دنیا میں 7 کروڑ سے زائد افراد جان بچانے کے لیے نقل مکانی پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
دنیا بھر میں 7 کروڑ 35 لاکھ افراد اپنی جان بچانے کی خاطر اپنے علاقوں سے نقل مکانی کر کے دوسری جگہوں پر مقیم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاس اینجلس: جنگلات میں آتشزدگی، 30 ہزار افراد نقل مکانی پر مجبور
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ایسے افراد میں سے 4 کروڑ 27 نے بیرون ملک پناہ لی ہوئی ہے جن کی 73 فیصد تعداد کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں رہ رہی ہے۔
سنہ2024 کے آخر تک نقل مکانی کرنے والوں کی مجموعی تعداد 12 کروڑ 34 لاکھ تھی جن میں بیشتر نے سوڈان، میانمار اور یوکرین میں طویل عرصے سے جاری جنگوں کے باعث اپنا ملک چھوڑا۔ ایسے لوگوں کی 67 فیصد تعداد نے ہمسایہ ممالک میں پناہ لی ہے۔
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے کہا ہے کہ شام میں 13 سال سے زیادہ عرصہ تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے دوران ایک کروڑ 35 لاکھ لوگ اندرون ملک بے گھر ہوئے یا بیرون ملک پناہ لی۔ یہ دنیا میں نقل مکانی کا سب سے بڑا بحران تھا۔
لیکن اب سوڈان کے بحران نے شام کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے جہاں 2 سال سے جاری خانہ جنگی میں ایک کروڑ 43 لاکھ افراد نے نقل مکانی کی ہے جو کہ ملک کی مجموعی آبادی کا ایک تہائی ہے۔ ان میں ایک کروڑ 16 لاکھ لوگ اندرون ملک بے گھر ہیں۔
پناہ گزینوں کی واپسیادارے کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی کا کہنا ہے کہ دور حاضر میں بین الاقوامی تعلقات میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے لڑی جانے والی جنگوں نے انسانی تکالیف میں بڑے پیمانے پر اضافہ کر دیا ہے۔
مزید پڑھیے: حماس کا امریکی صدر کی غزہ سے فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے منصوبے سے دستبرداری کا خیر مقدم
یو این ایچ سی آر کی جاری کردہ نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ بہت سے خطوں کو نقل مکانی کے بحران درپیش ہیں اور امدادی وسائل کی قلت نے ایسے مسائل کو کہیں زیادہ گمبھیر بنا دیا ہے لیکن اس کے باوجود امید کی کرن بھی دکھائی دیتی ہے۔
رواں سال شام سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں سمیت 188،800 افراد اپنے میزبان ممالک میں مستقل طور پر آباد ہوئے جو گزشتہ 4 دہائیوں میں سب سے بڑی تعداد ہے۔
علاوہ ازیں گزشتہ سال 98 لاکھ پناہ گزین اپنے ممالک اور گھروں کو واپس آئے جن میں 16 لاکھ پناہ گزین اور اندرون ملک بے گھر ہونے والے 82 لاکھ لوگ بھی شامل تھے۔ ان کی بیشتر تعداد نے افغانستان اور شام میں واپسی اختیار کی۔
پرسکون زندگی کی خواہشصادقہ اور ان کے بیٹے نے سنہ 2024 میں میانمار سے نقل مکانی کی جہاں ان کے شوہر کو قتل کر دیا گیا تھا۔ اب وہ بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے قائم کیمپ میں رہتی ہیں۔ اچھے مستقبل کی تلاش میں انہوں نے کشتی کے ذریعے ایک مرتبہ پھر نقل مکانی کی اور چند ہفتے سمندر میں بھٹکنے کے بعد ان کی کشتی کو بچا لیا گیا اور اب وہ اپنے بیٹے کے ساتھ انڈونیشیا میں رہتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ ایسی جگہ کی تلاش میں ہیں جہاں امن و سکون سے زندگی بسر کر سکیں۔
مسئلے کا پائیدار حلایک سال میں 82 لاکھ پناہ گزینوں کی اپنے علاقوں اور ممالک کو واپسی نیا ریکارڈ ہے تاہم ان میں بہت سے لوگ اپنی مرضی سے واپس نہیں آئے۔ مثال کے طور پر افغانستان اور ہیٹی سے تعلق رکھنے والے بہت سے پناہ گزینوں کو ان کے میزبان ممالک سے جبراً واپس بھیجا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پناہ گزینوں کی واپسی رضاکارانہ، باوقار اور محفوظ ہونی چاہیے۔اس مقصد کے لیے قیام امن کی طویل مدتی کوششوں اور وسیع پیمانے پر پائیدار ترقی کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیے: دنیا بھر میں نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ کیوں؟
فلیپو گرینڈی نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں اور نقل مکانی پر مجبور ہونے والے دیگر لوگوں کے مسائل کو طویل مدتی طور پر حل کرنے کی کوششوں میں قیام امن کو مرکزی اہمیت دی جانی چاہیے۔
امدادی وسائل کی قلتیو این ایچ سی آر نے کہا ہے کہ گزشتہ دہائی میں نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لوگوں کی تعداد 2 گنا بڑھ گئی ہے لیکن ادارے کو فراہم کیے جانے والے امدادی مالی وسائل میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔
رپورٹ کے مطابق وسائل کی قلت کے باعث نقل مکانی کرنے والوں کے لیے مسائل بڑھ گئے ہیں اور علاقائی امن کو پہلے سے زیادہ نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال ناقابل قبول ہے کیونکہ اس طرح پناہ گزینوں اور مسلح تنازعات، موسمیاتی تبدیلی اور معاشی بحرانوں سے تنگ آ کر نقل مکانی کرنے والوں کے لیے خطرات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سوڈان شام غزہ نقل مکانی نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد ہجرت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سوڈان نقل مکانی نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد نقل مکانی کرنے والوں نقل مکانی پر مجبور نقل مکانی کر پناہ گزینوں کے لیے
پڑھیں:
دو سالوں کے دوران 5ارب 78 کروڑ سے زائد کی بجلی چوری کا انکشاف
دو سالوں کے دوران 5ارب 78 کروڑ سے زائد کی بجلی چوری کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 27 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)دو سالوں کے دوران 5ارب 78کروڑ روپے سے زائد مالیت کی بجلی چوری کا انکشاف ہوا ہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق 2 سال میں 2 لاکھ 62 ہزار 740 صارفین بجلی چوری میں ملوث پائے گئے، بجلی کی چوری میں پشاور، حیدر آباد اور لاہور ریجن سب سے آگے رہے جبکہ اسلام آباد بھی بجلی کی چوری میں شامل رہا۔
دستاویزات کے مطابق بجلی چوری ڈائریکٹ کنیکشن، کنڈے، میٹر ٹیمپرنگ اور جعلی میٹرز کے ذریعے کی گئی، بجلی چوری سال 2022-23 اور 2023-24 کے دوران 9 ریجنز میں ہوئی۔آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پشاور الیکٹرک کمپنی میں ایک ارب 84 کروڑ روپے کی بجلی چوری کی گئی جبکہ حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی میں ایک ارب 61 کروڑ اور لاہور الیکٹرک کمپنی میں 2 سال میں ایک ارب 35 کروڑ روپے کی بجلی چوری ہوئی۔
دوسری جانب لاہور میں ڈیوس روڈ پر نجی ہوٹل میں بجلی کی بڑی چوری پکڑی گئی۔ترجمان لیسکو کے مطابق ہوٹل میں تین تھری فیز میٹرز سے 2 کروڑ 63 لاکھ روپے کی بجلی چوری کی جا رہی تھی، ہوٹل میں میٹرز کو ری پروگرام کرنے، سکیورٹی بریچ اور ریڈنگ فریز کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔لیسکو ترجمان کا کہنا ہے کہ کارروائی میں میٹرز قبضے میں لے کر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیل کا غزہ امداد لے جانے والی کشتی حنظلہ پر حملہ، 21سماجی کارکن، عملہ اغوا اسرائیل کا غزہ امداد لے جانے والی کشتی حنظلہ پر حملہ، 21سماجی کارکن، عملہ اغوا کل سے ملک بھر میں مون سون کا نیا سپیل شروع ہونے کی پیش گوئی بھارت کی بلوچستان،خیبرپختونخوا میں پراکسی وارجاری ہے،حنیف عباسی اسلام آبادمیں گدھے کے گوشت کی برآمدگی کا مقدمہ درج، ہوشربا انکشافات عالمی دباو، اسرائیل کا غزہ کے 3علاقوں میں روز 10گھنٹے کیلئے حملے روکنے کا اعلان مون سون بارشوں کے دوران 271افراد جاں بحق ، 655زخمی ہوئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم