نقل مکانی میں دوگنا اضافہ جبکہ امدادی وسائل میں کمی، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 جون 2025ء) دنیا بھر میں 73.5 ملین لوگ تحفظ کی خاطر اپنے علاقوں سے نقل مکانی کر کے دوسری جگہوں پر مقیم ہیں جن میں 42.7 ملین نے بیرون ملک پناہ لے رکھی ہے اور ان کی 73 فیصد تعداد کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں رہتی ہے۔
2024 کے آخر تک نقل مکانی کرنے والوں کی مجموعی تعداد 123.
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے کہا ہے کہ شام میں 13 سال سے زیادہ عرصہ تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے دوران 13.5 ملین لوگ اندرون ملک بے گھر ہوئے یا بیرون ملک پناہ لی۔
(جاری ہے)
یہ دنیا میں نقل مکانی کا سب سے بڑا بحران تھا۔ لیکن اب سوڈان کے بحران نے اسے پیچھے چھوڑ دیا ہے جہاں دو سال سے جاری خانہ جنگی میں 14.3 ملین لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جو کہ ملک کی مجموعی آبادی کا ایک تہائی ہے۔ ان میں 11.6 ملین لوگ اندرون ملک بے گھر ہیں۔پناہ گزینوں کی واپسیادارے کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی کا کہنا ہے کہ دور حاضر میں بین الاقوامی تعلقات میں شدید کھنچاؤ پایا جاتا ہے اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے لڑی جانے والی جنگوں نے انسانی تکالیف میں بڑے پیمانے پر اضافہ کر دیا ہے۔
'یو این ایچ سی آر' کی جاری کردہ نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ بہت سے خطوں کو نقل مکانی کے بحران درپیش ہیں اور امدادی وسائل کی قلت نے ایسے مسائل کو کہیں زیادہ گمبھیر بنا دیا ہے لیکن اس کے باوجود امید کی کرن بھی دکھائی دیتی ہے۔
رواں سال شام سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں سمیت 188,800 افراد اپنے میزبان ممالک میں مستقل طور پر آباد ہوئے جو گزشتہ چار دہائیوں میں سب سے بڑی تعداد ہے۔
علاوہ ازیں گزشتہ سال 98 لاکھ پناہ گزین اپنے ممالک اور گھروں کو واپس آئے جن میں 16 لاکھ پناہ گزین اور اندرون ملک بے گھر ہونے والے 82 لاکھ لوگ بھی شامل تھے۔ ان کی بیشتر تعداد نے افغانستان اور شام میں واپسی اختیار کی۔
پرسکون زندگی کی خواہشصادقہ اور ان کے بیٹے نے 2024 میں میانمار سے نقل مکانی کی جہاں ان کے شوہر کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
اب وہ بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے قائم کیمپ میں رہتی ہیں۔ اس کیمپ میں آبادی بہت زیادہ اور سہولیات کا فقدان ہے۔ اچھے مستقبل کی تلاش میں انہوں نے کشتی کے ذریعے ایک مرتبہ پھر نقل مکانی کی تاہم، انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ انہیں کہاں لے جائے گی۔ چند ہفتے سمندر میں بھٹکنے کے بعد ان کی کشتی کو بچا لیا گیا اور اب وہ اپنے بیٹے کے ساتھ انڈونیشیا میں رہتی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ وہ ایسی جگہ کی تلاش میں ہیں جہاں وہ امن و سکون سے زندگی بسر کر سکیں۔
ایک سال میں 82 لاکھ پناہ گزینوں کی اپنے علاقوں اور ممالک کو واپسی نیا ریکارڈ ہے تاہم ان میں بہت سے لوگ اپنی مرضی سے واپس نہیں آئے۔
مثال کے طور پر افغانستان اور ہیٹی سے تعلق رکھنے والے بہت سے پناہ گزینوں کو ان کے میزبان ممالک سے جبراً واپس بھیجا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پناہ گزینوں کی واپسی رضاکارانہ، باوقار اور محفوظ ہونی چاہیے۔اس مقصد کے لیے قیام امن کی طویل مدتی کوششوں اور وسیع پیمانے پر پائیدار ترقی کی ضرورت ہے۔
فلیپو گرینڈی نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں اور نقل مکانی پر مجبور ہونے والے دیگر لوگوں کے مسائل کو طویل مدتی طور پر حل کرنے کی کوششوں میں قیام امن کو مرکزی اہمیت دی جانی چاہیے۔
امدادی وسائل کی قلت'یو این ایچ سی آر' نے کہا ہے کہ گزشتہ دہائی میں نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لوگوں کی تعداد دو گنا بڑھ گئی ہے لیکن ادارے کو فراہم کیے جانے والے امدادی مالی وسائل میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔
رپورٹ کے مطابق، وسائل کی قلت کے باعث نقل مکانی کرنے والوں کے لیے مسائل بڑھ گئے ہیں اور علاقائی امن کو پہلے سے زیادہ نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال ناقابل قبول ہے کیونکہ اس طرح پناہ گزینوں اور مسلح تنازعات، موسمیاتی تبدیلی اور معاشی بحرانوں سے تنگ آ کر نقل مکانی کرنے والوں کے لیے خطرات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نقل مکانی کر پناہ گزینوں ملین لوگ کے لیے
پڑھیں:
بی جے پی حکومت کے تحت بنگالی شہریوں پر مظالم: بین الاقوامی رپورٹ نے پول کھول دیا
انسانی حقوق کے عالمی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے بی جے پی کی زیرقیادت ریاستی حکومتوں میں بنگالی بولنے والے شہریوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک اور مظالم کی تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بینرجی نے اس رپورٹ کو اپنے ایکس (سابقہ ٹویٹر) اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے مرکزی مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
ممتا بینرجی نے کہا کہ ’’ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں وہی بات کہی ہے جو ہم برسوں سے دہرا رہے ہیں۔ بی جے پی حکومتیں صرف بنگالی زبان کی بنیاد پر شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں‘‘۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مظالم مرکزی حکومت کی ہدایات پر منظم انداز میں کیے جا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بی جے پی کی ریاستی حکومتیں لسانی تعصب کی بنیاد پر اقلیتوں کو غیرقانونی مہاجر قرار دے کر ملک بدر کر رہی ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کی ایشیا ڈائریکٹر ایلین پیئرسن نے واضح کیا کہ ’’بی جے پی بنگالی بولنے والے افراد، حتیٰ کہ بھارتی شہریوں کو بھی بلاوجہ نشانہ بنا رہی ہے‘‘۔
ممتا بینرجی نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ہدایات وزیر داخلہ امیت شاہ کی سربراہی میں وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’اب بین الاقوامی ادارے بھی بھارت میں لسانی دہشت گردی کا نوٹس لے رہے ہیں‘‘۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ہراسانی، جبر اور بے دخلی مودی سرکار کی انتہا پسند ہندوتوا پالیسی کا حصہ ہے۔ زبان کی بنیاد پر ملک بدری بھارتی آئین کے آرٹیکل 14 اور 19 کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ممتا بینرجی نے الزام لگایا کہ ’’بی جے پی بھارت کو نام نہاد سیکولرزم سے ہٹا کر ہندو اکثریتی ریاست میں بدل رہی ہے۔ بنگالیوں کی بے دخلی بی جے پی کا ہندو ووٹ بینک بڑھانے کا ہتھکنڈہ ہے‘‘۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ’’اقلیتوں کو ختم کرکے ہندوتوا نظریے پر آمریت قائم کرنا بی جے پی کی سازش ہے‘‘۔ بین الاقوامی ادارے کی یہ رپورٹ مودی سرکار کی اقلیت دشمن پالیسیوں پر عالمی سطح پر سوالات کھڑے کر رہی ہے۔