5 ارب 78 کروڑ کی بجلی چوری کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
دو سال کے دوران 5 ارب 78 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی بجلی چوری کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق 2 سال میں 2 لاکھ 62 ہزار 740 صارفین بجلی چوری میں ملوث پائے گئے، بجلی کی چوری میں پشاور، حیدر آباد اور لاہور ریجن سب سے آگے رہے جبکہ اسلام آباد بھی بجلی کی چوری میں شامل رہا۔
دستاویزات کے مطابق بجلی چوری ڈائریکٹ کنیکشن، کنڈے، میٹر ٹیمپرنگ اور جعلی میٹرز کے ذریعے کی گئی، بجلی چوری سال 2022-23 اور 2023-24 کے دوران 9 ریجنز میں ہوئی۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ پشاور الیکٹرک کمپنی میں ایک ارب 84 کروڑ روپے کی بجلی چوری کی گئی جبکہ حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی میں ایک ارب 61 کروڑ اور لاہور الیکٹرک کمپنی میں 2 سال میں ایک ارب 35 کروڑ روپے کی بجلی چوری ہوئی۔
دوسری جانب لاہور میں ڈیوس روڈ پر نجی ہوٹل میں بجلی کی بڑی چوری پکڑی گئی۔
ترجمان لیسکو کے مطابق ہوٹل میں تین تھری فیز میٹرز سے 2 کروڑ 63 لاکھ روپے کی بجلی چوری کی جا رہی تھی، ہوٹل میں میٹرز کو ری پروگرام کرنے، سکیورٹی بریچ اور ریڈنگ فریز کرنے کا انکشاف ہوا ۔
لیسکو ترجمان کا کہنا ہے کہ کارروائی میں میٹرز قبضے میں لے کر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی بجلی چوری
پڑھیں:
محکمہ بلدیات پنجاب میں 9کروڑ روپے سے زائد ریکارڈ کی عدم فراہمی کا انکشاف
لاہور:محکمہ بلدیات پنجاب میں 9 کروڑ 45 لاکھ روپے کی ریکارڈ کی عدم فراہمی کا انکشاف ہوا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی مالی سال 2019 اور 2020 آڈٹ رپورٹ میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ منصوبے کے اخراجات کا ریکارڈ پیش نہ کیا گیا۔
سولڈ ویسٹ منصوبے کے پی سی ون معاہدے اور ادائیگیوں کے ثبوت غائب کر دیے گئے۔
آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کی بار بار یاددہانی پر بھی مطلوبہ دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں۔ آڈٹ ٹیم کو ٹھیکیداروں کی ادائیگی، کنسلٹنٹس کی فیس اور بینک گارنٹی کا ریکارڈ نہیں دیا گیا۔
ڈی جی لوکل گورنمنٹ آفس نے ریکارڈ فیلڈ دفاتر میں ہونے کا مؤقف اپنایا۔
آڈٹ کمیٹی نے مؤقف مسترد کرتے ہوئے 45 دن میں انکوائری کی ہدایت دی جبکہ آڈٹ نے جون 2019 میں ریکارڈ کی عدم فراہمی کی نشاندہی کی تھی۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق قواعد کی خلاف ورزی پر ذمے داروں کے خلاف محکمانہ کارروائی ناگزیر ہے۔