لاہور:

پنجاب کی صوبائی حکومت نے دھی رانی پروگرام کے دائرہ کار کو مزید وسیع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ مالی سال کے لیے اجتماعی شادیوں کی سالانہ تعداد 3 ہزار سے بڑھا کر 5 ہزار کر دی ہے اور ہر جوڑے کو دو لاکھ روپے دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔

صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر اور بیت المال سہیل شوکت بٹ کی زیر صدارت منعقد ہونے والے اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا اور اجلاس میں طے پایا کہ رواں برس نومبر 2025 سے لے کر 15 فروری 2026 کے درمیان یہ تمام شادیاں منعقد کی جائیں گی۔

اجلاس میں رمضان المبارک سے قبل پروگرام کو مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اور اس مقصد کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے 1.

7 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔

اسٹئیرنگ کمیٹی کے اجلاس کے دوران ایک اور اہم پیش رفت ہوئی کہ روایتی شادی تحائف کے بجائے ہر مستحق جوڑے کو "دھی رانی کارڈ" کے ذریعے دو لاکھ روپے نقد رقم فراہم کیے جائیں گے تاکہ وہ اپنی ازدواجی زندگی کا بہتر آغاز کر سکیں۔

وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر پروگرام میں اس سال پہلی مرتبہ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے مستحق جوڑوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔

سہیل شوکت بٹ نے پروگرام کے پہلے مرحلے میں 3 ہزار شادیاں کامیابی سے مکمل کرنے پر تمام افسران، بالخصوص کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور ریجنل پولیس افسران(آر پی اوز) کا شکریہ ادا کیا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ دھی رانی پروگرام اب پنجاب کی بیٹیوں کے دل کی آواز بن چکا ہے، وزیر اعلیٰ مریم نواز نے اس منصوبے کی سرپرستی ماں کے جذبے سے کی ہے، جس کے باعث یہ پروگرام نہ صرف کامیاب رہا بلکہ عوامی اعتماد بھی حاصل کر چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2025 تک تمام مستحق جوڑوں کی ویریفکیشن مکمل کر لی جائے گی تاکہ شفاف انداز میں امداد کی تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دھی رانی

پڑھیں:

وزیراعلی پنجاب مریم نواز جنوبی پنجاب کے ایم پی ایز سے کیوں ناراض ہیں؟

پنجاب کے مختلف علاقوں میں دریائے راوی، ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 47 سو سے زائد دیہات متاثر ہو چکے ہیں جب کہ 47 لاکھ 23 ہزار افراد اس آفت سے متاثر ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: قائم مقام صدر کی مخیر حضرات اور عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی فوری مدد کی اپیل

ان میں سے 26 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے لیکن امدادی کارروائیوں میں عوامی نمائندوں کی غیرفعالیت نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو شدید برہم کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جب دریائے چناب میں طغیانی آئی تو وزیراعلیٰ مریم نواز اور چیف سیکریٹری پنجاب زاہد زمان نے ملتان، مظفر گڑھ اور بہاولپور کی انتظامیہ کو بروقت انخلا اور سخت اقدامات کی ہدایات جاری کی تھیں یہاں تک کہ عوامی تعاون نہ ملنے کی صورت میں پولیس فورس کے استعمال کا بھی کہا گیا تھا۔

ایم پی ایز پر تنقید، ’بیانات نہیں، عملی کام چاہیے‘

جب جنوبی پنجاب کے علاقوں، خصوصاً جلالپور پیروالا اور تحصیل علی پور میں پانی داخل ہوا اور شہری متاثر ہونے لگے تو وزیراعلیٰ مریم نواز نے متعلقہ لیگی ایم پی ایز اور انتظامیہ کی سرزنش کی۔

مزید پڑھیے: امن بحالی کے اقدامات اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ نے دریافت کیا کہ جب صورتحال کا اندازہ تھا تو بروقت اقدامات کیوں نہ کیے گئے؟ انہوں نے کہا کہ عوام کو نکالنے کے لیے فورس کا استعمال ممکن تھا مگر عوامی نمائندے زمینی سطح پر متحرک دکھائی نہیں دیے۔

مریم نواز نے خاص طور پر ملتان، مظفر گڑھ اور بہاولپور کے ارکان اسمبلی سے ناراضی کا اظہار کیا جن میں عامر طلال گوپانگ (ایم این اے)، محمد نواب گوپانگ (ایم پی اے)، محمد سبطین رضا (ایم پی اے)،  خالد محمود وارن، میاں شعیب اویسی اور خالد محمود ججا شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر بیانات دینا کافی نہیں نمائندوں کو خود اپنے حلقوں میں جا کر ریسکیو آپریشن کی قیادت کرنی چاہیے تھی۔

کشتیوں کی اوور چارجنگ، امدادی کاموں میں کوتاہی پر بھی برہمی

سیلابی علاقوں میں کشتیوں کی اوور چارجنگ پر بھی مریم نواز نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور حکم دیا کہ اس ناجائز منافع خوری کو فوری طور پر روکا جائے۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ عوام پہلے ہی مصیبت میں ہیں ان سے پیسے بٹورنا غیر انسانی عمل ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا جلالپور پیر والا میں نجی کشتی مالکان کے مالی استحصال پر سخت نوٹس

مریم نواز نے اس صورتحال کے پیش نظر پنجاب کابینہ کے وزرا کو ہدایت دی کہ وہ ذاتی طور پر جنوبی پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں جا کر ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کریں۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا جلالپور پیروالا کا دورہ، سیلاب متاثرین میں امدادی چیک تقسیم کیے

اس وقت سینیئر وزیر مریم اورنگزیب گزشتہ ایک ہفتے سے مظفر گڑھ اور ملتان میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جب کہ وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق، وزیر قانون ملک صہیب بھرت،  وزیر آبپاشی کاظم خان پیرزادہ اور وزیر تعلیم رانا سکندر حیات جنوبی پنجاب میں موجود ہیں اور اپنی نگرانی میں امدادی کارروائیاں کروا رہے ہیں۔

نقصانات کا تخمینہ اور اگلے اقدامات

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ ہر ضلع میں نقصانات کا تخمینہ لگایا جائے اور اس کی ایک جامع رپورٹ تیار کی جائے تاکہ پانی اترتے ہی ترقیاتی و بحالی منصوبے شروع کیے جا سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب کے ایم پی ایز پنجاب کے صوبائی وزرا پنجاب میں سیلاب جلالپور پیر والا کشتیوں کی اوورچارجنگ مریم نواز ایم پی ایز پر برہم وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلی پنجاب مریم نواز جنوبی پنجاب کے ایم پی ایز سے کیوں ناراض ہیں؟
  • پنجاب کو تاریخ کے بد ترین سیلاب کا سامنا ہے ، مریم نواز
  • آخری متاثرہ شخص کو ریلیف دینے تک چین سے نہیں بیٹھوں گی، مریم نواز
  • سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • پنجاب حکومت نے پہلی ای-ٹیکسی سکیم کا باقاعدہ آغاز کر دیا
  • پنجاب حکومت نے پہلی ای-ٹیکسی سکیم کا باقاعدہ آغاز کر دیا
  • سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف
  • پختونخوا میں ایک فرد سالانہ کتنے کلو آٹا کھاتا ہے؟ صوبائی وزیر کا حیران کن بیان
  • عوام کی خدمت پر تنقید کی جارہی ہے، ایسا کرنے والوں کی بے بسی سمجھتی ہوں، مریم نواز