Jasarat News:
2025-06-13@19:46:41 GMT

تعوُّذات: تعارف، اہمیت، فوائد

اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ذخیزۂ احادیث کو دیکھا جائے تو ہر موقع و محل کے مناسب تعوذ پر رسولؐ کے عملی اہتمام کو دیکھ پڑھ کر قاری، حیرانگی اور تعجب میں پڑجاتا ہے کہ آخر کیا سبب ہے کہ تعوُّذات‘ اس قدر اہمیت کے حامل رہے ہیں کہ جنہیں صبح وشام کے وقت، سونے جاگنے، برا خواب دیکھنے، بیمار کی بیمارپرسی، غیض وغضب سے دو چار ہونے، وساوس کی بندش کو توڑنے، سفر کی روانگی، کسی جگہ پڑاؤ، گھر سے خروج، بازار جانے، کوئی چیز خریدنے، بیماری یا بخار میں مبتلا ہونے، سخت آندھی چلنے کے مواقع کے علاوہ نماز کے دوران اور نماز کے بعد پڑھنے کا خاص حکم ہے۔ اور اسی طرح مصائبِ دنیویہ جیسے: برص، جنون، جذام، ذلت، پریشانی، غم، لاچارگی، قرض، فقر وفاقہ، بڑھاپے اور ہر قسم کی ناگہانی آفات کے ساتھ ساتھ اُخروی مصائب، مثلاً: نفاق، کفر، شرک، گمراہی، برے اعمال، برے ساتھی اور برے پڑوسی سے مخصوص استعاذہ کا وارد ہونا بھی آدمی کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیتا ہے۔ تعوُّذ کے معنی میں ذرا سا غور کیا جائے اور اس کی حکمتوں کو سوچا جائے، تو ساری حیرانگی، اللہ کی قدرتِ کاملہ کا استحضارکرتے ہوئے اپنی بے بسی، لاچارگی اور کمزوری سے بدل جاتی ہے کہ انسان کسی بھی آفت، حادثے یا دشمن کے مقابلے کی سکت نہیں رکھتا ہے، بلکہ وہ ہرآن، ہرگھڑی، ہر لمحہ اور ہر مصیبت، آفت کے وقت اللہ تعالیٰ کی کامل احتیاج رکھتا ہے، چنانچہ علامہ راغب اصفہانیؒ اپنی شہرہ آفاق کتاب ’’المفردات‘‘ میں رقم طراز ہیں کہ:

’’العَوْذ‘‘ دوسرے کی پناہ میں رہنے اور اس کے ساتھ لگے رہنے کو کہتے ہیں اور اسی سے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان لیا گیا ہے: ’’اَعُوْذُ بِاللہِ اَنْ اَکُوْنَ مِنَ الْجَاہِلِیْن‘‘۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تعوُّذ کی وضع، اللہ کی طرف التجاء ہے، مگر حافظ ابنِ کثیرؒ نے ایک اور نکتہ تحریر فرمایا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تعوُّذات کا مقصد اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع، اِنابت اور متوجہ ہونے کے ساتھ ساتھ انسان کی لاچارگی، بے بسی اور کمزوری کا اظہار بھی ہے، چنانچہ فرماتے ہیں کہ: کلام عرب میں پناہ کے لیے دو قسم کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں: 1۔الْعَوْذُ، 2۔اللَّوْذُ، مگر ان دونوں کے درمیان ایک باریک فرق ہے، جس سے استعاذہ کا مقصد مزید واضح ہوجاتا ہے۔ فرق یہ ہے کہ لفظ ’’لوذ‘‘ کسی کی پناہ میں اپنے فائدہ کے تحت آنے کو کہتے ہیں، جبکہ ’’عوذ‘‘ اپنے آپ کو شر سے بچانے کے لیے کسی کی پناہ پکڑنے کو کہتے ہیں۔

حافظ ابن کثیرؒ نے استعاذہ کے لطائف بیان کرتے ہوئے مقصد کو مزید واضح کردیا:
’’استعاذہ میں مشغول رہنے سے زبان ہر قسم کے بیہودہ اور بیکار مشاغل سے دور ہوکر پاکیزہ رہتی ہے اور کلام اللہ کی تلاوت کے لیے تیار رہتی ہے، بلکہ استعاذہ میں اللہ کی مدد مانگنے اور ان کی قدرت ِ کاملہ کا اعتراف کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی لاچارگی اور اپنے اُس کھلم کھلا، آنکھوں سے اوجھل دشمن کے مقابلے سے ناتوانی کا اظہار بھی ہے، جس کے پچھاڑنے کی طاقت صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے جس نے اسے پیدا کیا، جس کے یہاں نہ تصنع کا اعتبار ہے اور نہ کاسا لیسی کا‘‘۔ (تفسیر الاستعاذۃ واحکامہا)
البتہ اگر کسی کے ذہن میں یہ آجائے کہ ہر ’’مستعاذ مِنہ‘‘ یعنی ہر وہ چیز جس سے آپؐ نے اپنے رب کی پناہ مانگی ہے، وہ ہر حال میں مصیبت اور وبال ہی ہے، تو اس حوالے سے جان لینا چاہیے کہ ہر مستعاذ منہ مصیبت یا وبال نہیں ہے، بلکہ یہ خیال حقیقت سے کوسوں دور ہے؛ کیونکہ ایک جانب اگر غیرطبعی یا ناگہانی موت سے پناہ مانگی گئی ہے، تو دوسری طرف اسے شہادت بھی کہا گیا ہے، چنانچہ علامہ انور شاہ کشمیریؒ نے مذکورہ مسئلے کو اپنے اَمالی (العرف الشذی) میں سوال و جواب کی شکل میں بیان کیا:

’’اگر کوئی کہے کہ ابو داؤد شریف میں ناگہانی موت سے پناہ مانگی گئی ہے، جبکہ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ناگہانی موت شہادت ہے، تو ہم کہیں گے کہ شریعت پناہ مانگنے کا حکم دیتی ہے، تاکہ وصیت یا معاملاتِ شرعیہ فوت نہ ہوں، باقی ناگہانی طور پر انتقال کر جائے، تو وہ شہید شمار ہوگا‘‘۔ (ابواب الجنائز)
انسان کے خمیر میں چونکہ یہ بات ہے کہ عموماً مطلب اور فائدے کے بغیر وہ کسی کام کا اقدام نہیں کرتا، اسی لیے ہم اپنے مضمون کے آخر میں استعاذہ کے چند فوائد ذکر کرتے ہیں:
1۔ علامہ ابن قیمؒ نے تعوُّذات اور دیگر اذکار کے فوائد تحریر کرتے ہوئے ایک عمدہ فائدہ بیان کیا ہے کہ دوائیاں تب ہی فائدہ اور سود مند ہیں، جب پہلے سے بیماری نے آکر نقصان سے دوچار کیا ہو، جبکہ تعوُّذ کا کمال اور فائدہ یہ ہے کہ یہ بیماری کے اسباب اور انسان کے درمیان سدِسکندری کی طرح حائل بن جاتی ہے، بہرحال علامہ موصوف کا مطلب یہ ہے کہ تعوُّذات مرض کے خاتمہ، مرض سے پیشگی حفاظت اور صحت کے برقرار رکھنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں ۔

2۔علامہ ابن قیمؒ ہی نے اپنی مشہور شہرہ آفاق کتاب ’’مدارج السالکین‘‘ میں تعوُّذات کی اہمیت و وقعت کو فوائد کی شکل میں تحریر فرمایا کہ اس آدمی پر لازم ہے جو دنیوی اور اُخروی مصائب سے اپنی حفاظت کا خواہاں ہے کہ وہ ہمہ وقت قلعہ بند اور زرہ زیبِ تن رکھے، یعنی وہ تعوُّذات نبویہ کی پاپندی کرے۔
3۔نضرۃ النعیم میں استعاذہ کی مسلسل پابندی کے چودہ فوائد بیان کیے گئے ہیں، جن میں سے چند ہم قارئین کے سامنے پیش کرتے ہیں:
٭استعاذہ نفس کی راحت وسکون کا سبب ہے۔ ٭استعاذہ سے اللہ پر توکل کی صفت پیدا ہوتی ہے۔٭استعاذہ کی دعاؤں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ ٭استعاذہ شیطان سے بچنے کے لیے ایک مضبوط قلعہ ہے۔ ٭استعاذہ سے انسان اپنے اعضا کے شرور سے محفوظ رہتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اللہ تعالی ہوتا ہے کہ ہے کہ تعو کے ساتھ اللہ کی کی پناہ اپنے ا اور اس

پڑھیں:

ٹیرف اصلاحات اہمیت کی حامل،تنخواہ دار طبقے کو ہر ممکن ریلیف دیا: وفاقی وزیر خزانہ

ویب ڈیسک : وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 4 ہزار ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی کو ختم کر دیا گیا، کوشش تھی تنخواہ دار طبقے کو جتنا ممکن ہو سکے ریلیف دیں، چھوٹے کسانوں کو قرضے دیں گے۔

 پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ٹیرف اصلاحات بہت اہمیت کی حامل ہیں، ٹیرف اصلاحات سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا، مجموعی طور پر 7 ہزار ٹیرف لائنز ہیں، 4 ہزار ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی کو ختم کر دیا گیا ہے، اس طرح کی اصلاحات گزشتہ 30 سال میں پہلی بار کی گئی ہیں۔

 یو ای ٹی کے اے کلاس ملازمین اور اساتذہ کیلئے مالی امداد کی منظوری

 انہوں نے کہا کہ آئندہ سالوں میں ٹیرف میں کٹوتی کو مزید آگے لے کر جائیں گے اور ٹیرف کے پورے نظام میں مجموعی طور پر 4 فیصد کمی کی جائے گی، اصلاحات لا کر ملک کو معاشی طور پر آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ اسٹرکچرل ریفارم کے حوالے سے بہت بڑا قدم ہے اور ہم اسے مزید آگے لے کر جائیں گے، تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا ہے، وزیراعظم اور میری خواہش تھی کہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیں، پنشن اور تنخواہوں کو مہنگائی کے ساتھ لنک کرنا ہے، وفاقی حکومت جو کچھ دے رہی ہے وہ قرضے لے کر دے گی، حقیقت یہ ہے کہ مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں۔

محکمہ بلدیات نے480ارب کی ترقیاتی سکیموں کا بجٹ تیار کرلیا

 وزیر خزانہ نے کہا کہ تنخواہ یا پنشن کی بات ہو تو کوئی بینچ مارک ہونا چاہیے، ساری دنیا میں مہنگائی کے ساتھ اضافے کے بینچ مارک کو رکھا جاتا ہے، مہنگائی کی شرح ابھی بھی ساڑھے 7 فیصد ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ وفاقی اخراجات کو کم کریں۔

  صحافیوں کی جانب سے وزراء اور پارلیمنٹیرینز کی تنخواہوں میں بے پناہ اضافے کے سوال پر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ ضرور دیکھ لیں کہ وزراء اور پارلیمنٹیرینز کی سیلری کو کب ایڈجسٹ کیا گیا تھا، 2016 میں کابینہ کے وزراء کی تنخواہ بڑھائی گئی تھی، اگر ہر سال تنخواہ بڑھتی رہتی تو ایک دم بڑھنے والی بات نہ ہوتی۔

بجلی کی قیمتوں میں اضافہ

 محمد اورنگزیب نے کہا کہ توانائی اصلاحات پر بھی تفصیل سے بات کی ہے، اس سال ہم نے انفورسمنٹ کے ذریعے 400 ارب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا، دو ہی طریقے ہیں یا تو انفورسمنٹ کر لیں یا ٹیکس لگا دیں، اس حوالے سے قانون سازی کیلئے دونوں ایوانوں سے بات کریں گے۔

 انہوں نے بتایا کہ زرعی شعبے میں کوئی اضافہ ٹیکس نہیں لگایا گیا، چھوٹے کسانوں کو آسان شرائط پر قرضے دیئے جائیں گے، حکومت کوشش کر رہی ہے کہ جتنا ہو سکے ریلیف فراہم کیا جائے، پنشن کے حوالے سے بھی اصلاحات کی گئی ہیں۔

مغوی کی بازیابی کے متعلق درخواست ضمانت پر سماعت، سی پی او گوجرانوالہ کو مہلت

 

 اس سے قبل اسلام آباد میں وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب جب پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرنے پہنچے تو ان کے ہمراہ سیکرٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر بھی موجود تھے تاہم صحافیوں نے بجٹ پر ٹیکنیکل بریفنگ نہ ملنے پر پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا۔

 صحافیوں نے کہا کہ 20 سال سے بجٹ کے بعد صحافیوں کو ٹیکنیکل بریفنگ دی جاتی ہے لیکن اس بار حکومت کی جانب سے اس روایت کو توڑا گیا ہے، ٹیکنیکل بریفنگ نہ دے کر حقائق کو چھپانے کی کوشش کی گئی۔

6 لاکھ شہریوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، محکمہ ایکسائز نے فہرستیں تیار کر لیں

 سیکرٹری خزانہ کی صحافیوں کو منانے کی کوشش بے سود رہی، بعد ازاں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے صحافیوں کی غیر موجودگی ہی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس شروع کر دی۔

 بعدازاں وفاقی وزیر اطلاعات اور چیئرمین ایف بی آر نے صحافیوں سے معذرت کرلی، عطاء تارڑ کے منانے پر صحافی احتجاج ختم کر کے واپس آئے، وفاقی وزیر عطاء تارڑ نے کہا کہ ٹیکنیکل بریفنگ ہر حال میں ہونی چاہیے، صحافیوں کا ایشو ٹھیک ہے، ہم ہمیشہ صحافی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔
 
 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے اپنے تلخ اور دردناک تقدیر کی بنیاد رکھ دی ہے، آیت اللہ خامنہ ای
  • اسرائیل نے اپنی تلخ اور دردناک تقدیر کی بنیاد رکھ دی ہے، آیت اللہ خامنہ ای
  • افغان امیرالمومنین ملا ہیبت اللہ کا عید کا پیغام
  • اداکار فیروز خان نے تنقید کرنے والی اداکاراؤں سے متعلق کیا کہا؟
  • آلو بخارے کھانے سے صحت پر مرتب ہونے والے 9 حیران کن فوائد
  • فیروز خان کا اپنے ساتھ کام سے انکار کرنے والی اداکاراؤں کے ساتھ کام نہ کرنے کا اعلان
  • ’بھارت کے ساتھ 4 روزہ تنازع کے بعد پاک-افغان سفارتی تعلقات میں بہتری انتہائی اہمیت کی حامل ہے
  • ٹیرف اصلاحات اہمیت کی حامل،تنخواہ دار طبقے کو ہر ممکن ریلیف دیا: وفاقی وزیر خزانہ
  • شملہ معاہدہ کی اہمیت و افادیت