کل سے ملک بھر میں مون سون کا نیا سپیل شروع ہونے کی پیش گوئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
محکمہ موسمیات کے مطابق 28 سے 31 جولائی کے دوران اسلام آباد کے ساتھ خیبرپختونخوا اور پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی بارش کا امکان ہے۔ کل سے 31 جولائی تک دریائے چناب اور جہلم میں پانی کے غیر معمولی اضافے کا خدشہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ موسمیات نے کل سے ملک بھر میں مون سون کا نیا سپیل شروع ہونے کی پیش گوئی کر دی، بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی اور شہروں میں نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 28 سے 31 جولائی کے دوران اسلام آباد کے ساتھ خیبرپختونخوا اور پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی بارش کا امکان ہے۔ کل سے 31 جولائی تک دریائے چناب اور جہلم میں پانی کے غیر معمولی اضافے کا خدشہ ہے۔بلوچستان میں 29 سے 31 جولائی جبکہ سندھ میں 30 سے 31 جولائی کے دوران بارشیں ہوں گی، اس دوران کچھ علاقوں میں طوفانی بارشیں بھی ہو سکتی ہیں، بارشوں کے باعث مقامی ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کر دیا گیا، مختلف شہروں میں نشیبی علاقے زیر آب جبکہ بالائی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ متوقع ہے۔
دوسری جانب حافظ آباد سکھیکی میں 10 روز بعد بھی متعدد دیہات سے بارشی پانی کی نکاسی نہ ہوسکی، زمینی رابطہ بحال نہ ہونے سے مکینوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ادھر کشمور میں گڈو بیراج کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے لگی، تونسہ بیراج کے مقام پر بھی پانی کی سطح میں اتار چڑھاؤ جاری ہے، لیہ میں دریائے سندھ کے پانی سے 70 موضع جات زیر آب آگئے، انتظامیہ کی جانب سے ریسکیو اور ریلیف کی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس کے علاوہ راول ڈیم میں پانی کی سطح ایک ہزار 750 فٹ ریکارڈ کی گئی، ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہونے پر سپل ویز کھول دیئے گئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سے 31 جولائی پانی کی سطح میں پانی کا خدشہ
پڑھیں:
دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
امتیاز رضا,عمران جوئیہ: دریائے سندھ میں درمیانے درجے کے سیلاب نے سندھ کے مختلف علاقوں میں تباہی مچا دی۔ کندیارو اور منجھوٹ میں متعدد زمینداری بند ٹوٹ گئے، جس کے نتیجے میں تیز بہاؤ کے ساتھ پانی قریبی دیہات اور زرعی زمینوں میں داخل ہو گیا۔
گاؤں غلام نبی بروہی میں کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، جس کی وجہ سے علاقہ بیرونی دنیا سے کٹ گیا کیونکہ سڑکوں کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ متعدد دیہاتوں کے مکین خود نقل مکانی پر مجبور ہیں جبکہ کئی لوگ تاحال اپنے گھروں میں محصور ہیں۔بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث علاقے کے رہائشیوں کا سامان بھی زیرِ آب آ گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ تاحال محصور افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔
پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
دوسری جانب، اوباڑو میں شدید بارشوں نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا جہاں تیار کپاس کی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ لاکھوں روپے مالیت کے نقصان سے کسان برادری شدید مشکلات کا شکار ہے۔سیلاب کی اس آفت نے دیہاتیوں کو اپنے خاندانوں اور سامان کی حفاظت کے لیے جدوجہد پر مجبور کر دیا ہے۔ متاثرین نے حکومت سے فوری مداخلت اور امداد کی اپیل کی ہے۔
ادھر دریائے ستلج میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود عارفوالا اور قبولہ کے متاثرین کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی۔ پاکستان کسان اتحاد کے صوبائی صدر کے مطابق، فصلوں کی تباہی کے بعد کسان شدید مالی مشکلات میں مبتلا ہیں۔ ان کی جمع پونجی سیلاب میں بہہ گئی ہے اور اب ان کے لیے مستقبل میں کھیتی باڑی کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں
کسان رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر فوری مالی امداد فراہم کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ گھریلو صارفین کے زرعی ٹیوب ویل کے بجلی کے بل بھی معاف کیے جائیں۔