شادی سے مایوس چینی شخص نے نوکری اور گھر بار چھوڑ کرپہاڑوں کا رخ کرلیا، غار میں پناہ لے لی
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
سچوان (اوصاف نیوز)چین کے صوبہ سچوان سے تعلق رکھنے والے 35 سالہ من ہینگ کائی نامی شخص نے دنیاوی ذمہ داریوں، شادی اور روزگار کو ترک کرکے غار میں تنہا زندگی گزارنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ جنوبی چین مارننگ پوسٹ کے مطابق، انہوں نے اپنی ملازمت چھوڑ کر شہر کی بھاگ دوڑ سے دور سکون کی تلاش میں پہاڑوں کا رخ کیا ہے۔
من ہینگ کائی ایک وقت میں روزانہ دس گھنٹے رائیڈ ہیلنگ سروس چلا کر خاندان کے قرضے چکانے میں مصروف تھے، تاہم یہ کام انہیں بے معنی لگا۔ 2021 میں، انہوں نے ماہانہ 1400 امریکی ڈالر کی نوکری چھوڑ دی اور ایک چھوٹے سے پلاٹ کے بدلے اپنی زمین کا سودا کر کے ایک 50 مربع میٹر پر مشتمل غار کو 6 ہزار ڈالر کی لاگت سے اپنا نیا گھر بنا لیا۔
ان کے مطابق، رشتہ داروں کی جانب سے ان کی جائیدادیں بیچ دیے جانے کے بعد وہ مایوس ہو گئے اور 42 ہزار ڈالر کے بینک قرضے کی واپسی کا ارادہ بھی ترک کر دیا۔
غار میں زندگی گزارنے والے من ہینگ کائی کا معمول سادہ ہے۔ صبح 8 بجے جاگنا، مطالعہ کرنا، چہل قدمی اور زمین کی دیکھ بھال کرنا، اور رات 10 بجے سونا۔ وہ زیادہ تر اپنی اگائی گئی سبزیوں پر گزارا کرتے ہیں اور صرف ضروری اشیاء پر خرچ کرتے ہیں۔ 4 سال سے اس غار میں ہی رہائش پزیر ہیں اور اپنی رہائش کو وہ ’بلیک ہول‘ کہتے ہیں تاکہ خود کو اپنی حیثیت کا احساس دلاتے رہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ تنہائی کی زندگی گزارنے کے باوجود سوشل میڈیا پر کافی متحرک ہیں۔ ان کے فالوورز کی تعداد 40 ہزار تک پہنچ چکی ہے اور وہ لائیو اسٹریمنگ کے ذریعے کمائی بھی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ شہر میں ملازمت کرتے ہوئے ہمیشہ اسی سادہ زندگی کی خواہش رکھتے تھے۔
شادی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت اور پیسے کا ضیاع ہے کیونکہ سچی محبت ملنے کے امکانات بہت کم ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ ’جب سچی محبت ملنے کے امکانات ہی نہ ہوں، تو میں اتنی محنت کیوں کروں؟‘
ان کی زندگی کے انتخاب پر سوشل میڈیا پر شدید بحث چھڑ گئی ہے۔ کچھ صارفین نے انہیں ’ٹانگ پنگ‘ یعنی ’لیٹے رہنے والا‘ یا بےعمل کہا، جو صرف بنیادی ضروریات پوری کرنے والا طرزِ زندگی ہے، جبکہ دیگر نے انہیں سماجی روایات کو رد کرنے والا ’سچا فلسفی‘ قرار دیا، حالانکہ ان کی تعلیم معمولی ہے۔
ایک صارف نے لکھا، ’یہ تو جنت جیسی زندگی ہے!‘
دوسری جانب کچھ لوگوں نے اس طرزِ زندگی پر سوالات بھی اٹھائے ہیں، کیونکہ وہ سوشل میڈیا پر متحرک ہیں اور انٹرویوز بھی دیتے ہیں، جو ان کی ’تنہائی‘ کے دعوے سے متصادم معلوم ہوتا ہے۔
معاشی استحکام کیلئے ایس آئی ایف سی کی کاوشیں رنگ لے آئیں، منرلز کمپلیکس قائم
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
’بابر اعظم کی نصف سنچری کے ساتھ فارم میں واپسی، شکرگزاری کا پیغام وائرل‘
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم نے جنوبی افریقہ کے خلاف فیصلہ کن میچ میں شاندار کارکردگی دکھا کر نہ صرف ٹیم کو کامیابی دلائی بلکہ ایک معنی خیز پیغام کے ذریعے اپنی خاموشی بھی توڑ دی۔
بابر اعظم نے میچ کے اگلے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر لکھا:
’شکر گزار ہوں کہ میں دوبارہ وہی کر رہا ہوں جو مجھے پسند ہے۔ اُن سب کا شکریہ جنہوں نے خاموشی کے وقت میں مجھ پر یقین رکھا‘۔
یہ پیغام ان کے مداحوں اور ناقدین، دونوں کے لیے واضح اشارہ تھا کہ بابر ایک بار پھر اعتماد کے ساتھ میدان میں واپس آ چکے ہیں۔
گزشتہ روز کھیلے گئے میچ میں بابر اعظم نے 47 گیندوں پر 68 رنز کی دلکش اننگز کھیل کر ٹیم کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کی اس کارکردگی پر انہیں پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ مئی 2024 کے بعد بابر اعظم کی پہلی نصف سنچری تھی، جس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے حق میں مبارک بادوں اور تعریفوں کا طوفان آ گیا۔
مداحوں نے بابر کی فارم میں واپسی کو ’نئی شروعات‘ قرار دیتے ہوئے انہیں ’کپتان دلوں کا‘ اور ’پچ کا بادشاہ‘ جیسے القابات سے نوازا۔
بابر اعظم کی یہ اننگز نہ صرف ان کی صلاحیتوں کا ثبوت بنی بلکہ اس خاموش عزم کی بھی عکاسی کرتی ہے جو وہ مشکل وقت میں اپنے ساتھ لے کر چلتے رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Babar azam