ملک میں بجلی چوری کا نیا ریکارڈ، آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشافات سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
ملک میں بجلی چوری کے بڑھتے ہوئے رجحان نے قومی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے، اور ایک تازہ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ 2 مالی سالوں کے دوران مجموعی طور پر 5 ارب 78 کروڑ روپے کی بجلی چوری کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس عرصے میں 2 لاکھ 62 ہزار 740 صارفین بجلی چوری میں ملوث پائے گئے، جن میں عام شہریوں کے ساتھ ساتھ کاروباری ادارے اور کمرشل صارفین بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسمارٹ میٹر سے بجلی کے بلوں میں 17 فیصد کمی اور بجلی چوری پر قابو ممکن ہے، پی آئی ڈی ای رپورٹ
آڈٹ رپورٹ کے مطابق 23-2022 اور 24-2023 کے درمیان ملک کے 9 بڑے ریجنز میں بجلی چوری کے سنگین واقعات سامنے آئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صارفین نے ڈائریکٹ کنیکشنز (کنڈے)، میٹر ٹیمپرنگ، جعلی میٹرز اور ری پروگرامنگ جیسے غیر قانونی طریقے استعمال کرتے ہوئے بجلی حاصل کی۔
پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) میں سب سے زیادہ یعنی ایک ارب 84 کروڑ روپے مالیت کی بجلی چوری کی گئی۔ جبکہ حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) میں ایک ارب 61 کروڑ روپے کی چوری ریکارڈ کی گئی۔
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) میں ایک ارب 35 کروڑ روپے کی بجلی چوری ہوئی۔ اس کے علاوہ اسلام آباد سمیت دیگر ریجنز میں بھی بجلی چوری کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
ادھر لاہور میں بجلی چوری کا ایک نمایاں واقعہ اُس وقت منظر عام پر آیا جب ڈیوس روڈ پر واقع ایک نجی ہوٹل میں کروڑوں روپے کی بجلی چوری پکڑی گئی۔
لیسکو کے ترجمان کے مطابق ہوٹل میں نصب تین تھری فیز میٹرز سے 2 کروڑ 63 لاکھ روپے مالیت کی بجلی غیر قانونی طور پر حاصل کی جا رہی تھی۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ہوٹل انتظامیہ نے میٹرز کو ری پروگرام کیا، ان میں سیکیورٹی بریچ کیا گیا اور ریڈنگ فریز کی گئی، تاکہ بجلی کا درست حساب نہ ہو سکے۔ لیسکو کی ٹیم نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تمام میٹرز کو قبضے میں لے لیا اور ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر دیا گیا ہے۔
توانائی ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی چوری نہ صرف قومی خزانے پر بوجھ ڈال رہی ہے بلکہ دیانتدار صارفین کے لیے بلوں کا بوجھ بھی بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی چوری کے سدباب کے لیے مؤثر قانون سازی، سخت نگرانی اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاور ڈویژن نے بجلی چوری کے خلاف الگ عدالتیں اور تھانے قائم کرنے کی خبریں مسترد کردیں
واضح رہے کہ بجلی چوری پاکستان کے توانائی بحران کی ایک اہم وجہ سمجھی جاتی ہے، جس سے نہ صرف مالی نقصان ہوتا ہے بلکہ لوڈشیڈنگ اور وولٹیج کے مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بجلی چوری پاور ڈویژن پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی حیسکو قومی معیشت لیسکو میٹر ٹیمپرنگ ہوشربا انکشافات وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بجلی چوری پاور ڈویژن پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی حیسکو لیسکو میٹر ٹیمپرنگ ہوشربا انکشافات وی نیوز الیکٹرک سپلائی کمپنی میں بجلی چوری بجلی چوری کے کی بجلی چوری رپورٹ میں کروڑ روپے روپے کی کہ بجلی کی گئی
پڑھیں:
کراچی کے ایک اور نوجوان کو کچے کے ڈاکوؤں نے اغوا کرلیا، 2 کروڑ روپے تاوان طلب
شہر قائد کا ایک اور شہری ہنی ٹریپ کے ذریعے کچے کے ڈاکوؤں کے جال میں پھنس گیا، اغوا کرنے کے بعد ڈاکوؤں نے رہائی کے عوض دو کروڑ روپے کا تاوان، قیمتی گھڑی اور موبائل فون کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے رہائشی نوجوان کی کچے کے ڈاکوؤں نے زنجیروں میں جکڑی اور اسلحے کے ساتھ بنائی گئی ویڈیو اہل خانہ کو بھیج کر رہائی کے عوض 2 کروڑ روپے، راڈو گھڑی اور قیمتی موبائل فون مانگ لیا۔
ڈاکوؤں نے اسلحے کے سائے سائے میں بنائی گئی تشدد کرتے ہوئے بنائی اور پھر اسے اہل خانہ کے واٹس ایپ پر سینڈ کر دیا جس میں نوجوان رہائی کیلیے فریادیں کررہا ہے۔
مغوی کے نوجوان کے بھائی تیمور نے الفلاح پولیس کی جانب سے تعاون نہ کرنے پر گزشتہ روز سینٹرل پولیس آفس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن کو اپنے بھائی کے اغوا سے متعلق درخواست جمع کرائی جس میں انھوں نے بتایا کہ وہ ملیر عظیم پورہ کا رہائشی ہے میرا بھائی جنید جو کہ گزشتہ جمعے 24 اکتوبر کو شام 5 بجے دوستوں کے ہمراہ گھومنے گیا تھا جس کے بعد 29 اکتوبر کی شب ساڑھے دس بجے کے قریب میرے بھائی کے نمبر سے مجھے کال موصول ہوئی جس پر کوئی اجنبی شخص تھا اور بھائی کے اغوا کا بتا رہا تھا۔
نوجوان کے مطابق کالر نے رہائی کے عوض 2 کروڑ مطالبہ کیا اور نہ دینے پر جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی جبکہ گزشتہ روز جمعرات کی صبح ساڑھے سات بجے کے قریب میرے بھائی کے نمبر سے میری ہمشیرہ کے نام پر میرے بھائی کی ویڈیو بھیجی جس میں اس پر تشدد کیا جا رہا تھا۔
درخواست گزار کے مطابق جب الفلاح تھانے گئے تو انھوں نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا اور بدتمیزی بھی کی۔
اس حوالے سے مغوی جنید کے بھائی تیمور نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان کا بھائی ہنی ٹریپ کی وجہ سے ڈاکوؤں کے چنگل میں پھنس گیا جبکہ آئی جی سندھ کو درخواست دینے کے بعد کشمور سے ڈی ایس پی رینک کے افسر کی کال آئی تھی جنھیں ہم نے تمام صورتحال سے آگاہ کر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکوؤں نے میرے بھائی کی رہائی کے عوض 2 کروڑ روپے تاوان کے ساتھ راڈو گھڑی اور قیمتی موبائل فون بھی مانگا ہے اور 5 دن کا وقت دیا تھا جس میں سے 3 دن تو گزر چکے ہیں اور اب صرف 2 روز باقی رہے گئے ہیں۔
مغوی کے بھائی نے مطالبہ کیا کہ پولیس میرے بھائی کی بازیابی کو یقینی بنائیں۔
انھوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ الفلاح پولیس ہمیں کشمور جا کر مقدمہ درج کرانے کا مشورہ دے رہی ہے تاکہ ہم بھی اغوا ہوجائیں۔
ایک سوال کے جواب میں مغوی کے بھائی نے بتایا کہ میرا بھائی پیزا شاپ پر 1100 روز اجرت پر کام کرتا تھا ، تین ماہ قبل اس کی شادی ہوئی ہے اور اس کی اہلیہ میکے گئی ہوئی ہے۔