12 کلومیٹر سے زائد سڑکیں تباہ ہوئیں۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ صوبہ بھر میں 27 پل اور 22 گاڑیاں سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئی ہیں، لاتعداد دکانیں و مویشی خانے تباہ ہوئے ہیں اور ہزاروں فٹ عمارتی لکڑی ریلوں کے ساتھ بہہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ مالی و جانی نقصانات ضلع دیامر میں ہوئی، 300 سے زائد پھنسے مسافروں اور سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔ ریسکیو و سرچ آپریشن میں پاک فوج نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جی بی اسکاؤٹس کے جوانوں نے بھی ریسکیو آپریشن و امدادی کاروائیوں میں بھر پور حصہ لیا۔
فیض اللہ فراق نے کہا کہ لاپتا افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن اب بھی جاری ہے۔ صوبے کے مختلف علاقوں میں پانی کے بہاؤ اور سلائیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔ بڑھتے پانی کے بہاؤ کی وجہ سے سڑکوں کی بحالی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ امدادی کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پانی و بجلی کی بحالی کے لیے کام شروع ہے، صوبائی حکومت متاثرین سیلاب کو تنہا نہیں چھوڑے گی ہر ممکن مدد کرے گی۔