سندھ کا 3 ہزار ارب روپے سے زائد کا بجٹ کل پیش ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ کا مالی سال 2025-26ء کا بجٹ کل (13 جون) کو پیش کیا جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بطور وزیر خزانہ سندھ اسمبلی میں 3 ہزار ارب روپے سے زائد مالیت کا بجٹ پیش کریں گے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ نے سندھ اسمبلی کا اجلاس کل سہ پہر 3 بجے طلب کرلیا ہے جب کہ اس سے قبل صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس صبح 10 بجے منعقد ہوگا، جس میں نئے مالی سال کے بجٹ کی منظوری دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق سندھ کے آئندہ بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کی شرح بڑھانے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے، اور نئے ٹرانسپورٹ منصوبوں کے آغاز کا امکان ہے۔
بجٹ میں مختلف محکموں کی مجموعی طور پر 1168 ترقیاتی اسکیموں کے لیے 160 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
دیگر صوبوں اور وفاق کا بجٹ کب پیش ہوگا؟
پنجاب میں 13 جون کو بجٹ پیش کیا جائے گا، خیبر پختونخوا میں 14 جون کو بجٹ پیش کیا جائے گااور بلوچستان میں 17 جون کو بجٹ پیش ہونے کا امکان ہے،وفاقی بجٹ 12 جون (آج) قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب پیش کر چکے ہیں،تمام صوبائی بجٹ کی منظوری جون کے تیسرے ہفتے تک متوقع ہے تاکہ یکم جولائی 2025 سے نئے مالی سال کا آغاز مالی نظم و ضبط کے ساتھ ہو سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹی بلز کی نیلامی: حکومت نے ایک کھرب سے زائد کی بولیوں میں سے 200 ارب روپے حاصل کرلیے
حکومت نے بدھ کو منعقدہ ٹریژری بلز (ٹی بلز) کی نیلامی میں 175 ارب روپے کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں 201.8 ارب روپے جمع کرلیے، یوں مقررہ ہدف سے زیادہ رقم جمع ہوئی تاہم کٹ آف منافع کی شرح تقریباً برقرار رکھی، اس نیلامی میں بولیاں ایک کھرب روپے سے زائد موصول ہوئیں، لیکن حکومت نے مقررہ حد کے اندر رہتے ہوئے ہی فنڈز حاصل کیے۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ کُل ایک ہزار 71 ارب روپے کی بولیاں موصول ہوئیں جن میں سے 145.86 ارب روپے مسابقتی بولیوں اور 56 ارب روپے غیر مسابقتی بولیوں کے ذریعے منظور کیے گئے، یوں کُل 201.8 ارب روپے حاصل ہوئے۔
اسٹیٹ بینک کے حالیہ مانیٹری پالیسی بیان میں بتایا گیا کہ حکومت کو 2.4 کھرب روپے فراہم کیے گئے جس سے کمرشل بینکوں سے قرض لینے پر انحصار کم کرنے میں مدد ملی۔
مالی سال 2026 کے پہلے 2 ماہ میں حکومت نے شیڈول بینکوں کو 39.9 ارب روپے خالص قرض واپس کیا جبکہ گزشتہ مالی سال اسی مدت میں 717.8 ارب روپے خالص قرض لیا گیا تھا، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب سے پیدا ہونے والے معاشی دباؤ اور کمزور ریونیو کلیکشن کے باعث جلد ہی حکومتی قرض لینے کی شرح دوبارہ بڑھ سکتی ہے۔
بدھ کی نیلامی میں 197 ارب روپے مالیت کے پرانے ٹی بلز میچور ہورہے تھے، جبکہ حکومت نے اس کے مقابلے میں 201.8 ارب روپے جمع کیے، سرمایہ کاروں کی دلچسپی ایک ماہ اور 12 ماہ کی مدت والے بلز میں نمایاں رہی۔
ایک ماہ کے بلز کے لیے 414.3 ارب روپے کی بولیاں آئیں لیکن صرف 11.7 ارب روپے منظور کیے گئے، 12 ماہ کے بلز کے لیے 293.3 ارب روپے کی بولیاں لگیں مگر صرف 2.8 ارب روپے قبول کیے گئے۔ حکومت نے 3 ماہ کے بلز کے لیے 189.5 ارب روپے کی بولیوں کے مقابلے میں 99.2 ارب روپے اور 6 ماہ کے بلز کے لیے 174 ارب روپے کی بولیوں کے مقابلے میں 32 ارب روپے حاصل کیے۔
بینکاروں کے مطابق نجی شعبے کی جانب سے قرض لینے کی کم طلب کے باعث بینکنگ سیکٹر میں وافر لیکویڈیٹی موجود ہے، صنعتکار گروپس اب بھی شرح سود میں کمی کا مطالبہ کررہے ہیں جو گزشتہ ہفتے سے 11 فیصد پر برقرار ہے، ان کا کہنا ہے کہ جب مہنگائی صرف 3.2 فیصد کے قریب ہے تو 11 فیصد کی بلند شرح سود کاروباری سرمایہ کاری کو مہنگا بنا رہی ہے اور اس کے باعث معیشت کی ترقی رکی ہوئی ہے۔
دوسری جانب تجزیہ کاروں نے ستمبر میں افراط زر بڑھنے کی پیش گوئی کی ہے جس کا تخمینہ 6 سے 7 فیصد لگایا جا رہا ہے، اس کی بڑی وجہ معیشت پر سیلابی نقصانات کے اثرات کو قرار دیا جا رہا ہے۔
Post Views: 5